ماں باپ کے نافرمان کی عبادت کی شرعی حیثیت
س… ماں باپ کے نافرمان کا فرض اور نفل ایک بھی قبول نہیں ہوتا (ابنِ عاصم) تو کیا ایسے شخص کا نماز پڑھنا یا نہ پڑھنا، یا نیکی کا کوئی اور کام کرنا یا نہ کرنا برابر ہے؟
ج… حدیث کا مطلب آپ نے اُلٹ کردیا، حدیث سے مقصود یہ ہے کہ اس شخص کو ماں باپ کی نافرمانی چھوڑ دینی چاہئے تاکہ اس کی عبادت قبول ہو، یہ نہیں کہ والدین کی نافرمانی پر بدستور قائم رہتے ہوئے عبادت ہی چھوڑ دینی چاہئے․․․!
س… فرض کریں، اے اور بی دو مشرک ہیں، مشرک اے خونخوار اور ظالم ہے، لوگوں کے ساتھ بداخلاقی، گالی گلوچ، جھگڑے فساد اس کا معمول ہے، لوگوں کے مال پر یا تنخواہ پر ناجائز قبضہ کرتا ہو۔ جبکہ مشرک بی اچھے اخلاق و عادات کا مالک ہے، اپنے کام سے کام رکھتا ہے، کسی کو تکلیف نہیں دیتا، گالی گلوچ، جھگڑے فساد نہیں کرتا، کسی کے مال پر ناجائز قبضہ نہیں کرتا، تو کیا روز محشر میں ان کے لئے سزا ایک جیسی ہوگی یا کچھ فرق ہوگا؟
ج… جیل میں مجرموں کے جرم کی نوعیت کے اعتبار سے ان سے مختلف سلوک کیا جاتا ہے، اسی طرح دوزخیوں سے بھی ان کے جرائم کی نوعیت کے مطابق سلوک کیا جائے گا، دوزخیوں کی سزا کا کم و بیش ہونا نصوص سے ثابت ہے۔
والدین کی اطاعت اور رشتہ داروں سے قطع تعلقی
س… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد مبارک کے مطابق اللہ تعالیٰ کی رضا والدین کی رضا میں ہے اور دُوسری جگہ ارشاد ہے کہ تیری جنت یا دوزخ والدین ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان احادیث کی کمی بیشی معاف فرمائے تو آج کل کیا ہر زمانے میں والدین تو اس چیز میں یا کام میں راضی ہوتے ہیں جن پر وہ خود عمل کر رہے ہوتے ہیں، یعنی آباء و اجداد کے طریقے پر۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ رشتہ داری نہ توڑو، مگر والدین کہتے ہیں کہ کسی سے بولنے کی ضرورت نہیں ہے، جس سے ہم راضی ہیں ان سے بولو، دُوسروں کو چھوڑ دو۔ والدین اپنے آبائی طریقوں پر عمل کرنے والے سے خوش ہوتے ہیں، قرآن و سنت کے مطابق عمل کرنے والا ان کو بہت بُرا لگتا ہے، والدین کے پاس اللہ کا دیا بہت کچھ ہے مگر پھر بھی وہ اولاد سے حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ ہمیں خدمت کرنا بھی چاہئے مگر آمدنی اتنی کم ہو کہ اپنا اور بچوں کا گزارا مشکل سے ہوتا ہو تو کیا کیا جائے؟
ج… والدین کی خدمت و اطاعت فرض ہے لیکن جائز کاموں میں، اور اگر والدین کسی ناجائز بات کا حکم کریں تو ان کی اطاعت حرام ہے۔
والدین سے متعلق اچھے جذبات
س… میں اپنے والد کا اکلوتا بیٹا ہوں، والدین اپنی تھوڑی بہت جتنی بھی جائیداد ہے میرے نام کرنا چاہتے ہیں، یہ بات اسلامی طریقے سے بھی مناسب ہے کہ والدین کے بعد جائیداد کا وارث لڑکا ہوتا ہے، لیکن میں چاہتا ہوں کہ میں اپنی جائیداد خود بناوٴں، ماں باپ کے پیسے سے بہت عیش کرلی، بیچاروں نے ساری زندگی مجھ پر پیسہ خرچ کرکے مجھے ہر قسم کا آرام دیا، پڑھایا، لکھایا اب فرسٹ ایئر کا طالبِ علم ہوں، عمر ۱۷ سال کی ہے، اب چاہتا ہوں کہ جلد از جلد پڑھ لکھ کر اپنے پاوٴں پر کھڑا ہوجاوٴں اور والدین کو ایک حج کرادُوں۔ کیا یہ سب خیالات و خواہشات دُرست ہیں؟
ج… والدین کے آپ تنہا وارث ہوں، باقی آپ کے جذبات صحیح ہیں، بشرطیکہ آپ خود بھی اَحکامِ اِلٰہیہ کی بجاآوری کرتے رہیں۔ صرف کھانے کمانے کا چکر نہ رہے۔
والدین کی نافرمانی کا وبال
س… آج کل کے دور میں بڑھاپے کا سہارا کس پر کرنا چاہئے، اولاد پر یا دولت پر؟ ماں باپ اپنی اولاد کو اس لئے اچھی تربیت دیتے ہیں کہ آئندہ دور میں مجھے لات مارکر نکال دے، کیا یہ صحیح ہے؟ ماں باپ کے ساتھ اولاد اتنی بے دردی سے کیوں بولتی ہے؟ کیا آج کے دور میں یہی سکھایا جاتا ہے کہ اس کے ساتھ اچھا برتاوٴ نہ کرو؟ اولاد جوانی میں ماں باپ کا احترام نہیں کرتی، اگر شادی کرلے تو بیوی کا حکم بجالاتی ہے، بیوی کے کہنے پر کوٹھی بنوادیتے ہیں، ایک طرف ماں باپ کو دُکھ دے کر بیوی کو خوش کرنا، اولاد کو زیب دیتا ہے کہ میں خوشی مناوٴں اور میرے ماں باپ در در کی ٹھوکریں کھائیں؟ کیا ایک مسلمان کی اولاد کو اسلام یہی سکھاتا ہے؟ اولاد یہ کیوں نہیں سوچتی کہ میرے ماں باپ نے اتنے مشکل مراحل سے گزر کر میری پروَرِش کی ہے، آج مجھے ان کا سہارا بننا چاہئے، ان کی دُعائیں لینی چاہئیں؟ بعض اولاد ماں باپ کی جائیداد چھین کر جلد قبر کے نیچے اُتارنا چاہتی ہے، کیوں؟ اسلامی اَحکام کی وضاحت فرمائیں۔
ج… قرآنِ کریم اور حدیثِ نبوی میں والدین کی خدمت کے بڑے فضائل آئے ہیں، اور والدین کی نافرمانی اور ان کو ستانے کے وبال بھی بڑی تفصیل سے ذکر کئے گئے ہیں، اور اہلِ علم نے حقوق الوالدین پر مستقل کتابیں تصنیف فرمائی ہیں، سورہٴ بنی اسرائیل میں حق تعالیٰ شانہ کا ارشاد ہے:
“وَقَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعْبُدُوْا اِلَّآ اِیَّاہُ وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا۔ اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَکَ الْکِبَرَ اَحَدَھُمَا اَوْ کِلٰھُمَا فَلَا تَقُلْ لَّھُمَا اُفٍّ وَّلَا تَنْھَرْھُمَا وَقُلْ لَّھُمَا قَوْلًا کَرِیْمًا۔ وَاخْفِضْ لَھُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَّبِّ ارْحَمْھُمَا کَمَا رَبَّیَانِیْ صَغِیْرًا۔” (بنی اسرائیل:۲۳، ۲۴)
ترجمہ:… “اور تیرے رَبّ نے حکم کردیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت مت کرو اور اپنے ماں باپ کے ساتھ حسنِ سلوک کیا کرو، اگر تیرے پاس ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کو کبھی “اُف” (ہوں) بھی مت کرنا اور نہ ان کو جھڑکنا، اور ان سے خوب ادب سے بات کرنا اور ان کے سامنے شفقت سے اِنکساری کے ساتھ جھکے رہنا، اور یوں دُعا کرتے رہنا کہ اے میرے پروردگار! ان دونوں پر رحمت فرمائیے جیسا انہوں نے مجھے بچپن میں پالا ہے۔”
ایک حدیث میں ہے:
“عن أبی أمامة رضی الله عنہ أن رجلًا قال: یا رسول الله! ما حق الوالدین علٰی ولدھما؟ قال: ھما جنتک أو نارک۔” (ابنِ ماجہ ص:۲۶۰)
ترجمہ:… “حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ: ایک شخص نے پوچھا: یا رسول اللہ! والدین کا اولاد کے ذمے کیا حق ہے؟ فرمایا: وہ تیری جنت یا دوزخ ہیں (یعنی ان کی خدمت کروگے تو جنت میں جاوٴگے، ان کی نافرمانی کروگے تو دوزخ خریدوگے)۔”
ایک اور حدیث میں ہے:
“عن ابن عباس رضی الله عنہما قال: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: من أصبح مطیعًا لله فی والدیہ أصبح لہ بابان مفتوحان من الجنّة وان کان واحدًا فواحدًا ومن أصبح عاصیًا لله فی والدیہ أصبح لہ بابان مفتوحان من النّار ان کان واحدًا فواحدًا۔ قال رجل: وان ظلماہ؟ قال: وان ظلماہ وان ظلماہ وان ظلماہ۔” (مشکوٰة ص:۴۲۱)
ترجمہ:… “حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: جو شخص والدین کا فرمانبردار ہو اس کے لئے جنت کے دو دروازے کھل جاتے ہیں اور اگر ان میں سے ایک ہو تو ایک، اور جو شخص والدین کا نافرمان ہو اس کے لئے جہنم کے دو دروازے کھل جاتے ہیں، اور اگر ان میں سے ایک ہو تو ایک۔ ایک شخص نے عرض کیا کہ: خواہ والدین اس پر ظلم کرتے ہوں؟ فرمایا: خواہ اس پر ظلم کرتے ہوں، خواہ اس پر ظلم کرتے ہوں، خواہ اس پر ظلم کرتے ہوں۔”
ایک اور حدیث میں ہے:
“وعنہ (عن ابن عباس) ان رسول الله صلی الله علیہ وسلم قال: ما من ولد بار ینظر الٰی والدیہ نظرة رحمة الا کتب الله لہ بکل نظرة حَجّة مبرورة۔ قالوا: وان نظر کل یوم مائة مرة؟ قال: نعم! الله اکبر وأطیب۔”
(مشکوٰة ص:۴۲۱)
ترجمہ:… “حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: فرمانبردار اولاد اپنے والدین کی طرف نظرِ شفقت و محبت سے دیکھے تو ہر مرتبہ دیکھنے پر ایک حجِ مقبول کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے۔ عرض کیا گیا: خواہ سو مرتبہ دیکھے؟ فرمایا: ہاں! اللہ تعالیٰ اس سے بھی بڑے اور زیادہ پاکیزہ ہیں (ان کے لئے سو حج کا ثواب دینا کیا مشکل ہے)۔”
ایک اور حدیث میں ہے:
“عن أبی بکرة رضی الله عنہ قال: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: کل الذنب یغفر الله منھا ما شاء الا عقوق الوالدین فانہ یعجل لصاحبہ فی الحیٰوة قبل الممات۔” (مشکوٰة ص:۴۲۱)
ترجمہ:… “حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ہر گناہ کو اللہ تعالیٰ چاہیں تو معاف فرمادیں گے، مگر والدین کی نافرمانی کو معاف نہیں فرماتے بلکہ اس کی سزا مرنے سے پہلے دُنیا میں ملتی ہے۔”
جو لوگ والدین کی خدمت سے کنارہ کشی کرتے ہیں، وہ بہت ہی بدبخت ہیں، لیکن اس میں کچھ قصور والدین کا بھی ہے، وہ بچوں کو مغربی تعلیم و تربیت دیتے ہیں، دِینی تعلیم و تربیت سے محروم رکھتے ہیں، نتیجتاً اولاد بڑے ہوکر مغربی عادات و اطوار کو اپناتی ہے، اور سب جانتے ہیں کہ مغرب میں والدین کی خدمت کا کوئی تصوّر نہیں، اولاد جوان ہوکر خودسر ہوجاتی ہے اور والدین سے ان کو کوئی ربط نہیں رہتا۔
جائز کاموں میں ماں باپ کی نافرمانی
س… ایک تنظیم اپنے نئے ممبروں سے حلف لیتی ہے کہ وہ ممبر تنظیم اور اس کے لیڈر کا ہر حال میں وفادار رہے گا، چاہے اسے اپنے ماں باپ اور بزرگوں کی نافرمانی ہی کرنی پڑے۔ کیا ماں باپ اور بزرگوں کی نافرمانی کا یہ حلف جائز ہے؟ اس کی وضاحت دِینی حیثیت سے فرمائیں۔
ج… جائز کاموں میں ماں باپ کی نافرمانی حرام ہے، اور حرام چیز کا عہد کرنا بھی حرام ہے۔
زانی، شرابی باپ کی بخشش کے لئے کیا کیا جائے؟
س… زید ایک کٹر مذہبی انسان تھا، پنج وقتہ نمازی، حج، روزہ، زکوٰة ہر طرح سے مذہبی انسان، لیکن انہیں غیرعورتوں سے مراسم رکھنے کی عادت تھی، بس یوں سمجھ لیں کہ لفظ “عورت” ان کی سب سے بڑی کمزوری تھی۔ مولانا صاحب! جب سے زید کی موت ہوئی ہے، ہم دونوں بھائی بے حد پریشان ہیں، کیونکہ ان کی موت شراب پیتے ہوئے ایک غیرعورت کے ساتھ زنا کرتے ہوئے اچانک ہارٹ فیل ہونے کی وجہ سے ہوئی۔ کیا والد صاحب کی بخشش ہوجائے گی؟ حالانکہ ہم نے ہر طرح سے ختمِ قرآن، بھوکوں کو کھانا کھلانا، سب کچھ ان کے پیچھے کیا۔ مولانا صاحب! ہم اولاد ہونے کے ناطے ان کے لئے اور کیا ایسا مذہبی کام کریں کہ ان کی بخشش ہوجائے؟
ج… ہم سب کو اس قسم کے واقعات سے عبرت پکڑنی چاہئے اور حق تعالیٰ شانہ‘ سے حسنِ خاتمہ کی دُعا کرتے رہنا چاہئے (یا اللہ! حسنِ خاتمہ نصیب فرما، اور بُری موت سے پناہ عطا فرما)۔ حدیث میں آتا ہے کہ آدمی جس حالت میں مرے گا اسی حالت میں اُٹھایا جائے گا۔ جہاں تک بخشش کا سوال ہے، سو بخشش کے دو معنی ہیں، ایک یہ کہ بغیر سزا کے اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے معاف فرمادیں، اس کے بارے میں تو کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ کس پر نظرِ عنایت ہوجائے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے اُمید بھی رکھنی چاہئے اور اس کی دُعا بھی کرنی چاہئے کہ حق تعالیٰ شانہ‘ ہمیں بغیر عذاب و عتاب اور بغیر حساب و کتاب کے بخشش نصیب فرمائیں۔
بخشش کے دُوسرے معنی یہ ہیں کہ اپنی بدعملیوں کا خمیازہ بھگتنے کے بعد پٹ کر کسی وقت عذاب سے رہائی مل جائے، یہ بخشش ہر مسلمان کے لئے ہے، جس کا خاتمہ ایمان پر ہوا ہو، خواہ کتنا ہی گناہگار ہو، کسی نہ کسی وقت اس کی بخشش ضرور ہوجائے گی۔ البتہ جو شخص دُنیا سے ایمان کے بغیر رُخصت ہوا․․․نعوذ باللہ․․․ اس کی کسی حال میں بھی بخشش نہیں ہوگی، وہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔ آپ اپنے والد کے لئے دُعا و اِستغفار کریں، اور جہاں تک ممکن ہو اس کے لئے اِیصالِ ثواب کا اہتمام کرتے رہیں، سب سے بہتر صدقہٴ جاریہ ہے۔
ماں باپ کو راضی کرنے کے لئے اسلامی اقدار چھوڑنا
س… میں اب سے ایک سال پہلے بہت آزاد خیال لڑکی تھی، لیکن اب اللہ تعالیٰ نے مجھے توفیق دی اور میں نے اسلامی اقدار کو اپنا نصب العین بنالیا، جو لوگ پہلے مجھے بہت پسند کرتے تھے، اب انہوں نے مجھ پر فقرے کسنے شروع کردئیے ہیں، میں نے اس سال میٹرک کا امتحان دیا ہے اور میری عمر سولہ سال ہے، والدین بھی یہی کہتے ہیں کہ زیادہ دقیانوسی بننے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں نے ریڈیو اور ٹی وی جیسی لغویات کو بالکل چھوڑ دیا اور پابندی سے پردہ کرنا شروع کیا، جبکہ میرے گھر میں پردہ بہت کم کیا جاتا ہے، گھر پر بھی میں نے چادر اوڑھنی شروع کی تو اس کا بھی گھر والوں نے مذاق اُڑایا، بہت سے لوگوں نے تو مجھ سے دوستی بھی ختم کردی ہے، لیکن میں نے کسی کی پروا نہیں کی۔ لیکن اب مسئلہ یہ ہے کہ حال ہی میں میری منگنی ہوگئی ہے، ان لوگوں کے ہاں بھی زیادہ پردہ نہیں ہے، اب میرے والدین اور بڑے کہتے ہیں کہ تم اپنی بھنویں بنوالو، چادر چھوڑ دو اور برقع بھی اُتار دو اور زمانے کے ساتھ چلو۔ لیکن میں یہ کسی طرح بھی نہیں کرسکتی، مجھے بہت مجبور کیا جارہا ہے اور میں سخت پریشان ہوں۔ یہ حقیقت ہے کہ میرے برقع نے اور نماز نے مجھے متعدّد بار بُرائیوں سے بچایا اور آج حالات اسی کے درپے ہوگئے ہیں۔ میں نے یہ سوچ کر اچھی باتیں اپنائی تھیں کہ لوگ مجھے اچھا کہیں گے، لیکن اب اندازہ ہوا کہ ہمارا معاشرہ اب اس قابل نہیں رہا کہ اس میں اعلیٰ اقدار کو اپنایا جائے، یہ بات قابلِ تعریف ہے کہ میری ایک دو سہیلیوں نے مجھے دیکھتے ہوئے یہ رَوِش اختیار کرلی ہے، لیکن باقی لوگ مجھے ناپسند ہی کرتے ہیں۔ اب آپ بتائیے کہ مجھے کیا کرنا چاہئے؟ کیا میں اپنے والدین اور بڑوں کی بات مان لوں اور جو کچھ وہ کہتے ہیں وہی کچھ اختیار کرلوں یا ان کی بات سے انکار کردوں؟ جبکہ انکار ماں باپ کی نافرمانی میں شامل ہوتا ہے۔ میں شادی سے بھی انکار نہیں کرسکتی اور اپنے ماں باپ اور بڑوں کو بھی ناراض نہیں کرسکتی۔ اب آپ میرے سوال کا جواب جلد عطا کردیں تاکہ میں ذہنی خلجان سے بچ جاوٴں اور مجھ جیسی لڑکیوں کا بھی بھلا ہو جو اس اُلجھن سے دوچار ہیں۔
ج… آپ کے خط میں چند باتیں قابلِ توجہ ہیں:
اوّل:… اگر آپ نے اسلامی اقدار کو اس لئے اپنایا ہے کہ لوگ آپ کو اچھا کہیں تو آپ نے بہت بڑی غلطی کی ہے، اور اگر اس لئے اپنایا ہے کہ اللہ تعالیٰ راضی ہوجائے تو آپ کو مخلوق کی رضامندی و ناراضی اور خوشی یا ناخوشی پر نظر نہیں رکھنی چاہئے۔ آپ کا مقصد صرف اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہونا چاہئے، خواہ مخلوق آپ کو کچھ ہی کہے۔
ہمارے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کافر لوگوں نے دیوانہ اور مجنون تک کہا، ہماری آپ کی عزّت ان سے بڑھ کر نہیں۔
دوم:… حدیث میں آتا ہے کہ ایک وقت آئے گا کہ دِین پر چلنا آگ کے انگاروں کو مٹھی میں لینے سے زیادہ مشکل ہوگا۔ یہ وہی زمانہ ہے، جو شخص دوزخ کے انگاروں سے بچنا چاہتا ہو، اسے دُنیا کے ان انگاروں پر لوٹنا ہوگا، اور جو شخص دُنیا کے ان انگاروں سے گھبراتا ہے، اسے دوزخ کے انگاروں کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔
سوم:… والدین اور بڑوں کی فرمانبرداری ضروری ہے، مگر یہ اسی وقت تک جائز ہے جب تک خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حکم کی نافرمانی نہ ہوتی ہو، ورنہ خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرکے کسی کی اطاعت کرنا جائز نہیں، نہ والدین کی، نہ شوہر، نہ کسی حاکم کی۔ اس لئے میں آپ کو اسلامی اقدار ترک کرنے کا مشورہ نہیں دُوں گا۔
بچوں کی بدتمیزی کا سبب اور اس کا علاج
س… میرا بچہ جس کی عمر ساڑھے دس سال ہے، بہت غصّے والا ہے، غصّے میں آکر وہ انتہائی بدتمیزی کی باتیں کرتا ہے، جس کی وجہ سے بعض دفعہ دُوسروں کے سامنے شرمندگی اُٹھانا پڑتی ہے، کوئی ایسا وظیفہ بھیج دیں جس کی وجہ سے وہ بدتمیزی چھوڑ دے اور پڑھائی میں اچھا ہوجائے۔
ج… بچوں کی بدتمیزی و نافرمانی کا سبب عموماً والدین کے گناہ ہوتے ہیں، خدا تعالیٰ کے ساتھ اپنا معاملہ دُرست کریں اور ۳ بار سورہٴ فاتحہ پانی پر دَم کرکے بچے کو پلایا کریں۔
کیا والدین سے پانی مانگ کر پینا ثواب ہے؟
س… ہمارے دوست ․․․․․․․ صاحب کہتے ہیں کہ والدین اور بڑے بزرگوں سے پانی مانگ کر پینے میں ثواب بہت زیادہ ملتا ہے، اور چاہے والدین عمر رسیدہ ہی کیوں نہ ہوں، ان سے پانی مانگ کر پینا چاہئے۔
ج… کیا مطلب ہے کہ والدین کی خدمت کرنے کے بجائے ان سے خدمت لینی چاہئے․․․؟
بدکار والدہ سے قطع تعلق کرنا شرعاً کیسا ہے؟
س… اگر کسی کی والدہ یا بہن بدکار ہو، شریعت میں اولاد کے لئے کیا حکم ہے؟ کیا ان کا احترام و ادب ضروری ہے؟ اور ان کی خدمت کرنا فرض ہے؟ کیا اولاد اپنی والدہ سے علیحدگی اختیار کرسکتی ہے جبکہ بار بار نصیحت کے باوجود اس پر کوئی اثر نہ ہو؟
ج… جو شخص گھر میں گندگی کو برداشت کرے، وہ “دیوث” کہلاتا ہے، اوّل تو ہر ممکن کوشش اس گندگی کو دُور کرنے کی کی جائے، اگر اس میں کامیابی نہ ہو تو قطع تعلق کرلیا جائے۔
کیا بالغ اولاد پر خرچ کرنا والد کے لئے ضروری ہے؟
س… ایک صاحب جن کے تین لڑکے اٹھارہ سال سے زیادہ کے ہیں، اور ایک لڑکی سولہ سال کی، دو چھوٹے لڑکے جن کی عمریں پندرہ سال اور نو سال ہیں، اور زوجہ ہیں۔ ان صاحب نے تین سال قبل کاروبار شروع کیا ہے اور کاروبار سے جو آمدنی ہوتی ہے اسے وہ کاروبار پھیلانے کے لئے لگا دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ: “میں اس حالت میں نہیں ہوں کہ گھر کا خرچہ اُٹھاسکوں، اس لئے قرآن کی رُو سے میرے اُوپر بیوی بچے کسی کا کوئی فرض نہیں ہوتا ہے۔” جبکہ تمام بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور بچوں کی والدہ بھی کوئی نوکری نہیں کرتیں۔ ان صاحب کا کہنا ہے کہ: “جب تک میں کھلانے کی پوزیشن میں تھا، میں نے کیا، اب میری پوزیشن نہیں” (جبکہ کاروبار کو پھیلا رہے ہیں)۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ: “میرے اُوپر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے کچھ بھی فرض نہیں ہے، اور اٹھارہ سال کے بعد تو ان کا فرض بالکل ختم ہوجاتا ہے، اور بچوں کو تو گھر میں بالکل نہیں رہنا چاہئے، بلکہ خود کماکر گزار کرنا چاہئے۔” نہ وہ اپنے نو سال کے بچے نہ لڑکی کو اور نہ بیگم کو کھلاتے ہیں، بڑے لڑکے تو بہت دُور کی بات ہیں۔ ہر وقت یہ تکرار ہے کہ میرے اُوپر کچھ فرض نہیں، جہاں تک کرسکتا تھا کردیا۔ جبکہ نو سال کے بچے سے بھی خوب کام لیتے ہیں، یہ کہتے ہیں کہ: “میں نے جب تک کھلایا ہے اب اس کے بدلے کام کرو۔” اس کے برعکس باہر اپنے ملنے والوں اور دوستوں سے بہت خوش مزاجی، ملنساری سے پیش آتے ہیں، ان کے لئے کھانے پینے، روپے پیسے میں کوئی کمی نہیں کرتے، جبکہ ان کے دوست انہیں پہچان چکے ہیں اور بے وقوف بناکر ہزاروں روپے بٹور کر لے جاتے ہیں، ان کا انہیں کوئی غم نہیں بلکہ جو پیسہ بچوں پر خرچ کیا ہے اس کا بہت افسوس ہے، کیونکہ اس کا بدلہ کچھ ملنے کی اُمید نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ: “جو میں نے کیا وہ میری شفقت تھی۔” اب ایک مکان میں رہنے کے باوجود باپ بچوں (بڑے لڑکوں) کا ایک ایک ہفتے تک سامنا نہیں ہوتا، بات کرنا دُور کی بات ہے۔ آپ سے درخواست ہے کہ قرآن اور حدیث کی رُو سے صحیح صورتِ حال سے آگاہ کریں، براہِ کرم ان کا جواب جلد از جلد اخبار میں دیں تاکہ ہر ایک اس جواب کو پڑھ سکے۔
ج… اس شخص کا طرزِ عمل نہایت غلط اور افسوسناک ہے، اور اس کا یہ کہنا کہ: “میرے اُوپر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے کچھ بھی فرض نہیں” محض ناواقفی کی بات ہے۔ تفصیل یہ ہے کہ بیوی کا نان و نفقہ ہر حال میں شوہر پر فرض ہے، اور اگر شوہر فقیر ہو، اس کے پاس مال نہ ہو، تب بھی بیوی کا خرچ اس کے ذمے ہے، قرض لے یا بھیک مانگ کر لائے۔ اولاد کے لئے نان و نفقہ کا حکم یہ ہے کہ اگر ان کے پاس مال ہو تو ان کا خرچ خود ان کے مال سے پورا کیا جائے گا، اور اگر ان کے پاس مال نہیں اور وہ نابالغ ہوں یا کوئی ہنر اور کسب نہ جانتے ہوں تو ان کا خرچ والد کے ذمے ہوگا، یہ اخراجات شرعاً والد کے ذمے ہیں، اگر والد کے پاس پیسے نہ ہوں تو اس سے کہا جائے گا کہ کماکر لائے، یا بھیک مانگ کر لائے، اور اگر وہ ان کا خرچ ادا نہیں کرے گا تو اس کو قید کیا جائے گا۔
اولاد اگر بالغ ہو اور کمانے کی صلاحیت بھی رکھتی ہو تو لڑکوں کا خرچ باپ کے ذمے نہیں ہوگا، بلکہ وہ خود کمائیں اور کھائیں، لیکن لڑکیوں کی جب تک شادی نہیں ہوجاتی، ان کا خرچ باپ کے ذمے ہے، باپ ان کو کمانے پر مجبور نہیں کرسکتا۔
یہ میں نے جو کچھ لکھا ہے اخراجات کی قانونی حیثیت ہے، قانون سے ہٹ کر انسان پر کچھ اخلاقی ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں۔ شرفاء کے یہاں جب تک اولاد زیرِ تعلیم ہو، یا بے روزگار ہو، ان کا خرچ والدین اُٹھاتے ہیں، جو شخص اپنی چھوٹی چھوٹی معصوم اولاد کے ساتھ ایسا بھدا سلوک کرتا ہو وہ خدانخواستہ معذور ہوجائے تو اپنی اولاد سے کس حسنِ سلوک کی توقع کرسکتا ہے؟ ان صاحب کو چاہئے کہ بیوی بچوں کے اخراجات پر بخل نہ کریں، یہ حق لازم ہے اور سب سے بڑا صدقہ بھی۔ اور اگر یہ شخص اپنے رویے کی اصلاح نہ کرے تو عدالت سے رُجوع کیا جائے۔
بلاوجہ لڑکی کو گھر بٹھانے والے باپ کی بات ماننا
س… ایک شادی شدہ بیٹی پر باپ کے کیا حقوق ہیں؟ بیٹی کی گھریلو زندگی میں باپ کی بلاوجہ مداخلت کے پیشِ نظر کیا بیٹی کو باپ کی حکم عدولی کی اجازت ہے؟ مثلاً باپ بیٹی کو زبردستی اپنے گھر ٹھہرانا چاہتا ہے جس کے لئے وہ عدالت سے بھی رُجوع کرنے سے گریز نہیں کرتا تاکہ دُوسرے دامادوں کی طرح یہ شریف النفس و مال دار داماد بھی اس کے زیرِ اثر آجائے۔ لیکن بیٹی ہر دَم اپنے باپ کے ہاں رہنے سے انکار کرتی ہے، جس کے لئے اس کو ہر وقت اور ہر جگہ شرمندگی اُٹھانا پڑتی ہے، کیا ایسے ضدی باپ کی ضد پورا کرنے کا اسلام میں کوئی حل ہے؟
ج… بیٹی کو بغیر کسی صحیح وجہ کے گھر بٹھانا اور اسے شوہر کے پاس نہ بھیجنا معصیت ہے، اور گناہ کے کام میں باپ کی اطاعت جائز نہیں، اس لئے باپ کی ایسی ضد کا ساتھ دینا بھی جائز نہیں، لڑکی کو چاہئے کہ اپنے گھر چلی جائے، باپ کی بات نہ مانے۔
خدا کے نافرمان والدین کا احترام کرنا
Bookmarks