س… میں بی کام کرچکا ہوں، اور والدین کی خدمت کرنا چاہتا ہوں، اس لئے بیرونِ ملک جانے کا پروگرام بنایا۔ میں نے ایک ذمہ دار آدمی کو پیسے دئیے مگر اس نے ابھی تک میرا ویزا حاصل نہ کیا، کافی صبر کیا، اب صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا، اب میں آڈٹ کلرک ہوں، مگر اپنے پروفیشن میں سیٹ نہیں، اب میں ۲۵ سال کا ہوں اور والدین کی خدمت کرنا چاہتا ہوں، اور اس بارے میں پریشان ہوں کہ ابھی تک باہر جاکر والدین کی خدمت کے لئے کچھ نہ کرسکا، براہِ کرم میرے لئے کوئی وظیفہ وغیرہ بھیجیں نوازش ہوگی۔
ج… آپ کا خط بغور پڑھا، آپ کی پریشانی کا اصل سبب یہ ہے کہ آپ نے اپنے لئے ایک راستہ خود تجویز کرلیا ہے کہ والدین کی خدمت بس اسی صورت میں کرسکتے ہیں جب آپ بیرون ملک جاکر بہت سا روپیہ کماکر ان کو بھیجیں، حالانکہ یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ علمِ اِلٰہی میں آپ کا باہر ملک میں جانا آپ کے لئے بہتر نہ ہو، اور آپ کے والدین کے لئے بھی بجائے نفع کے مزید پریشانی کا باعث ہو۔ آدمی جب اپنے لئے کچھ خود تجویز کرلیتا ہے اور اس کی وہ تجویز بروئے کار نہیں آتی تو گھبراتا اور پریشان ہوتا ہے۔ اس کے بجائے اگر آدمی اپنا سارا معاملہ اللہ کے سپرد کردے اور جو صورت بھی حق تعالیٰ شانہ اس کے لئے تجویز فرمادیں، اس کو اپنے حق میں بہتر سمجھ کر اس پر راضی ہوجائے تو اس کی ساری پریشانیاں کافور ہوجاتی ہیں، پس پریشانیوں کی اصل اس کی اپنی تجویز ہے۔
آپ جو کام بھی کرنا چاہیں “بہشتی زیور” میں جو اِستخارہ مسنونہ لکھا ہے، وہ کیا کریں، اور اسی کے ساتھ سات بار سورہٴ فاتحہ پڑھ کر ایک تسبیح “اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ” کی کرکے دُعا کرلیا کریں، اِن شاء اللہ، اللہ تعالیٰ کی خاص نصرت و مدد شاملِ حال ہوگی۔ کوشش تو یہی کریں کہ نماز باجماعت مسجد میں ادا ہو، بغیر مجبوری کے نماز باجماعت قضا نہ ہو، کہ یہ بڑی محرومی بھی ہے اور بڑا گناہ بھی۔
گالیاں دینے والے والد سے کیسا تعلق رکھیں؟
س… میرے والد پڑھے لکھے ہیں، لیکن اس کے باوجود گالیاں بہت دیتے ہیں، کبھی کبھی تو بُری باتیں بھی کہہ دیتے ہیں، پھر میرا دِل نہیں چاہتا ان سے بات کرنے کو، اس لئے میں نے اپنے والد سے بات کرنی چھوڑ دی ہے، جس کی وجہ سے امی مجھ سے کبھی کبھی ناراض ہوجاتی ہیں، حالانکہ میں کسی کو ذرا سا بھی ناراض نہیں کرنا چاہتی، لیکن میں مجبور ہوں۔ سوال یہ ہے کہ والد صاحب کے گالیاں دینے سے کیا گناہ ہے؟ اور میرے اس رویے سے گناہ تو نہیں ہو رہا؟ ایک اور بات کہ میں امی سے بہت محبت کرتی ہوں لیکن ظاہر نہیں کرسکتی ہوں۔
ج… آپ کے والد کا گالیاں دینا بھی گناہ ہے، اور آپ کا ان سے بات چھوڑنا بھی سخت گناہ ہے۔ ان کا غلط رویہ ان کے ساتھ، مگر اس کی وجہ سے آپ کا طرزِ عمل نہیں بدلنا چاہئے، والدہ سے محبت بڑی اچھی بات ہے، اور محبت کی علامت ہے کہ جس بات سے آپ کی والدہ کو تکلیف ہوتی ہو (جیسے والد کے ساتھ بات نہ کرنا) اس کو چھوڑدیں۔
بوڑھے باپ کی خدمت سے مانع کو منع کرنا
س… اگر باپ بوڑھا ہو اور ماں اس قابل ہو کہ وہ اپنے بوڑھے شوہر کی خدمت کرسکے اور بیٹے جوان ہوں، وہ سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی ماں کو بوڑھے باپ سے دُور رکھیں، کیا بیٹے بھی اتنے ہی گناہگار ہوں گے جتنا کہ ماں؟
ج… نہ صرف بچوں کی ماں کو بلکہ خود بچوں کو بھی اپنے بوڑھے باپ کی خدمت کرنی چاہئے، یہ دُنیا و آخرت میں ان کی سعادت و نیک بختی کا موجب ہے، ورنہ بجائے خود خدمت کرنے کے اگر وہ اپنی والدہ کو بھی خدمت سے روکتے ہیں تو ان کی گناہگاری اور بدبختی میں کیا شک ہے․․․؟
اولاد کو شفقت و محبت سے محروم رکھنا
س… جمعہ ایڈیشن ۱۸/اکتوبر ۱۹۸۲ء کو آپ کے کالم میں، میں نے اولاد کو عاق کردینے کے سلسلے میں پڑھا تھا، جس میں قرآن اور حدیث کی رُو سے آپ نے تحریر کیا تھا کہ اولاد ہر حالت میں باپ کی جائیداد کی وارث ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ایک صاحب نے اپنی پہلی بیوی کو تو طلاق دے دی اور دُوسری شادی کرلی، اور پہلی بیوی سے صرف لڑکیاں ہیں۔ اب جائیداد تو دُور کی بات ہے، انہوں نے لڑکیوں سے ملنا تک چھوڑ دیا ہے، کیا اسلام اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ بیوی کو طلاق دینے کے بعد اولاد سے ایسا سلوک کیا جائے؟ اور بچپن سے لڑکیوں کو تیرے میرے گھر پر چھوڑ دیا جائے، چاہے وہ خالہ ہو، نانی ہو، پھوپھی ہو، اور نہ ان کی تعلیم کا خیال رکھا جائے اور نہ عید تہوار پر اپنے گھر آنے کی اجازت دی جائے، کیا یہ اولاد کا بنیادی حق نہیں ہوتا کہ اس کی تعلیم و تربیت کی جائے اور اس سے پیار و محبت سے پیش آیا جائے؟ کیا طلاق کے اثرات اولاد پر بھی پڑتے ہیں؟
ج… اولاد کو شفقت و محبت سے محروم کردینا اور ان سے قطع تعلق کرلینا حرام ہے، اور ایسا کرنے والا گنہگار ہے۔ حدیث میں ہے کہ قطع رحمی کرنے والے کو جنت نصیب نہیں ہوگی، بہرحال آپ کے والد صاحب کا طرزِ عمل قابلِ افسوس اور لائقِ اصلاح ہے۔
بیوی کے کہنے پر والدین سے نہ ملنا
س… ایک عورت اپنے شوہر سے کہتی ہے کہ میں تیرے گھر میں رہوں گی تو تیرے والدین سے نہیں ملنے دُوں گی۔
ج… اپنے والدین سے نہ ملنا اور ان کو چھوڑ دینا معصیت اور گناہِ کبیرہ ہے، اور گناہِ کبیرہ کا ارتکاب حرام اور ناجائز ہے۔ لہٰذا بیوی کی بات مان کر والدین سے نہ ملنا دُرست نہیں، اور بیوی کی اس بات کا شرعاً کوئی اعتبار نہیں، اور خود وہ عورت بھی شوہر کو والدین سے ملنے سے روکنے کی وجہ سے گناہگار ہوگی۔
Bookmarks