google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 1 of 1

    Thread: دو بانٹ

    Threaded View

    1. #1
      UT Poet www.urdutehzeb.com/public_htmlwww.urdutehzeb.com/public_html Dr Maqsood Hasni's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Posts
      2,263
      Threads
      786
      Thanks
      95
      Thanked 283 Times in 228 Posts
      Mentioned
      73 Post(s)
      Tagged
      6322 Thread(s)
      Rep Power
      84

      دو بانٹ





      دو بانٹ




      جھورے کے سسر تھے کمال کے
      تامرگ سگے رہے مال کے
      کدھر سے آتا ہے چھوڑیے
      انگلی اٹھائے جو
      بلا تکلف سر اس کا پھوڑیے
      تول کے بھی ان کے دو بانٹ تھے
      ایک سے لیتے تھے ایک سے دیتے تھے
      یہاں ایک پیر صاحب رہتے تھے
      نام ان کا کچھ اور ہے
      پیار سے میں انہیں بابا دو بانٹ کہتا تھا
      برائیلر فروش کے ہاتھ کا گوشت
      خود پر حرام جانتے تھے
      روڑی کھا کر پلا مرغا ہو کہ مرغی
      بڑے شوق سے کھاتے تھے
      جو ان کا شوق یاد رکھتے
      بافیض بس وہ ہی ہوتے تھے
      کمال کے طبع شفیق تھے
      بوڑھی ہو کہ کم صورت
      بیٹا کہہ کر بلاتے
      سر پر پیار دے کر دعا دیتے
      کام کی چیز اگر ساتھ لائی ہو
      اندر بھجوا دیتے
      دولت کو جیب میں رکھنے کا
      انہیں کوئی شوق نہ تھا
      گھٹنے کے نیچے دبا کر رکھتے تھے
      بڑے دیالو اور کرپالو تھے
      ہر عام چیز سے
      خلیفوں کی دنیا بساتے
      لنگر میں سے بےمایہ ادھر پڑا رہتا
      ہر ستھرا مگر اندر چلا جاتا
      گویا اندر بھی راضی باہر بھی راضی
      بے داغ کپڑے ہوں اور پیٹ میں دال روٹی
      بات کچھ جچتی نہیں
      ہاں پیٹ میں ہو اگر دیسی مرغا
      تو ہی بات بنتی ہے
      گویا من بھی راضی تن بھی راضی
      جھورے کے سسر سے مماثل بات کی بات ہی کچھ اور تھی
      باصورت عورتیں انہیں خوش آتی تھیں
      اوپر سے
      چھوئی موئی سی ہوتیں تو
      پیچے لڑ جاتے تھے
      یہ ہی اک بات تھی
      جس پر اندر اعتراض رہتا تھا
      وہ کیا جانے
      اک تو وہ پرانی تھی
      پیپا بھی تھی
      اوپر سے عادات میں بال ایانی تھی
      دیسی مرغا جب ڈکارا ہو
      ہر سو کنول چہروں کا نظارہ ہو
      تن من میں مستی آ ہی جاتی ہے
      مستی حواس کیا
      ایمان بھی کھا جاتی ہے
      جھورے کا سسر یاد میں اپنی
      دو بانٹ چھوڑ گیا
      اس کی بیٹی
      یہ دونوں لے کر خاوند کے گھر گئی
      پھر یہ ہی متاع جہیز لے کر
      جھورے کے ساتھ نکل گئی
      طلاق و نکاح کی اسے کیا ضرورت تھی
      دو بانٹ کا یہ ہی تو کمال ہے
      اصول و ضوابط سے آزادی دلا دیتا ہے
      تاعمر مستی کی گزاری
      جھورا مر گیا قولاں بھی مر گئی
      شیخ تو حضور کے قدموں پر ہوتا ہے
      حیرت تو یہ ہے
      اس پیر کے ہاتھ
      قولاں کے جہیز کی یہ متاع پلید
      کیسے آئی
      یہ بات پکی ہے
      مائی جہیز میں نہیں لائی تھی
      سنا ہے کھاتی خوب تھی
      لیکن نیک اور پردہ میں رہتی تھی
      ممکن ہے
      جھورے کے ہمسایا میں کبھی رہے ہوں
      وہاں سے چرا لائے ہوں
      یقین نہیں آتا
      پر کیا کریں
      چوروں کو مور پڑتے آئے ہیں




    2. The Following User Says Thank You to Dr Maqsood Hasni For This Useful Post:

      CaLmInG MeLoDy (10-08-2016)

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •