چاندنی' سوچ' صدا' راہ گزر آوارہ
صورتِ گردِ سفر اہلِ سفر آوارہ
تجھ سے بچھڑا ہوں تو لگتے ہیں مجھے اپنی طرح
یہ در و بام و دل و دیدۃ تر آوارہ
ڈوبتا دن جہاں کرنوں کے نشاں چھوڑ گیا
رات بھٹکے گی ہوں تابہ سَحر آوارہ
جسم کی قید نہیں' نوکِ سناں پر ہی سہی
شہر در شہر پھرے شورشِ سر، آوارہ
جب کبھی تیز ہوؑی اپنے سفر کی گردش
میں نے دیکھے ہیں کؑی گھومتے گھر، آوارہ
کب تلک نقشِ کفِ پاےؑ صبا ڈھونڈھیں گے
ہم بگولوں کی طرح شہر بدر' آوارہ
جب تیرا ہجر بھی تسکیں کے بیانے ڈھونڈے
کیوں نہ ٹھہرے مرا معیارِ نظر آوارہ
گھر سے نکلو کہ یہی رسمِ جہاں ہے محسنٖ
بے ہنر گوشہ نشیں' اہلِ ہنر آوارہ



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out


Reply With Quote


Bookmarks