اپنی مرضی سے کہاں اپنے سفر کے ہم ہیں
رُخ ہواؤں کا جدھر کا ہے، اُدھر کے ہم ہیں
پہلے ہر چیز تھی اپنی، مگر اب لگتا ہے
اپنے ہی گھر میں کسی دوسرے گھر کے ہم ہیں
وقت کے ساتھ ہے مٹّی کا سفر صدیوں سے
کِس کو معلوُم، کہاں کے ہیں، کِدھر کے ہم ہیں
جسم سے رُوح تلک اپنے کئی عالَم ہیں
کبھی دھرتی کے، کبھی چاند نگر کے ہم ہیں
چلتے رہتے ہیں، کہ چلنا ہے مُسافر کا نصیب
سوچتے رہتے ہیں کِس راہگزر کے ہم ہیں
گِنتیوں میں ہی گنِے جاتے ہیں ہر دَور میں ہم
ہر قلمکار کی بےنام خبر کے ہم ہیں
ندا فاضلی



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out


Reply With Quote
Bookmarks