google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: اندھیر مچی دیکھیے

    Threaded View

    1. #1
      UT Poet www.urdutehzeb.com/public_htmlwww.urdutehzeb.com/public_html Dr Maqsood Hasni's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Posts
      2,263
      Threads
      786
      Thanks
      95
      Thanked 283 Times in 228 Posts
      Mentioned
      73 Post(s)
      Tagged
      6322 Thread(s)
      Rep Power
      84

      اندھیر مچی دیکھیے


      اندھیر مچی دیکھیے



      دنیا کی عجب یہ ریت ہے
      سینہ زور
      سچے سچے اچے
      شاہ ہو ساہوکار کہ سیٹھ میاں
      گریب کے خون پسینے سے
      شکم کی آگ بجھاتے ہیں
      تجوری اسی سے اپنی بھرتے ہیں
      کیسے آیا کون لایا یہ سرمایا
      کون پوچھے کس کی یہ مجال ہے
      گربت سے ان کا رشتہ کیا ہے
      گربت اور امارت
      الگ سے دو مخلوق ہیں
      وہ پہاڑ یہ رائی ہیں
      وہ کھائیں انواع عجیب وغریب
      یہ کھائیں فقط سراب نوالے
      سب جانتے ہیں
      ان کی بھری تجوری کا احوال
      جان کر بھی
      ان ڈاکوں کو سلام و پرنام بولا جاتا ہے
      کسی گریب بیٹی کو ڈولی بٹھاتے
      انہیں موت پڑتی ہے غش آتا ہے
      لینا جانتے ہیں دینا ان کے میزان میں نہیں
      کوئی بھوک سے مرتا ہے تو مرے
      انہیں اس سے کیا
      ان کی بلا سے
      شب و روز کے ڈاکو
      صاحب اور صاحب عزت
      اندھیر مچی دیکھیے
      شب کے چور‘ ڈاکو ٹھہرے ہیں
      نظام کب ڈاکو تھا
      مشقتی تھا مشقتی گھر کا تھا
      سینہ زور آئے
      تکبر کی حد دیکھیے
      بےبس ماں کے سامنے
      نظام کی بہن کی عزت لوٹ لی
      اور چلتے بنے
      کون پوچھتا کس میں دم تھا
      نظام کے ہم دیس سینہ زور کے ساتھ تھے
      چمچہ آنکھوں میں غیرت کہاں
      مار دیتے اس مردود کو
      زیادہ سے زیادہ کیا ہوتا
      مار دیے جاتے
      کیا اب وہ زندہ ہیں
      بےغیرت جیون سے موت اچھی
      دمڑی بھر سکوں کے لیے
      ضمیر کا سودا بڑا مہنگا ہے
      اگر وہ باغیرت موت مرتے
      تو زیست کے دل میں
      میرے قلم میں
      ان کے لیے احترام ہوتا
      کنجر
      بہنوں کی عزت کی کمائی کھاتے ہیں
      صدمہ سے اس بچی کی ماں مر گئی
      ردعمل تو ہونا تھا
      ردعمل‘ کوئی غیرفطری عمل نہیں
      گالی دو گے چانٹا کھاؤ گے
      نظام رات کو سینہ زوروں
      غیرت سے عاری لوگوں کی
      تجوریاں خالی کرتا
      گریبوں میں
      ان ہی کا خون پسینہ بانٹ دیتا
      اس طرح ان کا چولہا بھی گرم ہو جاتا
      مورکھ کے پنوں پر وہ ڈاکو رقم ہوا
      بےغیرت اس کے ہاں جگہ نہ پا سکے
      ہاں انہیں اقتدار کا وفادار کہا گیا
      چمچہ گیری کا بھی عجب رنگ ہے
      سینہ زور وچارہ ہوا اسے مظلوم کہا گیا
      واہ ری مجبور اور کم زور زندگی
      مجروع قاتل حملہ آور مقتول ٹھہرا



    2. The Following User Says Thank You to Dr Maqsood Hasni For This Useful Post:

      intelligent086 (10-10-2016)

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •