google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 5 of 5

    Thread: مقصود حسنی کی شعری و نثری تخلقات اور اردو ا

    Threaded View

    1. #1
      UT Poet www.urdutehzeb.com/public_htmlwww.urdutehzeb.com/public_html Dr Maqsood Hasni's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Posts
      2,263
      Threads
      786
      Thanks
      95
      Thanked 283 Times in 228 Posts
      Mentioned
      73 Post(s)
      Tagged
      6322 Thread(s)
      Rep Power
      84

      مقصود حسنی کی شعری و نثری تخلقات اور اردو ا



      مقصود حسنی کی شعری و نثری تخلقات اور اردو انجن کے اہل نقد و نظر

      قاضی جرار حسنی

      لکھنا تو الگ' اس لکھے کو مختلف جگہوں سے اکٹھا کرنا' آسان کام نہیں۔ اردو انجمن ڈاٹ کام' بڑے سنجیدہ اور صاحب نظر کا ادبی پلیٹ فورم ہے۔ مقصود حسنی کے مزاح' شاعری' تصوف' ترجمہ اور تنقید پر ورقہ ورقہ الٹنے پلٹنے کے بعد' اہل قلم کی آرا جمع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ کمی کوتاہی بعید از قیاس نہیں' اس کے لیے معذرت۔
      ساتھ میں حوالے بھی درج کر دیے ہیں تا کہ قاری کو' اصل تک رسائی میں آسانی رہے۔

      قاضی جرار حسنی

      مقصود حسنی کا مزاح نگاری

      ایک دفع کا ذکر ہے

      مکرمی و محترمی حسنی صاحب: سلام علیکم
      مدت ہوئی کہ آشتی چشم وگوش ہے! کتنا عرصہ ہوگیا کہ آپ سے نیاز حاصل نہ کر سکا۔ اس زندگی اور اس کے خراج کا برا ہو کہ اپنے بیگانوں سے سلام دعا بھی اب ہونا مشکل ہوچلا ہے۔ معذرت خواہ ہوں۔ امید ہے کہ اپ بعافیت ہوں گے۔ قلم کی شگفتگی تو بظاہر بدستور قایم ہے،اللہ سے دعا ہے کہ آپ بذات خود بھی حسب معمول شکفتہ ہوں۔ آپ کا انشائیہ حسب دستور سابق دلچسپ اور پر لطف ہے۔ پڑھتا رہا اور مزے لیتا رہا۔ اور جب "بے نکاحی" گالیوں تک پہنچا تو بے اختیار قہقہہ منھ سے نکل گیا۔ کیوں صاحب یہ "نکاحی" گالیاں کیسی ہوتی ہیں؟ دو ایک مثالیں عنایت فرمائیں تاکہ فرق معلوم ہو سکے۔ آپ کی زبان میں جا بجا پنجابی کا چٹخارہ لگا ہوتا ہے جو عجیب مزا دیتا ہے۔ پنجابی ویسے خاصی کھردری زبان ہے لیکن مزاح میں خوب کام آتی ہے۔ انشائیہ پر خادم کی داد حاضر ہے۔ اسی طرح لکھتے رہئے اور ثواب دارین سمیٹتے رہئے۔ اور ہاں "نکاحی" اور "بے نکاحی" گالیوں کا فرق ضرور بتائیں!

      سرور عالم راز

      محاورہ پیٹ سے ہونا کے حقیقی معنی

      عزیز مکرم حسنی صاحب: سلام مسنون

      آپ کا مضمون پڑھ تو لیا تھا لیکن لکھنے کا موقع نہ مل سکا۔ معذرت خواہ ہوں۔ آپ کے مضامین نہایت دلچسپ اور پر لطف ہوتے ہیں۔ خاص طور سے جہاں آپ پنجابی کا ہلکا سا لشکارا لگاتے ہیں یا کوئی کہاوت لکھتے ہیں۔ اب کہاوت کہنے اور سمجھنے والے خود افسانہ ہوتے جا رہے ہیں۔ میں نے حال ہی میں "ہماری کہاوتیں" کے عنوان سے ایک کتاب تالیف کی ہےجو راولپنڈی سے شائع ہونے والی ہے۔ اس کی ترویج کے دوران اندازہ ہوا کہ کہاوتیں اب بڑے بوڑھوں تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہیں اور کوئی دن جاتا ہے جب یہ ہمارے ادبی منظر نامے سے بالکل غائب ہو جائیں گی۔ اور یہ بہت بڑا سانحہ ہو گا۔ نئی نسل تو ان سے بالکل ہی بیگانہ ہے۔ اس صورت حال کا کوئی علاج بھی نہیں ہے۔
      زمین چمن گل کھلاتی ہے کیا کیا
      دکھاتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے
      ایک کامیاب اور دلکش تحریر پر میری داد قبول کیجئے۔ باقی راوی سب چین بولتا ہے۔

      سرور عالم راز
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8709.0


      آزاد معاشرے اہل علم اور صعوبت کی جندریاں

      جناب محترم ڈاکٹر حسنی صاحب
      سلام مسنون پیشِ خدمت ہے
      جناب عالیِ آپ کے قلم کی مار اہلِ قلم کے لئے باعثِ ترقّی ء فہم و دانش ہے ، کس محبت اور خوبصورتی سے آپ نے قلم کی بناوٹ سے لیکر اسکی وجہِ تخیلق اور ذمہ داری پر روشنی ڈالی یقیناًبہت پُر مغز باکمال تحریر ہے جسے طنز و مزاح کے ساتھ مگر پُرفکر انداز میں آپ نے پیش کیا اور قارئین کی توجہ حاصل کرنا چاہی ، میری جانب سے داد اور شکریہ اس دلکش تحریر سے مستفید فرمانے کے لئے قبول فرمائیے ، اس ضمن میں آپ کی اور قارئین کرام کی توجہ بھی چاہوں گا کہ آج ہم جس دور سے گزر رہے ہیں اس میں قلم تو زندگیوں سے تقریباًنکل ہی چکا ہے الّا دیہاتوں میں مگر پین بال پین پینسل بھی نکلتی جارہی ہے ، ہم ڈیجیٹل پین استعمال کرنے لگے ہیں الیکٹرونکس پین سوفٹ ویئر کی بورڈز اور مزید آگے ہی آگے بڑھ رہے ہیں اب ایسا وقت آنے والا ہے یا تجرباتی طور پر آچکا ہے کہ جس میں آپ بات کریں گے اور کمپیوٹر صاحب یا رائیٹنگ ڈیوائس آپ کی بات کو اسکرین پر ٹائیپ کردے گی آپ چاہے کسی بھی زبان کے بولنے والے کیوں نہ ہوں تو قلم کی تو ہو گئی چھٹّی ۔۔۔ کسی زمانے میں پرندوں کے پر اور روشنائی کی مدد سے کاغذ پر لکھی جانے والے محبت نامے اب ایس ایم ایس کے ذریعے ہوا کے پروں پر سوار ہو کر الیکٹرانک قلم سے دل کا حال محبوب کو جب سناتے ہیں تو چند سیکنڈ لگتے ہیں دونوں طرف کی آگ کے شعلے ایک دوسرے کو لپیٹ لیتے ہیں ، پرانے وقتوں میں پاگل ہونے والے کو ذرا وقت لگتا تھا اب تو لمحے لگتے ہیں مر مٹنے کے لئے دیوانہ ہو جانے کے لئے پاگل بن جانے کے لئے کبوتر کی بھی چھٹّی قلم کی بھی چھٹّی کاغذ کی بھی چھٹّی وقت کی بھی چھٹّی

      لمحوں میں نفرت کی مار لمحوں میں محبت کی بانہوں کے ہار دلوں کی جیت لمحوں میں دنیا اتھل پتھل ہونے میں صرف چند لمحے ادھر کی دنیا ادھر بیچ میں سیٹلائیٹ سسٹم محکمہ ء پیغام رساں عرف (ٹیلی کمیونیکیشن سسٹم)
      نہ وہ عاشق نہ وہ معشوق نہ وہ خون سے لکھی تحریریں نہ وہ پیغام رساں کبوتر نہ وہ انتظار نہ وہ بے قراری نہ وہ پیار نہ وہ قلم نہ وہ محبوب نہ وہ محب سب ڈیجیٹل ہے سب الیکٹرونک کی دنیا کا کمال ہے محبت بھی الیکٹرانک نفرت بھی الیکٹرونک چاہت بھی الیکڑونک بے قراری بھی الیکٹرونک رشتے بھی الیکٹرونک ، غم بھی الیکٹرونگ روگ بھی الیکٹرونک وفا بھی الیکٹرونک بے وفائی بھی الیکٹرونک جدائی بھی الیکٹرونک

      شاعری بھی اب کچھ اس طرح ہو گی جسے محمد رفیع مرحوم صاحب کچھ یوں فرما تے

      ایس ایم ایس جو کئے تمھاری یاد میں
      بیلنس نہیں تھا وہ پینڈنگ چلے گئے
      اپ لوڈنگ سے میرا ریچارج سیل ہوا
      میسج ملا کہ تم کسی اور کے ہو گئے

      صاحب جاری رکھئے اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ
      اسماعیل اعجاز
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8439.0

      قصہ زہرا بٹیا سے ملاقات کا

      السلام علیکم

      مجھے علم نہیں ہے کہ محترمہ زھرا کون ہیں، قرین قیاس یہی ہے کہ انکا تعلق بزم سے ہوسکتا ہے۔ ملاقات کی روداد میں گھریلو ماحول کی عکاسی بہت عمدگی سے کی گی ہے، اور یہ وہ کہانی ہے جو گھر گھر کی ہے۔ اہل خانہ پر گھبراہٹ کا عالم اور اندیشہ ہاے دور دراز، گھر کے سربراہ کی واقعی جان پر بن آتی ہے۔ ایک لطیف تحریر جس سے لطف اندوز ہرنے کا حق ہر قاری کو ہے

      مخلص
      خلش

      عزیز مکرم حسنی صاحب: سلام مسنون

      آپ کا انشائیہ حسب معمول نہایت دلچسپ اور شگفتہ تھا۔ پڑھ کر لطف آ گیا۔ اس زندگی کی بھاگ دوڑ اور گھما گھمی میں چند لمحات ہنسنے کے مل جائیں تو اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے۔ ہاں یہ پڑھ کرانتہائی حیرت ہوئی کہ زہرا صاحبہ برقعہ میں آئین! یا میرا چشمہ ہی خراب ہو گیا ہے؟ ایک نہایت پر لطف اور دل پذیر تحریر کے لئے داد قبول کیجئے۔ باقی راوی سب چین بولتا ہے۔

      سرور عالم راز
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8318.0

      ہدایت نامہ خاوند

      محترم مقصود حسنی صاحب، سلام۔
      آپ کا عنایت کردہ ہدایت نامہ توجہ سے پڑھا اور اس سے محظوظ ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔ بہت ہی خوبصورتی سے آپ نے سب ذمہ دااریاں قبول کرتے ہوئے معاملے کی سچائی کو سفرِ ازدواج کے پرانے اور نئے مسافروں کے سامنے رکھا ہے اور صدقہِ جاریہ کا ثواب لوٹ لیا ہے ۔

      تخلیق کی عمدگی پر داد اور یہاں پیش کرنے پر شکریہ قبول کیجیے اور محفل کو یوں ہی رونق بخشتے رہیے۔

      احقر
      عامر عباس

      عزیز مکرم حسنی صاحب:سلام مسنون

      آپ کا انشائیہ پڑھا اور محظوظ و مستفید ہوا۔ جب سب کچھ پڑھ چکا تو گریبان میں جھانک کر دیکھا اور اس کے بعد خاموشی میں ہی بہتری نظر آئی۔ صاحب! اتنی ذمہ داریاں نبھانے سے بہتر تو یہ ہے کہ آدمی شادی ہی نہ کرے! بہر کیف آپ کی انشا پردازی کا یہ مضمون بہت اچھا نمونہ ہے۔ اب یہ نہیں معلوم کہ جتنا اچھا مضمون ہے اتنا ہی اچھا اس پر عمل بھی ہے یا آج کل کے مولوی صاحب کی طرح لوگوں سے درود شریف پڑھنے کی تاکید کر کے خود چائے پینے کا شغل پسند ہے۔ ہمارے بچپن میں مسجد کے مولوی صاحب میلاد شریف پڑھتے وقت بار بار لوگوں سے کہتے تھے کہ "بھائیو، آپ زور زور سے درود شریف پڑھیں ، تب تک میں چائے کا ایک آدھ گھونٹ لے لوں"۔ مذاق برطرف انشائیوں کا سلسلہ جاری رکھیں۔ اور ثواب دارین حاصل کریں۔

      باقی راوی سب چین بولتا ہے۔

      سرور عالم راز
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8315.0

      مشتری ہوشیآر باش

      سلام

      بہت خوب تحریر، حقیقت سے آنکھیں چرانا ہی حقیقت ہے

      خلش

      مکرمی بندہ حسنی صاحب: سلام مسنون

      آپ کا یہ نہایت دلچسپ انشائیہ پڑھا اور بہت محظوظ و مستفید ہوا۔ جب اس کے اصول کا خود پر اطلاق کیا تو اتنے نام اور خطاب نظر آئے کہ اگر ان کا اعلان کر دوں تو دنیا اور عاقبت دونوں میں خوار ہوں۔ سو خاموشی سے سر جھکا کر یہ خط لکھنے بیٹھ گیا ۔ انشا ئیہ بہت مزیدار ہے شاید اس لئے کہ حقیقت پر مبنی ہے۔ اس آئنیہ میں سب اپنی صورت دیکھ سکتے ہیں۔ بہت شکریہ مضمون عنایت کرنے کا۔

      باقی راوی سب چین بولتا ہے۔

      سرور عالم راز
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8277.0

      میری ناچیز بدعا

      محترمی حسنی صاحب : سلام مسنون

      آپ کے انشائیے پر لطف ہوتے ہیں۔ خصوصا اس لئے بھی کہ آپ ان میں اپنی طرف کی یا پنجابی کی معرور عوامی اصطلاحات (میں تو انہیں یہی سمجھتا ہوں۔ ہو سکتا ہوں کہ غلطی پر ہوں) استعمال کرتے ہیں جن کامطلب سر کھجانے کے بعد آدھا پونا سمجھ میں آ ہی جاتی ہے جیسے ادھ گھر والی یا کھرک۔ یا ایم بی بی ایس۔ اس میں تو کوئی شک نہیں کہ کھرک جیسا با مزہ مرض ابھی تک جدید سائنس نے ایجاد نہیں کیا ہے۔ والللہ بعض اوقات تو جی چاہتا ہے کہ یہ مشغلہ جاری رہے اور تا قیامت جاری رہے۔ اس سے یہ فائدہ بھی ہے کہ صور کی آواز کو پس پشت ڈال کر ہم :کھرک اندازی: میں مشغول رہیں گے۔ اللہ اللہ خیر سلا۔

      لکھتے رہئے اور شغل جاری رکھئے۔ باقی راوی سب چین بولتا ہے

      سرور عالم راز
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8069.0

      لاٹھی والے کی بھینس

      مکرم بندہ جناب حسنی صاحب: سلام شوق

      خدا گواہ ہے کہ اردو انجمن نہایت خوش قسمت ہے کہ اس کو بیک وقت آپ اور اعجاز خیال صاحب جیسے انشائیہ نگار مل گئے ۔ آپ دوسری محفلوں کو دیکھیں تو قحط الرجال کی کیفیت طاری معلوم ہوتی ہے۔ ویسے بھی اردو دنیا میں نثرنگاری اور نثر نگاروں کاکال پڑا ہوا ہے۔ انجمن آپ دونوں کی احسان مند ہے اور شکرگزار بھی۔ کیا ہی اچھا ہو کہ آپ دونوں احباب اپنے انشائیوں پر نظر ثانی کر کے اور انھیں مزید نکھار کے کتابی شکل میں اشاعت کی فکر کریں۔ کیا خیال ہے آپ دونوں کا؟

      باقی راوی سب چین بولتا ہے۔

      سرورعالم راز

      جناب محترم ڈاکٹر مقصود حسنی صاحب ، جناب محترم سرور عالم راز سرور صاحب اور صاحبانِ محفل ،عید مبارک کے ساتھ ساتھ آداب عرض ہیں
      جنابِ عالی کچھ تاخیر سے حاضر ہوا مگر جیسے جیسے آپ کی تحریر پڑھتا گیا ہنسی کا ضط کرنا ناگزیر ہوتا چلا گیا اور آخر میں میری حالت پاکستان میں کسی زمانے میں جی ٹی روڈ پر چلنے والی اس کھچاڑا جی ٹی ایس
      (گورننمٹ ٹرانسپورٹ سروس )
      کی طرح ہوگئی جو رک جانے کے بعد بھی ہلتی رہتی تھی ، بڑی دیر تک لطف اندوز ہونے کے بعد سوچا اپنی اندرونی کیفیت کا اظہار کر ہی دیا جائے

      وہ کہتے ہیں ناں کہ کہ جس سے پیار ہوجائے تو اس کا اظہار کر دو کہ مبادا دیر نہ ہو جائے
      تو جناب ڈاکٹر صاحب میری جانب سے ڈھیروں داد آپ کے قلم کے کمال کی نذر کہ جس سے چہروں پر مسکراہٹیں بکھر جائیں
      اور آخر میں جناب محترم سرور عالم راز صاحب کا شکرگزار ہوں کہ مجھے عزّت عطا فرمائی
      اللہ آپ سبھی کو دونوں جہانوں کی عزّتیں عطا فرمائے

      ممنون
      اسماعیل اعجاز
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7963.0


      انشورنس والے اور میں اور تو کا فلسفہ

      عزیز گرامی حسنی صاحب :سلام شوق !

      اپ کا انشائیہ پڑھ کر مزا آ گیا۔ کاش آپ اپنی اس صلاحیت پر مزید محنت کریں اور مزاح اور طنز کی دنیا میں ایک مقام بنا لیں۔ آپ کا قلم نہایت شگفتہ و شستہ ہے، خیال آرائی اور منظر کشی میں آپ ماہر ہیں،زبان و بیان بہت اچھے ہیں تو پھر دیر کس بات کی؟ میری مخلصانہ گزارش ہے کہ طنز ومزاح کی جانب سجنیدگی سے توجہ دیں اور اپنے انداز فکر و سخن کو نکھاریں۔ اردو میں طنز و مزاح بہت کم ہے کیونکہ ہماری زندگی اور معاشرہ خود درد و رنج اور استحصال کا مارا ہوا ہے۔ ظاہر ہے کہ جب انسان کی زندگی عذاب ہو تو اس کو ہنسی کیسے سوجھے گی؟ اس حوالے سے مزاح نگار ایک رحمت بن جاتا ہے کیونکہ وہ لوگوں کو ہنساتا ہے اور سبق سکھاتا ہے۔ آپ کا انشائیہ صرف واپڈا کا انشائیہ نہیں ہے بلکہ ہر ایسے ادارہ اور ایسے لوگوں کا خاکہ ہے جنہوں نے عوام کی زندگی عذاب بنا رکھی ہے۔

      اچھے انشائیہ پر داد قبول کیجئے اور میری گزارش پر ضرور سوچئے اور کام کیجئے۔ شکریہ ۔ باقی راوی سب چین بولتا ہے۔

      سرور عالم راز

      اس محبت اور توجہ کے لیے احسان مند ہوں۔ پچھلے تقریبا پچاس برس سے لکھنے پڑھنے اور پڑھانے سے رشتہ و تعلق ہے۔ بساط بھر لکھتا رہتا ہوں۔ کتابیں بھی شاءع ہوئ ہیں۔ رساءل وغیرہ میں بھی مواد شاءع ہوتا رہتا ہے۔ ابتدا افسانہ سے ہوئ۔ لسانیات اور غالب فیلڈ ہیں۔ حال ہی میں ۔۔۔۔۔۔ زبان غالب کا لسانی و ساختیاتی مطالعہ ۔۔۔۔۔۔ کتاب شاءع ہوئ ہے۔ آپ کی توجہ میرے لیے بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ الله آپ کو خوش رکھے۔
      مقصود حسنی

      مکرم بندہ حسنی صاحب: سلام مسنون

      سبحان اللہ ! آپ غالبیات کے ماہر ہیں اور ہم مرزا نوشہ کے متوالے! انشا اللہ آپ سے استفادہ ضرور رہے گا۔ آپ کی کتاب غالبا پاکستان میں شائع ہوئی ہو گی۔ اگر ایسا ہے تو اس کا حصول مشکل ہے۔ خیر کوئی بات نہیں۔ اگر نیٹ پر وہ کسی صورت میں دستیاب ہو تو ضرور بتائیں۔ محفل کے کچھ دوست اس کوحاصل کرنے کا شوق رکھتے ہیں۔
      آپ سے ایک گزارش ہے۔ غالب کے بہت سے اشعار معمے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اگر آپ گاہے گاہے مرزا غالب کے ایسے اشعار کی تشریح سے محفل کو نوازتے رہیں تو بڑی عنایت ہو گی۔ غالب سے زیادہ شاید ہی کسی اور شاعر کی شرحیں لکھی گئی ہیں لیکن بہت سی باتیں اب تک پردہ خفا میں ہی ہیں۔ کیا آپ ہماری انجمن کے لئے یہ کام کرسکیں گے؟ پیشگی شکریہ قبول فرمائیں۔

      سرور عالم راز

      جناب محترم ڈاکٹر مقصود حسنی صاحب
      سلام مسنون پیشِ خدمت ہے
      بہت خوب تحریر ہے طنز و مزاح کا شہکار اور سامانِ عبرتِ غور و فکر اور اس میں آپ کا اندازِ بیاں خوب ہے
      ، داد میری جانب سے قبول فرمائیے
      نیازمند
      اسماعیل اعجاز

      شکریہ جناب
      ماہر تو نہیں کہہ سکتے ہاں البتہ کچھ مطالعے کی سعی کی ہے۔ غالب فکر کا شاعر ہے۔ دوسرا وہ تغلق کی طرح وقت سے پہلے پیدا ہو گیا تھا۔
      کیوں نہیں حضور کچھ ناکچھ عرض کرتا رہوں گا۔
      لسانیات غالب
      غالب اور اس کا عہد
      ایک کوئی اور کتاب نام یاد آ رہا‘ پہلے چھپ چکی ہیں۔
      فرہنگ غالب کمپوز ہو رہی ہے
      زبان غالب کا لسانی و تحقیقی مطالعہ۔۔۔۔۔۔ یہ ڈاکڑیٹ کا مقالہ تھا بھی ان شاءالله اسی سال میں شاءع ہو جاءیں گے۔
      آپ کا ایڈریس میرے پاس نہیں ورنہ ڈاک سے بھیج دیتا۔ ویسے سکربڈڈاٹکام پر کچھ مواد موجود ہے۔
      ایک بار پھر توجہ کے لیے احسان مند ہوں۔۔
      الله آپ کو سلامت رکھے۔
      مقصود حسنی
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7974.0


      غیرملکی بداطواری دفتری اخلاقیات اور برفی کی چاٹ

      مکرمی حسنی صاحب: سلام علیکم

      میرے اس خط کو نشانی سمجھ لیں کہ آپ کا انشائیہ میں نے مزے لے لے کر اور با ضابطہ عبرت پکڑپکڑ کر پڑھ لیا ہے۔ اگر انشائیہ کا تعلق آپ کے وطن سے مخصوص نہ ہوتا اور میں ہندوستان کا سابق شہری نہ ہوتا تو کچھ عرض کرتا لیکن تجربوں سے ظاہر ہوگیا ہے کہ ایسے نازک معاملات میں خاموشی اچھی ہوتی ہے۔ سو میری خاموشی قبول کیجئے اور ساتھ ہی داد بھی۔

      سرور عالم راز
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7961.0

      اس پرچم تلے

      محترم جناب ڈاکٹر مقصود حسنی صاحب! سلام

      خوب شگوفے ہیں جناب۔ ہم بھی اس عَلم (اَلم) کے سائے میں آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ نصیحت تو انہیں حاصل کرنی چاہیئے جن کے جملہ حقوق ہنوز غیر محفوظ ہیں۔

      اچھا لگا پڑھ کر۔
      ۔۔۔۔
      ایک اور بات قابلِ ذکر ہے کہ آپ نے طوطے کو ت سے لکھ کر اس کی چونچ کے نقوش مٹا دیئے ہیں اور اس کا حلیہ بدل سا گیا ہے۔ یقین جانئیے ت سے لکھا ہؤا توتا تو ہمیں ہرا بھی نہیں دکھ رہا۔

      دُعا گو
      وی بی جی

      محب مکرم حسنی صاحب: سلام مسنون
      ہماری طرف ایک محاورہ مستعمل ہے "ہر فن مولا"۔ شاید آپ نے بھی سنا ہوگا۔ سو آپ بھی "ہر فن مولا" ہیں۔ کیا نظم، کیا غزل، کیا تحقیقی مضمون اور کیا انشائیہ اور اب کیا ہی لطیفے۔ ہر میدان میں آپ پورے ہیں۔ سبحان اللہ۔ دعا ہے کہ اپ اور آپ کا قلم دونوں اسی طرح چلتے رہیں اور ہم مستفید ہوتے رہیں۔ آپ کی یہ پھلجھڑیاں خوب ہیں۔ "ڈانگر ڈاکٹر" والے لطیفے کا آخری جملہ پڑھ کر میں بے اختیار ہنس پڑا۔ یہ کہنا بالکل سچ ہے کہ انجمن کی رونق آپ جیسے لوگوں سے ہی قائم ہے۔ باقی راوی سب چین بولتا ہے۔

      سرور عالم راز
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9179.0

      تصوف

      میں ناہیں سبھ توں۔۔۔۔۔۔۔چند معروضات

      محترم جناب ڈاکٹر مقصود حسنی صاحب! سلام

      معذرت چاہتے ہیں کہ اتنا وقت لیا۔ وجہ آپ جانتے ہی ہیں کہ ایک تو مصروفیت اور پھر ایسے موضوع جن کو جتنا بھی وقت دیا جائے، وقت کی کمی ہی رہتی ہے۔ یہاں بھی کُچھ ایسا ہی ہؤا ہے۔ یہ موضوع ایسا ہے کہ اس میں شاید ذیادہ کُچھ کہہ نہ سکیں ہم۔

      پہلے تو اس عمدہ تحریر پر دل سے داد قبول کیجے۔ سالک کے لیئے لازم ہے کہ وہ اپنا آپ ختم کرے یہ سیڑھی کا پہلا اور سب سے اہم زینہ ہے۔ امام غزالی رحمت اللہ علیہ تو اتنا بھی فرما گئے ہیں کہ بہتر تو یہ ہے کہ سالک یا تو شادی نہ کرے لیکن اگر شادی شدہ ہو تو اپنی بیوی بچوں سے الگ ہو جائے کیونکہ دنیا کی رغبت ان کی موجودگی میں انسان کے ساتھ ہی رہتی ہے اور اگر ایسا نہ کیا جائے تو ان کے حقوق کی نفی لازمی ہو جاتی ہے جو بہتر نہیں۔ حضرت مجدد الف ثانی رحمت اللہ علیہ نے جب نظریہ وحدت الشہود کی بنیاد رکھی تو اسلام کی مکمل پابندی کو لازم قرار دیا۔ ظاہر ہے ایسی صورت میں دنیاوی حقوق و فرائض سے بھی نبرد آزما ہونا پڑتا ہے جو کہ نہایت مشکل کام ہے۔ ان نظریات کے حامل ہونے کے باوجود پہلا زینہ بغیر کسی ترمیم کے وہی رکھا گیا ہے، جسے آپ نے :میں ناہیں سبھ توں: میں بیان کیا ہے۔

      ہماری عقل کے حساب سے :میں ناہیں سبھ توں: ایسا نظریہ ہے کہ جو وحدت الوجود اور وحدت الشہود ، دونوں صورتوں میں لازم ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جس نے بھی دُنیا سے کنارہ کیا اور اللہ کو اکیلے میں پُکارا، وہ یا تو ولی ہؤا یا نبی۔ اب چونکہ انبیا کا سلسلہ ختم ہؤا تو اولیا کا راستہ ہی یہی ہے۔ عام لوگوں کو بھی چاہیئے کہ کسی حد تک اللہ کو اکیلے میں پُکاریں۔ :میں: کو ختم کریں اور :تُو: کی تلاش کریں۔

      آپ نے نہایت ہمیشہ کی طرح نہایت دقیق نقطہ کی طرف قلم دوڑایا ہے۔ اور نہایت خوبصورت تحریر پڑھنے کو ملی۔

      ایک بار پھر بھرپور داد قبول کیجے۔

      دُعا گو
      وی بی جی

      محب مکرم حسنی صاحب: سلام مسنون

      آپ کا یہ انشائیہ بہت پہلے دیکھ لیا تھا۔ لکھنے کی ہمت نہ ہوئی کہ اس موضوع پر میری معلومات صفر سے بھی کم ہے۔ وی بی جی آپ کی طرح صاحب علم ہیں سو ہر موضوع پر لکھتے ہیں اور خوب لکھتے ہیں۔ ان کے حواشی پڑھے تو خیال ہوا کہ کم سے کم رسید تو دے ہی دوں۔ اس کو انگلی کٹوا کر شہیدوں میں داخل بھی نہیں کہہ سکتا ہوں کیونکہ اس ضمن میں بھی بالکل پیدل ہوں، میرا اصول یہ ہے کہ جو میں نہیں جانتا اس میں خاموشی اختیار کروں اور سیکھنے کی کوشش کروں۔ وہ وحدت الوجود کا نطریہ ہو یو وحدت الشہود کی فکر میں ہر دو فلسفوں سے نا بلد ہوں۔ ویسے عقل یہ کہتی ہے کہ جو تعلیم یہ کہے کہ انسان دنیا چھوڑ کر بس اللہ کا ہی ہو رہے وہ نا قابل عمل ہے اور خلاف فطرت بھی ہے۔ اسلام نے یہ تعلیم تو انبیا کو بھی نہیں دی۔ ان کے یہاں بھی بیوی بچے اور دنیا کی ذمہ داریاں تھیں۔ ایک بھی ایسا شخص کبھی نہیں رہا جو دنیا سے مکمل بے نیاز رہ سکا ہو۔ یہ تو مطلق نا ممکن ہے۔ اسلام نام ہی حقوق اللہ اور حقوق العباد میں توازن رکھنے اور ان کو اسی طرح ادا کرنے کا نام ہے۔ "میں نائیں، سبھ توں" سے اپنی انا کی نفی تو سمجھ میں آتی ہے لیکن دنیا کی نفی سمجھ میں نہیں آتی۔ بہر کیف یہ فلسفہ مجھ جیسے کم فہم اور کم علم کی دسترس سے ما ورا ہے۔
      آپ بہت اچھا لکھتے ہیں ۔ اللہ آپ کو قائم رکھے۔ باقی راوی سب چین بولتا ہے۔

      سرور عالم راز

      جناب محترم ڈاکٹر مقصود حسنی صاحب جناب محترم سرور عالم راز سرور صاحب جناب وی بی جی اور قارئین کرام
      آداب عرض ہیں
      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
      ڈاکٹر صاحب آپ کی تحریریں قابلِ ستائش ہیں ما شاءاللہ آپ کا خلوص آپ کی لگن اردو انجمن کے لئے بہت قیمتی سرمایا ہے ، اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے ، جناب سرور عالم راز سرور صاحب کی بات سے سو فیصد اتفاق کرتے ہوئے یہی کہنا چاہوں گا کہ اسلام زندگی کے تمام شعبوں میں رہ کر اپنے اپنے مقام اور اپنی اپنی حیثیت میں جو جو ذمہ داریاں ہم سب پر عائید ہوتی ہیں انہیں انفرادی و اجتماعی زندگی میں رواج دینے کا نام ہے جس کی تعلیمات جنابِ رسولِ پاک علیہ صلوٰۃ و سلام اور ان کے کم و بیش سوالاکھ جاں نثاروں کی عملی زندگی سے ہمیں ملتی ہیں
      رحبانیت کا کہیں درس نہیں دیا گیا الا کہ جب فنیوں کا دور شروع ہو جائے ان فتنوں سے بچنے کے لئے اس معاشرے سے کٹا جائے
      آپ تمام احباب کی دعاؤں کا طلبگار
      اسماعیل اعجاز

      محترم جناب ڈاکٹر مقصود حسنی صاحب! سلام

      آپ نے واضح نہیں کیا کہ آپ کس سے مخاطب ہیں۔ اندازہ یہی ہے کہ آپ ہم سے فرما رہے ہیں سو ہم اسے پھر ایک دو بار غور سے پڑھ کر کُچھ بات کہہ سکیں گے۔ ہمیں عموماً اپنی کم فہمی پر شرمندگی اٹھانی پڑتی ہے سو معذرت چاہتے ہیں۔ ہم دوبارہ حاضر ہونگے۔

      دُعا گو
      وی بی جی

      جناب محترم ڈاکٹر حسنی صاحب
      میری خوشنصیبی ہے کہ آپ صرف مجھ سے مخاطب ہیں جبکہ میں آپ سے وی بی جی سے اور جناب محترم سرور عالم راز سرور صاحب کے ساتھ ساتھ قارئین کرام سے مخاطب ہوں بلکہ ساریِ عالم ِ انسانیت سے مخاطب ہوں

      آپ نے فرمایا کہ
      اقتباس
      درج بالا معروضات کے حوالہ سے‘ ذات کا تیاگ ممکن نہیں۔ یہ وتیرہ‘ اہل جاہ اور اہل ثروت کو کس طرح خوش آ سکتا ہے۔ حق اور انصاف کی باتیں‘ اور الله کے حکم کے خلاف انجام پانے والے امور پر تنقید اور برآت‘ کسی بادشاہ یا اہل ثروت کو‘ کس طرح خوش آ سکتی ہے۔ صاف ظاہر ہے‘ ایسے لوگوں کو ظاہر پلایا جائے گا۔ بادشاہ یا اہل ثروت بھول جاتے ہیں‘ کہ میں ناہیں سب توں‘ کے حامل مر نہیں سکتے۔ دوسرا وہ پہلے ہی کب ہوتے ہیں۔ موت تو ہونے کو آتی ہے۔ میں کو موت آتی ہے‘ تو کے لیے موت نہیں۔ میں مخلوق ہے‘ تو مخلوق نہیں۔
      جناب وی بی جی نے فرمایا کہ
      اقتباس
      پہلے تو اس عمدہ تحریر پر دل سے داد قبول کیجے۔ سالک کے لیئے لازم ہے کہ وہ اپنا آپ ختم کرے یہ سیڑھی کا پہلا اور سب سے اہم زینہ ہے۔ امام غزالی رحمت اللہ علیہ تو اتنا بھی فرما گئے ہیں کہ بہتر تو یہ ہے کہ سالک یا تو شادی نہ کرے لیکن اگر شادی شدہ ہو تو اپنی بیوی بچوں سے الگ ہو جائے کیونکہ دنیا کی رغبت ان کی موجودگی میں انسان کے ساتھ ہی رہتی ہے اور اگر ایسا نہ کیا جائے تو ان کے حقوق کی نفی لازمی ہو جاتی ہے جو بہتر نہیں۔ حضرت مجدد الف ثانی رحمت اللہ علیہ نے جب نظریہ وحدت الشہود کی بنیاد رکھی تو اسلام کی مکمل پابندی کو لازم قرار دیا۔ ظاہر ہے ایسی صورت میں دنیاوی حقوق و فرائض سے بھی نبرد آزما ہونا پڑتا ہے جو کہ نہایت مشکل کام ہے۔ ان نظریات کے حامل ہونے کے باوجود پہلا زینہ بغیر کسی ترمیم کے وہی رکھا گیا ہے، جسے آپ نے :میں ناہیں سبھ توں: میں بیان کیا ہے۔

      ہماری عقل کے حساب سے :میں ناہیں سبھ توں: ایسا نظریہ ہے کہ جو وحدت الوجود اور وحدت الشہود ، دونوں صورتوں میں لازم ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جس نے بھی دُنیا سے کنارہ کیا اور اللہ کو اکیلے میں پُکارا، وہ یا تو ولی ہؤا یا نبی۔ اب چونکہ انبیا کا سلسلہ ختم ہؤا تو اولیا کا راستہ ہی یہی ہے۔ عام لوگوں کو بھی چاہیئے کہ کسی حد تک اللہ کو اکیلے میں پُکاریں۔ :میں: کو ختم کریں اور :تُو: کی تلاش کریں۔
      جناب محترم سرور عالم راز سرور صاحب نے فرمایا کہ

      اقتباس
      محب مکرم حسنی صاحب: سلام مسنون

      آپ کا یہ انشائیہ بہت پہلے دیکھ لیا تھا۔ لکھنے کی ہمت نہ ہوئی کہ اس موضوع پر میری معلومات صفر سے بھی کم ہے۔ وی بی جی آپ کی طرح صاحب علم ہیں سو ہر موضوع پر لکھتے ہیں اور خوب لکھتے ہیں۔ ان کے حواشی پڑھے تو خیال ہوا کہ کم سے کم رسید تو دے ہی دوں۔ اس کو انگلی کٹوا کر شہیدوں میں داخل بھی نہیں کہہ سکتا ہوں کیونکہ اس ضمن میں بھی بالکل پیدل ہوں، میرا اصول یہ ہے کہ جو میں نہیں جانتا اس میں خاموشی اختیار کروں اور سیکھنے کی کوشش کروں۔ وہ وحدت الوجود کا نطریہ ہو یو وحدت الشہود کی فکر میں ہر دو فلسفوں سے نا بلد ہوں۔ ویسے عقل یہ کہتی ہے کہ جو تعلیم یہ کہے کہ انسان دنیا چھوڑ کر بس اللہ کا ہی ہو رہے وہ نا قابل عمل ہے اور خلاف فطرت بھی ہے۔ اسلام نے یہ تعلیم تو انبیا کو بھی نہیں دی۔ ان کے یہاں بھی بیوی بچے اور دنیا کی ذمہ داریاں تھیں۔ ایک بھی ایسا شخص کبھی نہیں رہا جو دنیا سے مکمل بے نیاز رہ سکا ہو۔ یہ تو مطلق نا ممکن ہے۔ اسلام نام ہی حقوق اللہ اور حقوق العباد میں توازن رکھنے اور ان کو اسی طرح ادا کرنے کا نام ہے۔ "میں نائیں، سبھ توں" سے اپنی انا کی نفی تو سمجھ میں آتی ہے لیکن دنیا کی نفی سمجھ میں نہیں آتی۔ بہر کیف یہ فلسفہ مجھ جیسے کم فہم اور کم علم کی دسترس سے ما ورا ہے۔
      آپ بہت اچھا لکھتے ہیں ۔ اللہ آپ کو قائم رکھے۔ باقی راوی سب چین بولتا ہے۔

      سرور عالم راز

      جس پہ میں نے یہ عرض کیا کہ
      اقتباس
      جناب محترم ڈاکٹر مقصود حسنی صاحب جناب محترم سرور عالم راز سرور صاحب جناب وی بی جی اور قارئین کرام
      آداب عرض ہیں
      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
      ڈاکٹر صاحب آپ کی تحریریں قابلِ ستائش ہیں ما شاءاللہ آپ کا خلوص آپ کی لگن اردو انجمن کے لئے بہت قیمتی سرمایا ہے ، اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے ، جناب سرور عالم راز سرور صاحب کی بات سے سو فیصد اتفاق کرتے ہوئے یہی کہنا چاہوں گا کہ اسلام زندگی کے تمام شعبوں میں رہ کر اپنے اپنے مقام اور اپنی اپنی حیثیت میں جو جو ذمہ داریاں ہم سب پر عائید ہوتی ہیں انہیں انفرادی و اجتماعی زندگی میں رواج دینے کا نام ہے جس کی تعلیمات جنابِ رسولِ پاک علیہ صلوٰۃ و سلام اور ان کے کم و بیش سوالاکھ جاں نثاروں کی عملی زندگی سے ہمیں ملتی ہیں
      رحبانیت کا کہیں درس نہیں دیا گیا الا کہ جب فتنوں کا دور شروع ہو جائے ان فتنوں سے بچنے کے لئے اس معاشرے سے کٹا جائے
      آپ تمام احباب کی دعاؤں کا طلبگار

      میں نے جناب سرور عالم راز سرور صاحب کی تحریر اور جناب وی بی جی کی بات کو سامنے رکھ کر اپنی بات پیش کی بتائیے میں نے کیا برا کیا ، جو آپ صرف مجھ سے مخاطب ہوئے
      بہر حال آپ کا بےحد شکریہ
      اسماعیل اعجاز

      محترم جناب ڈاکٹر مقصود حسنی صاحب! سلام مکرر

      اصل میں غلطی ہم سے ہوئی ہے۔ ہمیں تو آپ جانتے ہی ہیں کہ جہاں تک جتنا اور جو سمجھ آئے اس پر اپنے خیالات کا اظہار کر دیتے ہین۔ ہؤا کُچھ یوں، کہ آپ نے معروضات کی روشنی میں جو نتائج، تحریر میں اخذ کئیے ہیں ان سے ہمیں مکمل اتفاق نہیں تھا، یعنی کہ اہل جاہ و ثروت اور بادشاہ ہی کیوں، سبھی انسان کیوں نہیں۔ پھر کچھ غور کے بعد یہی سمجھ میں آیا کہ ظاہر ہے کہ ان کے لیئے فقر کا راستہ نسبتاً زیادہ مشکل ہے گو کہ سدھارتو جیسی مثالیں بھی ہمارے پاس ہیں۔ ایسی صورت میں ہمیں ذیادہ اہم اور خوبصورت بات :میں ناہیں سبھ توں: ہی لگی اور اس پر ہم نے اپنے خیالات بیان کر دیئے۔

      ہم نے اپنے بیان کو زیادہ واضح کر کہ نہیں لکھا کہ اس پر پہلے بھی آپ سے بات ہو چُکی ہے۔ ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ احباب ہمارا بیان بھی پڑھیں گے۔ احباب نے آپ کی تحریر لازماً پڑھی ہو گی، لیکن ہمارا بیان کُچھ گمراہ کن ثابت ہؤا ہے۔ نتیجتاً بات یہاں آ کر اٹک گئی کہ دنیا سے تیاگ درست یا ممکن ہے کہ نہیں۔ اگرچہ ہم حضرت مجدد الف ثانی رحمت اللہ علیہ کی تجدید کے بعد یہ سمجھتے ہیں کہ ممکن بھی ہے اور قابل عمل بھی ہے۔ باقی تو احباب ہی اس پر اپنی رائے دے سکتے ہیں۔

      دُعا گو
      وی بی جی

      مقصود حسنی کے تراجم

      کلام: حضرت بو علی قلندر

      مکرم بندہ حسنی صاحب سلام مسنون
      حضرت بو علی قلندر کا کلام عطا کرنے کا بے حد شکریہ۔ کاش یہ ترجمہ با وزن بھی ہوتا تو مزا دوبالا ہو جاتا۔ خیر معنی قاری تک پہنچا دینا بھی بہت بڑا کام ہے۔ ہم اہل انجمن خوش قسمت ہیں کہ آپ کی ذات یہاں موجود ہے جو ایسے بے بہا کام انجام دیتی رہتی ہے۔ جزاک اللہ خیرا

      سرور عالم راز
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10160.0

      ڈاکٹر مقصود حسنی صاحب السلام علیکم
      بہترین نظم کا بہترین ترجمہ۔ ۔۔۔۔ یہی تو بدقسمتی ہے۔ کیا کہنے۔
      آپ کی تمام تحریریں جنھیں میں نے پڑھا کمال کا ہے صاحب۔ معلوماتی، تاریخی شاہکار، بہت خوب۔ اللہ آپ مزید توفتیق دے۔

      طالبِ دعا
      کفیل احمد
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10128.0

      مقصود حسنی کی شاعری

      جب تک

      محترمی ڈاکٹر حسنی صاحب:آداب عرض

      آپ کی نثری نظم پڑھی اور مستفید ہوا۔ نثری نظم کی ضرورت میری سمجھ میں نہیں آتی ہے۔ نثری نظم دراصل اچھی نثر کو چھوٹے بڑے ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کا دوسرا نام ہے۔ خیر یہ ایک الگ بحث ہے۔ مجھ کو آپ کی یہ نثری نظم اس لئے اچھی لگی کہ اس کا موضوع وقت کی پکار ہے۔ جس طرح ساری دنیا میں اور خاص طور سے دنیائے اسلام میں :سیٹھوں، وڈیروں: کے ہاتھوں عوام کا استحصال ہو رہا ہے وہ بہت عبرتناک ہے۔ افسوس کہ اس کا علاج سمجھ میں نہیں آتا۔ ایک سوال دل میں اٹھتا ہے کہ اس قدر ظلم ہو رہا ہے تو وہ ہستی جس کو ہم :اللہ، خدا، بھگوان، گاڈ: کہتے ہیں کیوں خاموش ہے؟ اگر سب کچھ اس کے ہاتھ میں ہے تو پھر وہ کچھ کرتی کیوں نہیں؟ آپ نے بھی اس پر سوچا ہوگا۔ مناسب جانیں تو اس پر لکھیں۔ شکریہ۔

      خادم
      مشیر شمسی
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8503.0

      صبح ہی سے

      واہ... بہت عمدہ!
      فیصل فارانی
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8488.0

      نوحہ

      محترمی جناب حسنی صاحب :آداب عرض

      میں شاعر نہیں ہوں بس ادب کا شوق ضرور ہے مجھ کو۔ اس لئے اگر کوئی غلط بات کہہ جائوں تو معاف کر دیجئے گا۔ آپ کی نظم "نوحہ" میری سمجھ میں نہیں آئی۔ ایسا محسوس ہوا جیسے اپ کا مطلب الفاظ کے پیچ و خم میں کہیں گم ہو گیا۔ کئی مرتبہ نظم پڑھی اور غور کیا لیکن بات پوری طرح واضح نہیں ہوئی۔۔ یہ ضرور میری کوتاہی ہے۔ بڑی عنایت ہوگی اگر آپ اپنے خیال اور طرز بیان پر کچھ روشنی ڈآلیں۔ میرا خیال ہے کہ اس سے کچھ اور دوستوں کابھی فائدہ ہو گا۔ شکریہ پیشگی قبول کیجئے۔ آپ کی وضاحت کا انتظار رہے گا۔

      خادم : مشیر شمسی
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8504.0

      سچ کے آنگن میں

      مکرم بندہ حسنی صاحب: سلام علیکم
      ایک مدت کے بعد آپ کی خدمت میں حاضر ہورہا ہوں۔ بہانہ کوئی نہیں ہے۔ بس زندگی جب جس کام کی مہلت دے دے وہی غنیمت ہے۔ انجمن آتا رہا ہوں، ادھر لکھنا پڑھنا پھر شروع کردیا ہے۔ آپ حال میں انجمن میں نظر نہیں آئے۔ یقین ہے کہ اپنے ارادت مندوں سے خفا نہیں ہوئے ہوں گے۔ آپ کی انجمن کو اور اردو کوبہت ضرورت ہے۔ نثرنگاری کا فن اب بہت مضمحل ہو گیا ہے۔ آپ جیسا لکھتے ہیں ویسا لکھنے والے اب خال خال رہ گئے ہیں۔ سو اگر کوئی گستاخی ہو گئی ہو تو ازراہ بندہ نوازی درگذرکیجئے اور یہاں آنا جانا برابر قائم رکھئے۔ جزاک اللہ خیرا۔
      آج آپ کی تلاش میں اس طرف نکل آیا تو یہ آزاد نظم نظر آئی۔ یقین جانئے کہ کئی مرتبہ اسے پڑھا اور بہت غور سے پڑھا۔ کچھ اللہ کا "انعام" ایسا مجھ پر ہے کہ آزاد شاعری بڑی مشکل سے ذہن میں اتر پاتی ہے۔ شاید یہ اس تربیت کا اثر ہے جو بچپن سے مجھ کو ملتی رہی ہے۔ بہر کیف میں کوشش تو بہت کرتا ہوں لیکن ہاتھ بہت کم آتا ہے اور مشکل سے آتا ہے۔ آپ کی نظم مختصر ہے لیکن میرے لئے جوئے شیر بن کر رہ گئی ہے۔ جس طرح نظم شروع ہوئی ہے اور جس طرح اختتام کو پہنچی ہے وہ ایک الجھن میں ڈال گیا ہے۔ اگر آپ نظم کو نثر میں چند جملوں کے ذریعہ واضح کر دیں تو مجھ پر عنایت ہوگی۔ یہ کوئی مذاق یا طنز نہیں ہے بلکہ اظہار حقیقت ہے۔ کھلواڑ نہیں ہے بلکہ نظم کی گہرائی تک پہنچنے کی کوشش ہے۔ امید ہے کہ آپ توجہ فرمائیں گے۔ شکریہ

      سرور عالم راز

      استر
      gadhy ya goray ka bacha nahain hota balkah khachar male aur khachar female
      ke milap se paida hota hai. bala ka taqatwaar hota hai bara khata hai nichla nahain baithta.
      tikta nahain aur nahi tiknay daita.
      hirs issi se mamasal hai
      dr maqsood hasni
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9301.0

      میں نے دیکھا

      مکرم بندہ جناب حسنی صاحب: سلام مسنون
      آزاد شاعری عام طور پر میرے سر پر سے گزر جاتی ہے۔ جب تک میں اس کے تانے بانے سلجھاتا ہوں پچھلے پڑھے ہوئے مصرعے ذہن کی تہوں میں کہیں گم ہو جاتے ہیں اور میں پھر نظم پڑھنے اور سمجھنے کی کوشش میں گرفتار ہو جاتا ہوں۔ آپ کی اس نظم کے مطالعہ میں ایسا صرف ایک بار ہوا اور میں جلد ہی منزل مقصود تک پہنچ گیا۔ یہ شاید اس لئے ہوا کہ آپ کی نظم پر دلسوزی اور خلوص دل کی مہر لگی ہوئی ہے جیسے آپ اپنی آپ بیتی بیان کر رہے ہوں۔ نظم پڑھ کر متاثر ہوا۔ نظم کا پیغام عام سہی لیکن اہم ضرور ہے۔ ہم اہل دنیا بے تحاشہ اہل اقتدار کی جانب بھاگتے ہیں اور اس تگ و دو میں بھول جاتے ہیں کہ دینے والا تو کوئی اور ہی ہے۔ اللہ رحم کرے۔ ایسے ہی لکھتے رہئے۔ اللہ آپ کو ہمت اور طاقت عطا فرمائے۔ صلاحیت اور توفیق سے تو اپ بھر پور ہیں ہی۔ باقی راوی سب چین بولتا ہے۔
      سرور عالم راز
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9132.0


      حیرت تو یہ ہے

      جناب مقصود حسنی صاحب سلام مسنون

      واہ واہ بہت خوب چبھتی ہوئی نظم ہے۔ اؐپ نے چہرہ کو گرد سے صاف کرنے کو کہا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ ہمارا چہرہ اتنا مسخ ہو چکا ہے کہ اس کو صاف کرنے کی نہیں بلکہ ایک بڑے اپریشن کی ضرورت ہے کہ جس سے وہ چہرہ نکھرے جو کہ ہمارا اصلی اور بے مثالی چہرہ سامنے اؐئے۔

      ایک دفع پھر داد۔

      طالب دعا
      کفیل احمد
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9121.0

      دروازہ کھولو

      جناب محترم ڈاکٹر مقصود حسنی صاحب
      آپ کا یہ کلام پڑھن کے نال ہی دماغ کے بوہے پہ جینویں کسی نے آکر دستک دینڑ کے بجائے کُسھن ماریا ،وجا جا کے ٹھا کرکے بڑا ای سواد آیا ، کیا ای بات ہے ہماری طرف سے ایس سوہنی تے من موہنی تحریر سے فیض یاب فرمانڑ کے واسطے چوہلیاں پرھ پرھ داد پیش ہےگی
      تواڈا چاہنے والا
      اسماعیل اعجاز

      عاری

      مُحترم جناب ڈاکٹر مقصود حسنی صاحب! اسلام علیکم

      آپ کی نظموں پر آج پہلی بار نظر پڑی۔ ہم نے اِنھیں بُہت ہی فِکر انگیز اور ولولہ انگیز پایا۔ یہ نظم ہمیں بُہت پسند آئی ہے۔ اگرچہ ہم آپ کے عِلم کے مُقابلے میں شائید اِسے اُن معنوں تک سمجھ نہ پائے ہوں۔ جہاں تک ہم سمجھے ہیں آپ اِس میں اِنسان سے مُخاطِب ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اِنسان صرف قُدرت کی عطا کی ہوئی چیزوں سے کُچھ حاصل کرتا ہے۔ اگر اِس سے سب کُچھ چھین لیا جائے تو اِنسان کے اپنے پاس کُچھ بھی نہیں، فقط مٹی کا ڈھیر ہے۔ اِنسان کو قُدرت کی تراشی چیزیں بُہت کُچھ دیتی ہیں، لیکن اِنسان اِن مخلوقات کو کُچھ نہیں دے سکتا۔ البتہ جبرائیل والی بات ہم سمجھ نہیں سکے ہیں اور اپنی کم عِلمی پر نادم ہیں۔

      اگر ہم سمجھنے میں کُلی یا جُزوی طور پر غلط ہوں تو مہربانی فرما کر اِس ناچیز کی بات پر خفا نہ ہوئیے گا۔ ہمارا عِلم و ادراک فقط اِتنا ہی ہے، جِس پر ہم مجبور ہیں اور شرمسار بھی۔

      طالبِ دُعا
      وی بی جی

      tovajo ke liay ehsan'mand hoon.
      Allah aap ko khush rahe
      jald hi tafsilun arz karne ki koshesh karoon ga
      lane lay janay ka kaam jabreel hi karta hai.
      aql-e-kul bhi maroof hai
      adami bila aql kaam chala rara hai
      natijatun jo ho raha hai samnay hai
      dr maqsood hasni

      مُحترم جناب ڈاکٹر مقصود حسنی صاحب! سلام مسنون

      شُکر گُزار تو ہم ہیں کہ آپ نے ہماری اُلجھن دور کی اور ہمیں اِس نظم کا صحیح معنوں میں مزا لینے اور سمجھنے میں مدد دی۔ آپ کی اس بات

      aql-e-kul bhi maroof hai

      نے بات واضح کر دی ہے اور ہمارے عِلم میں اضافے کا باعث بھی کیا۔

      شُکریہ اور دُعاؤں کے ساتھ

      خاکسار
      وی بی جی

      ایندھن

      ڈاکٹر صاحب ! خوب نظم ہے
      ایک سطر کو سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں , کیا مفہوم
      کے اعتبار سے یہ یوں ہی ہے نا?

      (کر) سکنے کی منزل سے دور کھڑا

      سمندر میں نئے رنگوں کا پانی چھوڑ آیا ہوں
      میں اس کی آنکھ میں اپنی نشانی چھوڑ آیا ہوں

      فیصل فارانی

      bari bari meharbani janab
      (کر) سکنے کی منزل سے دور کھڑا
      aap darust samjhe hain
      dr maqsood hasni
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8492.0

      Eak Nasri Ghazl
      بروز: جون 11, 2009, 10:28:33 شام

      janaab moHtaram Dr.maqsood hasni SaaHeb
      aadaab arz haiN
      mujhe paihlee baar naCree Ghazal paRhne kaa sharf HaaSil huwaa hai ,Hayeraan bhee hooN pareshaan bhee hooN ,baRee zor kee haNsee bhee aarahee hai :laugh:
      mu'aaf keejiye gaa ,
      meree jaanib se bohot see daad aap kee Khidmat meN ,aur SaaHeb e ilm Hazraat kee aaraa aur nazar e inaayat kaa intizaar bhee keh is Sinf aur iss ke Haawaale se
      kuchh seekhne sikhaane ke amal ko isteHkaam aur faroGh HaaSil ho
      niyaaz mand
      Ismaa'eel Aijaaz

      muHtaramee Hasni SaaHeb: tasleemaat!

      sab se pehle to aap kaa Urdu Anjuman meN Khair-maqdam kartaa hooN. aap se guzaarish hai keh aate raheN. aap ko yahaaN ke dost aur maau,Hol donoN hee pasand aaYeN ge. inshaa Allah. agar aap Jaan Pehchaan ke baab meN apnaa ta,a'aruf likh deN to nawaazish ho gee.

      aap kaa kalaam dekhaa. Khayaal SaaHeb se maiN muttafiq hooN. aaj se qabl aazaad naz^m, nacree naz^m, Ghazal-e-mu,a'rraa to naam sune the lekin Nacree Ghazal nah kaheeN sunee thee aur nah hee naz^ar se guzree thee. aap kee i'naayat se ma'loom huwaa keh aisee bhee koyee Sinf-e-suKhan hai! ab aap se ek guzaarish hai.

      har Sinf-e-suKhan ke kuchh uSool hote haiN jin kee bunyaad par us ke likhne waale us kee pairawee karte haiN aur likhte haiN. aap se iltimaas hai keh aap Nacree Ghazal ke bunyaadee uSool aur qawaaneen yahaaN likh deN taa.k log aap kee taKhleeqaat ko samajh aur parakh sakeN. maujoodah Soorat meN chooN.k sab hee (aap ke i'laawah) is se naa-waaqif haiN is liYe kisee ke liYe kuchh likhnaa mumkin naheeN hai. ummeed hai keh aap hameN apne Khayaalaat se sarfaraaz farmaaYeN ge. shukriyah.

      Sarwar A. Raz
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=3717.0

      مرے آگے

      بازییچہءاسہال ہے دنیا مرے آگے
      بہتا ہے شب و روز دریا مرے آگے
      گو ساس کو جنبش نہیں سالوں میں تو دم ہے
      رہنے دو ابھی مرچوں کا کونڈا مرے آگے
      شوہر ہوں سامان اٹھائ ہے مرا کام
      گدھے کو برا کہتی ہے زوجہ مرے آگے
      پھر دیکھیے طور چھترافشانی اغیار
      رکھ دے کوئ مجنوں کا چہرہ مرے آگے
      ہے موج میں وہ زن کاش یہی ہوتا رہے
      ہو دریا اس کے پیچھے موقع مرے آگے
      (غالب سے معذرت کے ساتھ)

      سلام
      نظم کے آخر میں قوسین میں آپکی کردہ معذرت غالب تک کیسے پہونجائی جائے۔ چلیے آپ نے ھمت تو کی، اسی کی داد وصول کیجئے

      مخلص
      خلش

      مقصود حسنی کی تنقئد

      غزالی اور اقبال کی فکر۔۔۔۔۔۔ایک جائزہ

      مکرم بندہ حسنی صاحب: سلام مسنون
      آپ کے مضامین پڑھ کر دل باغ باغ ہوجاتا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا مطالعہ کس قدر وسیع اور عمیق ہے۔ کتابیں پڑھ لینا اور بات ہے اور اس مطالعہ سے کتابوں کا نچوڑ نکال لینا اور بات ہے۔ اس سے قبل میں نے گزارش کی تھی کہ آپ کے مضامین کتابی شکل میں شائع ہونے چاہئیں۔ اب پھر اسی بات کا اعادہ کرتا ہوں۔ ایسا نہ ہوا تو یہ بیش قیمت سرمایہ ضائع ہو جائے گا۔ اب ایسی چیزیں پڑھنے والے اور ان پر لکھنے والے خال خال رہ گئے ہیں۔ جو چیز محفوظ ہوجائے اس کو غنیمت جاننا چاہئے۔ آپ اس جانب بہت سنجید گی سے سوچیں۔ انشا اللہ اس طرز فکر کے اچھے نتائج ظاہر ہو ں گے۔ باقی راوی سب چین بولتا ہے۔

      سرور عالم راز
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8661.0


      اقبال کا فلسفہءخودی

      محترمی حسنی صاحب: سلام مسنون

      آپ کے مضامین جب جب پڑھتا ہوں یہ احساس بڑھتا جاتا ہے کہ ان کو ایک کتاب کی شکل میں جمع کر کے شائع کرانا چاہئے۔ کیا کبھی آپ نے اس بارے میں سوچا ہے؟ آپ کے خیال و بیان میں جو ندرت وانفرادیت ہے وہ بہت کم لوگوں میں نظر آتی ہے۔ خودی پر اس قدر لکھا جا چکا ہے کہ اللہ اکبر۔ پھر بھی اس کا سرا کسی کی گرفت میں نظر نہیں آتا۔ میرے جیسا شخص تو صرف پڑھ کر سمجھنے کی کوشش ہی کر سکتا ہے۔ سو آپ سے دست بستہ گزارش ہے کہ اپنے مضامین کو جمع کر کے ان کی اشاعت کی جانب توجہ دیں۔ یہ ایک کار خیر ہوگا اور اس سے بہت سوں کا بھلا ہوگا۔ انشا اللہ۔

      سرور عالم راز
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8642.0


      اقبال لندن میں

      مکرم بندہ حسنی صاحب: سلام مسنون

      آپ کا مضمون نہایت شوق سے پڑھا۔ آپ نے علامہ اقبال کی زندگی کے ایک ایسے پہلو کو واضح کیا ہے جس کے متعلق بہت کم لوگوں کو علم تھا۔ مجھ کو یہ تو معلوم تھا کہ وہ لندن گئے تھے لیکن وہاں ان کی سرگرمیوں کا تفصیل سے علم نہیں تھا۔ اسی طرح اور دوست بھی ہوں گے جو اس مقالہ سے مستفید ہوئے ہوں گے۔ آپ کی مہربانی کا دلی شکریہ۔ یہ اور اسی طرح کے سلسلے جاری رکھین۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔

      سرور عالم راز

      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8322.0


      ادبی تحقیق وتنقید‘ جامعاتی اطوار اور کرنے کے کام

      ڈاکٹر صاحب, آداب!
      میں آپ کی تحریریں بہت شوق سے پڑھتا ہوں, تنگئی وقت کے ہاتھوں اگر اِن تحریروں پر کچھ لکھنے کا موقع نہیں ملتا تو اِس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ میں آپ کے علم سے مستفید نہیں ہو رہا- از راہِ کرم آپ یہ سلسلہ جاری رکھیں, مجھ جیسے بہت سوں کا بھلا ہو رہا ہے-

      فیصل فارانی

      مکرم بندہ حسنی صاحب:سلام مسنون

      جب آپ نے یہ انشائیہ یہاں لگایا تھا تو میرا ارادہ تھا کہ اس پر اظہار خیال کروں گا۔ لیکن زندگی کی تگ و دو میں بھول گیا۔ خدا بھلا کرے فیصل صاحب کا کہ آج انہوں نے اپنے خط کے توسط سے مجھ کو اپنی کوتاہی سے آگاہ کیا۔ آپ کے انشائیے اور دوسرے مضامیں پر مغز اور علم پرور ہوتے ہیں۔ میں ان کوہمیشہ پڑھتا ہوں اور حسب استعداد و توفیق لکھنے کی کوشش بھی کرتا ہوں۔ آج کل لوگوں کو غزل نے ایسا مار رکھا ہے کہ ان کو اور کچھ دکھائی ہی نہیں دیتا۔ معلوم نہیں انہیں اس کا احساس کیوں نہیں ہوتا کہ کوئی زبان بھی صرف ایک صنف سخن کے بوتے پر فلاح نہیں پا سکتی۔ اس سہل انگاری کا علاج بھی کوئی نہیں ہے

      ہمارے یہاں تعلیمی اداروں کا جو حال ہے اس سے آپ بخوبی واقف ہیں۔ میں علی گڑھ یونیورسٹی کا پڑھا ہوا ہوں اور پھر وہیں دس سال پڑھا بھی چکا ہوں۔ اب وہاں جاتا ہوں تو پہلے کے مقابلہ میں ہر چیز زوال پذیر دیکھتا ہوں۔ نہ وہ استاد ہیں،نہ وہ شاگرد اور نہ وہ معیار۔ بس گاڑی چل رہی ہے ۔ اداروں کے علاوہ ہمارے استادوں کا عجیب حال ہے۔ میں ایک صاحب سے واقف ہوں جنہوں نے اعتراف کیا ہے کہ وہ لڑکوں کو معاوضہ پر پی ایچ ڈی کے مقالے لکھ کر دیتے ہیں۔ میں نے جب ان سے کہا کہ یہ بات تو بالکل غلط ہے۔ آپ ان کو لکھنے کا گر سکھائیں تو یہ بہتر ہوگا تو مجھ سےخفا ہو گئے اور آج تک خفا ہیں۔

      آپ سے استدعا ہےکہ اسی طرح لکھتے رہیں۔ اللہ آپ کو طاقت اور ہمت عطا فرمائے۔

      سرور عالم راز

      جناب ڈاکٹر حسنی صاحب
      آداب و تسلیمات
      آپ کے تحقیقی مضامین بلا شبہ قابل ِ ستائش ہیں
      آپ کا یہ مضمون بہت شوق سے پڑھا ہے ۔ امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا
      ممنون و طالب ِ دُعا
      زاہدہ رئیس راجی
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8472.0


      پی ایچ ڈی راگ جنگہ کی دہلیز پر

      تباس
      اپنی قسمت ہی کچھ ایسی تھی کہ دل ٹوٹ گیا
      بول میں کہیں کمی بیشی نظر آئے تو معافی کا خواستگار نہیں ہوں کیوں کہ اپنی قسمت ہی کچھ ایسی ہے‘ کہ ربط اور ضبط ٹوٹ گیا ہے۔ یقیں مانئیے‘ یہ حافظے کا قصور ہے۔ کچھ باتیں سچی مچی بھول جاتا ہوں ورنہ ہر وہ بات جو دینی آتی ہو‘ سماج کے مزاج کی طرح دماغ سے دانستہ اور معلوم ہوتے ہوئے بھی بھول جاتا ہوں۔

      بہت لطف آیا مضون پڑھ کر۔ میرا موڈ ہشاش بشاش کردیا ہے

      ممنون
      (زاہدہ رئیس راجی)
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8538.0

      میجک ان ریسرچ اور میری تفہیمی معروضات

      صدیق مکرم حسنی صاحب:سلام مسنون

      اپ کا انشائیہ کئی بار پڑھ چکاہوں اور اس کی تہ تک پہنچنے کی کوشش ابھی تک جاری ہے۔ اس انشائیہ میں اپ نے جو نظریہ پیش کیاہےوہ ذہنی الجھن میں ڈال سکتا ہے بلکہ مجھ کوتو ڈال ہی دیا ہے۔ امید ہے کہ مزید فکر سے اس کو بہتر طور پر سمجھ سکوں گا۔ ایک خیال آیا تو سوچا کہ آپ سے پوچھ لوں۔ آپ نے سکندر کی جومثال دی ہےکیامیں اسے دہریوں پر یہ کہہ کر منطبق کر سکتا ہوں کہ وہ خدا کے منکر ہوتے ہیں اس لئے ان کا خدا سے منکر ہونے کا نظریہ ان کا خدا ہے؟ آپ سوچیں تو خدا بھی تو ایک نظریہ ہی ہے۔ کسی نے اسے دیکھا نہیں بس سوچا ہی ہے۔ اسی لئے بعض مفکرکہتے ہیں کہ خدا نے انسان کو پیدا نہیں کیا ہے بلکہ انسان نے خدا کو بنایا ہے کیوں کہ خدا انسان کی نفسیاتی ضرورت ہے۔ آپ بتائیں کہ یہ منطق درست ہے کہ نہیں؟ کیا یہ بھی میجک ان ریسرچ ہو گی؟
      باقی راوی سب چین بولتا ہے۔

      سرور عالم راز

      مُحترم جناب ڈاکٹر مقصود حسنی صاحب! اسلام علیکم

      آپ کی تحریر پڑھی۔ آپ نے جِس طرح مثالوں سے :میجک ان ریسرچ: کی حقیقت سمجھائی ہے۔ ہمیں بُہت لُطف آیا۔ خاص طور سے سِکندرِ اعظم کے حوالے سے آپ کی کہی باتیں بُہت معنی خیز ہیں۔ ہمارا خیال تھا کہ شائید سِکندرِ اعظم کو عظیم نہ مانِنا صِرف ہمارے عِلم کی کمی کا نتیجہ ہے۔ لیکِن آپ کی باتوں سے کافی حوصلہ ہؤا ہے۔ بِلا مقصد تلوار نِکال کر دُنیا فتح کرنے نِکلنا یقیناً کوئی بہادُری نہیں۔ اگرچہ راجہ پورس کے ہاتھی اپنی ہی فوج کو لتاڑنے کے ذمہ دار ٹھہرائے جاتے ہیں لیکن اپنی فوج کا اِنکار کرنا بھی ایک جرنیل کے لئیے معیوب ہے۔ ہمارے ناقص عِلم کے مُطابق سِکندرِ اعظم، جِن کے ہاں اپنی حکومت کا یہ حال تھا کہ بادشاہ اور شہزادہ ہوتے ہوئے کھانے کی میز پر مُرغی کی ٹانگ پر باپ بیٹا تلوار نِکال لیا کرتے تھے، نے بادشاہوں کی ایسی شان و شوکت کبھی دیکھی تھی جو ہندوستان میں راجا پورس سے بھی کئی سال پہلے کوتلیہ چانکیہ کے دور سے نافذ رہی تھی۔ ایسے مخملیں تاج و تخت دیکھ کر بھی حضرت کا دِل ضرور کُچھ میلا ہؤا ہو گا۔ یہی وجہ تھی کہ واپس جاتے ہوئے ایران کے راستے دارا کو شِکست دی اور اُس کے تخت پر بھی کئی دِن کھانسے۔

      آپ نے ارسطو کے بارے چونکہ ذیادہ بیان نہ کیا ہے سو ہم ابھی تک اُسے ایک اچھا اُستاد ہی گردانتے ہیں۔ جو سِکندرِ اعظم کو بنایا جانا مقصود تھا وہ اُنھوں نے بنا لیا، اگرچہ وہ خود اِس پر خوش نہ تھے۔

      آپ کی تحریر بُہت جاندار ہے۔ اور جِس انداز میں آپ نے عورتوں اور بچوں کا ذِکر کیا ہے، ولولہ انگیز بھی۔ اُمید ہے آپ کی مذید تحریروں سے ہم استفادہ حاصل کرتے رہیں گے۔ آپ کے عِلمی اور ادبی مُقام کو ہم سلام پیش کرتے ہیں۔

      دُعا گو
      وی بی جی

      صدیق مکرم حسنی صاحب:سلام مسنون

      اپ کا انشائیہ کئی بار پڑھ چکاہوں اور اس کی تہ تک پہنچنے کی کوشش ابھی تک جاری ہے۔ اس انشائیہ میں اپ نے جو نظریہ پیش کیاہےوہ ذہنی الجھن میں ڈال سکتا ہے بلکہ مجھ کوتو ڈال ہی دیا ہے۔ امید ہے کہ مزید فکر سے اس کو بہتر طور پر سمجھ سکوں گا۔ ایک خیال آیا تو سوچا کہ آپ سے پوچھ لوں۔ آپ نے سکندر کی جومثال دی ہےکیامیں اسے دہریوں پر یہ کہہ کر منطبق کر سکتا ہوں کہ وہ خدا کے منکر ہوتے ہیں اس لئے ان کا خدا سے منکر ہونے کا نظریہ ان کا خدا ہے؟ آپ سوچیں تو خدا بھی تو ایک نظریہ ہی ہے۔ کسی نے اسے دیکھا نہیں بس سوچا ہی ہے۔ اسی لئے بعض مفکرکہتے ہیں کہ خدا نے انسان کو پیدا نہیں کیا ہے بلکہ انسان نے خدا کو بنایا ہے کیوں کہ خدا انسان کی نفسیاتی ضرورت ہے۔ آپ بتائیں کہ یہ منطق درست ہے کہ نہیں؟ کیا یہ بھی میجک ان ریسرچ ہو گی؟
      باقی راوی سب چین بولتا ہے۔

      سرور عالم راز

      مُحترم جناب سرور راز صاحب! سلام

      ہم نے سوچا کہ اگر یہاں کوئی شُہدا کی فِہرست تیار ہو رہی ہو تو ہم بھی اپنی اُنگلی کا زخم دِکھا دیں، شائید کوئی صورت نِکل ہی آئے اور ہمارا نام بھی شامل ہو جائے۔

      ہم اِس ادبی گُستاخی پر پہلے تو مُعافی مانگنا چاہیں گے کیوںکہ آپ جناب مُحترم ڈاکٹر مقصود حسنی صاحب سے مُخاطب ہیں، اور پھِر عرض کریں گے کہ اِس بارے ہمارے بھی کُچھ نظریات ہیں چاہے طِفلانہ ہی کیوں نہ ہوں۔ اِن پر ہنسنے میں کوئی حرج نہیں لیکِن جان کی امان چاہیں گے کہ اساتذا کے سامنے اِن خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔ آپ نے بات شُروع کی ہے تو آپ سے اور مُحترم ڈاکٹر مقصود حسنی صاحب سے ہمیں بھی رہنُمائی مِلے گی۔

      ہمارے خیال کے مُطابق مُفکرین کے اِس خیال، کہ خُدا کو اِنسان نے پیدا کیا ہے کیونکہ وہ اِن کی نفسیاتی ضرورت ہے، کی جڑ نعرہِ انالحق ہے۔ جِس کو عقل کے پیمانے پر تولتے ہوئے اُنھوں نے یہ نتیجہ بھی نِکال لیا۔ شایئد وولٹیئر نے یہ کہا کہ اگر خدا کا وجود نہیں تو اِنسان کو چاہئے کہ ایک بنا ڈالے۔ ویسے اگر ہم دیکھیں تو اِنسان کی کوئی بھی ایسی ضرورت نہیں، جِس کا وجود ہی نہ ہو۔

      دراصل امام غزالی رحمت اللہ نے جو طریقت اور صوفیا کی راہیں بیان کیں، بلکہ سِکھائی ہیں، اُن کے تحت کوئی بھی شخص، چاہے مُسلمان ہو یا نہ ہو، اللہ کو حاصل کر سکتا ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ کئی سادھو بابے بھی تھوڑی بُہت کوشش سے اِس لائق ہو جاتے ہیں کہ کرامات دِکھانے لگتے ہیں۔ اِس طرح کئی ہندو اور مُسلمان اِس راہ پر دِکھائی بھی دئے (جِن میں ہمارے خیال کے مُطابق سِکھوں کے بابا گُرو نانک کے عِلاوہ 10 یا پھر 11 صوفی بھی شامِل ہیں)۔ اِس بات کو بھانپتے ہوئے جناب مُجدِد الِف ثانی رحمت اللہ نے اپنی کِتابیں لکھیں بلکہ جِہاد کیا اور مُعاملہ لوگوں کو سمجھایا۔ اُنھوں نے لوگوں کو بتایا کہ اِس راہ پر ذرا برابر بھی غلطی اِنسان کو بھٹکا دیتی ہے سو صحیح طریقہ وُہی ہے کہ اِنسان اِسلام پر ایمان لائے اور اُس کے تمام تقاضے پورے کرتے ہوئے اِس راہ پر قدم رکھے۔ اُنھوں نے ہی بتایا کہ جب صوفی اپنے آپ کو نور بن کر اللہ پاک کے نور کے منبہ میں جذب ہوتے محسوس کرتا ہے (یعنی مجذوب) تو وہ اپنے آپ کو خُدا پاتا ہے۔ کُچھ صوفیوں نے اپنے آپ کو خدا اور کُچھ نے یہ بات بھی کہی کہ اِنسان ہے تو خدا بھی ہے ورنہ خدا کا وجود نہیں۔ یہ بھی جناب مُجدِد الِف ثانی رحمت اللہ نے بتایا کہ عام صوفی اِس درجہ کو اِنتہا سمجھتے ہیں اور اناالحق کا نعرہ لگا دیتے ہیں، لیکن اُس سے بھی اوپر کا درجہ موجود ہے جہاں اِنسان خود کو روشنی سے الگ ہو کر اپنے وجود اور اللہ کے وجود کو الگ پاتا ہے، جِسے عام صوفی زوال سمجھتے ہیں حالانکہ وہ زوال نہیں۔ یہ بھی اُنھی نے صاف صاف لِکھا ہے کہ بالکل آخری وقت پر منصور کو اِس بات کا عِلم ہو گیا تھا۔ یعنی یہ کہ اناالحق کا نعرہ دُرست نہ تھا۔

      ہم نثر نِگار نہیں ہیں سو پتہ نہیں اپنی بات کو صحیح طرح بیان کر پائے یا نہیں، اور وہ بھی بُزرگ اور اپنے سے بہتر عِلم رکھنے والوں کے سامنے۔ آپ کی بات پر صحیح رائے تو جناب مُحترم ڈاکٹر مقصود حسنی صاحب ہی دیں گے اور یہ بھی بتائیں گے کہ :میجک ان ریسرچ: کا اِس میں کہاں تک دخل ہے۔ ہمارے ذہن میں کُچھ باتیں ایسے ہی آ رہی تھیں جیسے کھانسی آتی ہے کہ روکے نہیں رُکتی۔

      اپنی غلطیوں گُستاخیوں پر معذرت کے ساتھ

      دُعا گو
      وی بی جی
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8545.0

      استاد غالب ضدین اور آل ہند کی زبان

      مکرم بندہ جناب حسنی صاحب: سلام علیکم

      بوجوہ اس وقت آپ کی یہ تحریر سرسری طور پر ہی دیکھ سکا ہوں ۔ رات کا بارہ بجا چاہتا ہے چنانچہ شاید کل ہی اسے پڑھ سکوں گا۔ اس وقت صرف آپ کے آخری چند جملوں کا جواب مقصود ہے جو شاید آپ نے قدرے غصہ کی حالت میں لکھے ہیں۔ اول تو میں کوئی عالم فاضل نہیں ہوں۔ یہ آپ کا حسن ظن ہے۔ دوسرے اگر ہوتا بھی تو اس کا انجمن کی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ تیسرے یہ کہ میں نے "فخر" سے نہیں کہا کہ انجمن میں صرف اردو اور رومن اردو میں ہی چیزیں لگائی جاتی ہیں۔ میں بارہا لکھ چکا ہوں (آپ چونکہ انجمن میں نسبتا نو وارد ہیں اس لئے شاید آپ کی نطر سے نہ گزرا ہو) کہ رومن اردو ہماری ترجیح یا پسند نہیں ہے بلکہ مجبوری ہے۔ اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ انجمن جب قائم ہوئی تھی تو اس وقت نیٹ پر اردو لکھنا صرف ان لوگوں کے لئے ممکن تھا جن کے پاس اردو کا کوئی پروگرام مثلا ان پیج تھا۔ اس زمانے میں گوگل اور مائکروسوفٹ کی طرف سے یہ سہولت نہیں آئی تھی جس کی مدد سے میں یہ خط لکھ رہا ہوں۔ چونکہ انجمن کے ہر رکن کے پاس اردو پروگرام نہیں تھا اس لئے رومن اردو قابل قبول قرار دی گئی تھی۔ آج وہی پالیسی چلی آ رہی ہے۔ آج بھی کچھ لوگ ایسے ہیں (مثال کے طور پر جاوید بدایونی صاحب) جن کو رومن اردو میں لکھنا اردو کے مقابلے میں آسان لگتا ہے۔ یہاں لکھنے والوں کی جس قدر کمی ہے اس سے اپ خوب واقف ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ رومن اردو پر اپنے دروازے بند کر کے اپنے دوستوں کے لئے یہاں آنا ہی نا ممکن بنا دیں۔ چنانچہ یہ اجازت قائم ہے اور ہماری رائے میں اس میں کوئی ہرج نہیں ہے۔ آپ ذرا دوسری اردو محفلوں میں جا کر دیکھیں تو وہاں بھی یہی صورت دکھائی دے گی۔ مجھے افسوس ہے کہ آپ کو میری پالیسی پسند نہ آئی لیکن انجمن جو کام کر رہی ہے اس کے لئے یہی مناسب ہے جو کیا جا رہا ہے۔ امید ہے کہ بات صاف ہوگئی ہو گی۔ از راہ کرم اس خط کا جواب نہ دیں کیونکہ یہ کوئی بحث طلب مسئلہ نہیں ہے۔ میں آپ کا بے حد شکر گزار ہوں کہ انجمن پر آپ اس قدر کرم فرماتے ہیں۔ امید ہے کہ یہ نگاہ کرم قائم رہے گی۔ باقی راوی سب چین بولتا ہے۔

      سرور عالم راز
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8593.0

      میجک ان ریسرچ اور جناب سرور عالم راز

      مکرمی حسنی صاحب: سلام مسنون

      بہت تاخیر سے لکھ رہا ہوں۔ اس کے لئے معذرت خواہ ہوں۔ زندگی میں کچھ نہ کچھ لگا ہی رہتا ہے۔ ابھی ابھی اپنی دو چوپالیں درست کروائی ہیں۔ لوگوں کو خدا جانے دوسروں کو ستا کر کیا مزا ملتا ہے۔ کسی ستم ظریف نے حملہ کر کے میری چوپالیں مسخ کر دی تھین۔ آج ہی بحال ہو سکی ہیں۔ اب دیکھئے کیا ہوتا ہے۔

      آپ کی دلچسپ تحریر ہمیشہ ہی غور وفکر کے لئے سامان مہیا کرتی ہے۔ میں نے جو سوالات کئے تھے ان کا مقصد بھی حصول علم تھا۔ نفس مضمون میں میری معلومات نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس لئے میں زیادہ کچھ کہہ نہیں سکتا ہوں۔ اللہ کو جو میں نے نظریہ لکھا ہے وہ میرا خیال نہیں ہے بلکہ بہت سوں کاہے۔ میرے لئے اللہ ایسے ہی عقیدہ کی حیثیت رکھتا ہے جیسے آپ کے لئے۔ کسی کی دل شکنی کا کیا سوال ہے۔ ایسا تو کبھی منشا نہیں تھا۔ تبادلہ خیال ہو گا تو یہ امکان تو رہے گا کہ ایک کی کوئی بات دوسرے کو نہ پسند آئے۔ ابھی چند دن قبل ایک قادیانی صاحبہ سے گفتگو ہوئی تو مجھ کو وہ کچھ کہنا ہی پڑا جو میرے لئے درست اور ان کے لئے غلط اوران کی دل گرفتگی کا باعث ہوا ۔ ایں ہم اندر عاشقی بالائے غم ہائے دگر۔
      اپنے انشائیوں کا سلسلہ جاری رکھئے۔ افسوس کہ دیگر احباب بار بار کہنے کے باوجود ان کی جانب توجہ نہیں کرتے ہیں۔ آپ لکھیں ، کم سے کم یہ خاکسار تو پڑھنے کے لئے موجودہے۔

      سرور عالم راز
      http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8560.0



    2. The Following User Says Thank You to Dr Maqsood Hasni For This Useful Post:

      intelligent086 (04-03-2016)

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •