Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

آدم
آم
آذربائیجان
ف
!میری زمیں میرا آخری حوالہ ہے۔۔۔۔
گلزار
گاؤن
گجرات
'
'
'
'
'
ر
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
فرمان
فوٹو
فیصل آباد
'
'
'
'
غ
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

غریدہ
غبار
غازی آباد
گ
!میری زمیں میرا آخری حوالہ ہے۔۔۔۔
Raheela
Roti
Rahim Yar Khan
Jeem

جیند
جگ
جرمنی
ح
!میری زمیں میرا آخری حوالہ ہے۔۔۔۔
Haleemah
Halwa
Hasil Pur
Faay
Fareed
Falooda
Faisalabad
ض
ضیا
ضمیر جو آج کے انسان کا مر چکا ہے :ُ
ضجنان
صحیح بخاری
کتاب الاذان
( اذان کے مسائل کے بیان میں )
باب : اگر کئی مسافر ہوں تو نماز کے لیے اذان دیں اور تکبیر بھی کہیں اور عرفات اور مزدلفہ میں بھی ایسا ہی کریں
حدیث نمبر : 632حدثنا مسدد، قال أخبرنا يحيى، عن عبيد الله بن عمر، قال حدثني نافع، قال أذن ابن عمر في ليلة باردة بضجنان ثم قال صلوا في رحالكم، فأخبرنا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يأمر مؤذنا يؤذن، ثم يقول على إثره، ألا صلوا في الرحال. في الليلة الباردة أو المطيرة في السفر.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے عبیداللہ بن عمر عمری سے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک سرد رات میں مقام ضجنان پر اذان دی پھر فرمایا کہ لوگو ! اپنے اپنے ٹھکانوں میں نماز پڑھ لو اور ہمیں آپ نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مؤذن سے اذان کے لیے فرماتے اور یہ بھی فرماتے کہ مؤذن اذان کے بعد کہہ دے کہ لوگو ! اپنے ٹھکانوں میں نماز پڑھ لو ۔ یہ حکم سفر کی حالت میں یا برسات کی راتوں میں تھا ۔
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks