باب:نمازی کی پشت پر نجاست ڈال دی جائے توکیا حکم ہے؟۔صحیح بخاری
بَاب إِذَا أُلْقِيَ عَلَى ظَهْرِ الْمُصَلِّي قَذَرٌ أَوْ جِيفَةٌ لَمْ تَفْسُدْ عَلَيْهِ صَلَاتُهُ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا رَأَى فِي ثَوْبِهِ دَمًا وَهُوَ يُصَلِّي وَضَعَهُ وَمَضَى فِي صَلَاتِهِ وَقَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ وَالشَّعْبِيُّ إِذَا صَلَّى وَفِي ثَوْبِهِ دَمٌ أَوْ جَنَابَةٌ أَوْ لِغَيْرِ الْقِبْلَةِ أَوْ تَيَمَّمَ صَلَّى ثُمَّ أَدْرَكَ الْمَاءَ فِي وَقْتِهِ لَا يُعِيدُ
جب نماز کی پشت پر کوئی نجاست یا مردار ڈال دیا جائے تو اس کی نماز فاسد نہیں ہوتی اور ابن عمرؓ جب نماز پڑھتے وقت کپڑے میں خون لگا ہوا دیکھتے تو اس کو اتار ڈالتے اور نماز پڑھتے رہتے، ابن مسیبؒ اور شعبیؒ کہتے ہیں کہ جب کوئی شخص نماز پڑھے اور اس کے کپڑے پر نجاست یا جنابت (منی) لگی ہو یا قبلہ کے علاوہ کسی اور طرف نماز پڑھی ہو یا تیمم کرکے نماز پڑھی ہو، پھر نمازی کے وقت میں پانی مل گیا ہو تو اب نماز نہ دوہرائے (اس کی نماز صحیح ہوگئی)۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۲۳۷ / حدیث متواتر : مرفوع
۲۳۷۔حَدَّثَنَا عَبْدَانُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللہِ قَالَ بَيْنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدٌ قَالَ ح و حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ مَسْلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مَيْمُونٍ أَنَّ عَبْدَ اللہِ بْنَ مَسْعُودٍ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُصَلِّي عِنْدَ الْبَيْتِ وَأَبُو جَهْلٍ وَأَصْحَابٌ لَهُ جُلُوسٌ إِذْ قَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْض أَيُّکُمْ يَجِيئُ بِسَلَی جَزُورِ بَنِي فُلَانٍ فَيَضَعُهُ عَلَی ظَهْرِ مُحَمَّدٍ إِذَا سَجَدَ فَانْبَعَثَ أَشْقَی الْقَوْمِ فَجَاءَ بِهِ فَنَظَرَ حَتَّی سَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَهُ عَلَی ظَهْرِهِ بَيْنَ کَتِفَيْهِ وَأَنَا أَنْظُرُ لَا أُغْنِي شَيْئًا لَوْ کَانَ لِي مَنَعَةٌ قَالَ فَجَعَلُوا يَضْحَکُونَ وَيُحِيلُ بَعْضُهُمْ عَلَی بَعْضٍ وَرَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدٌ لَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ حَتَّی جَاءَتْهُ فَاطِمَةُ فَطَرَحَتْ عَنْ ظَهْرِهِ فَرَفَعَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ ثُمَّ قَالَ اللہُمَّ عَلَيْکَ بِقُرَيْشٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَشَقَّ عَلَيْهِمْ إِذْ دَعَا عَلَيْهِمْ قَالَ وَکَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ الدَّعْوَةَ فِي ذَلِکَ الْبَلَدِ مُسْتَجَابَةٌ ثُمَّ سَمَّی اللہُمَّ عَلَيْکَ بِأَبِي جَهْلٍ وَعَلَيْکَ بِعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ وَأُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ وَعَدَّ السَّابِعَ فَلَمْ يَحْفَظْ قَالَ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ رَأَيْتُ الَّذِينَ عَدَّ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَرْعَی فِي الْقَلِيبِ قَلِيبِ بَدْرٍ۔
۲۳۷۔عبدان، ابوعبدان، شعہ، ابواسحاق، عمرو بن میمو ن، عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کعبہ کے قریب نماز پڑھ رہے تھے اور ابوجہل اور اس کے چند دوست بیٹھے ہوئے تھے، ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ تم میں سے کوئی شخص فلاں قبیلہ کی اونٹنی کی اوجھری لے آئے اور اس کو محمد کی پشت پر، جب وہ سجدہ میں جائیں، رکھ دے، پس سب سے زیادہ بدبخت عقبہ اٹھا، اور وہ لے آیا اور دیکھتا رہا، جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدہ میں گئے، فورا ہی اس نے اس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دونوں شانوں کے درمیان میں رکھ دیا، میں یہ حال دیکھ رہا تھا، مگر کچھ نہ کر سکتا تھا، کاش میرے ہمراہ کچھ لوگ ہوتے (تو میں کیوں یہ حالت دیکھتا) عبداللہ کہتے ہیں، پھر وہ لوگ ہنسنے لگے اور ایک دوسرے پر (مارے ہنسی کے) گرنے لگے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدہ میں تھے، اپنا سر نہ اٹھا سکتے تھے، یہاں تک کہ فاطمہ آئیں اور انہوں نے اسے آپ کی پیٹھ سے پھنکا، تب آپ نے اپنا سر اٹھایا اور کہا کہ یا اللہ قریش کی ہلاکت یقینی فرما دے، تین مرتبہ فرمایا، یہ ان پر شاق ہوا کیونکہ آپ نے انہیں بد دعا دی، عبداللہ کہتے ہیں وہ جانتے تھے کہ اس شہر (مکہ) میں دعا قبول ہوتی ہے، پھر آپ نے (ہر ایک کے) نام لئے کہ اے اللہ ابوجہل کی ہلاکت یقینی فرما اور عتبہ بن ربیعہ اور شیبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ اور امیہ اور عقبہ بن ابی معیط کی ہلاکت یقینی فرما، اور ساتویں کو گنایا، مگر اس کا نام مجھے یاد نہیں رہا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں نے ان لوگوں (کی لاشوں) کو، جن کا نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لیا تھا، کنویں میں (بدر کے کنویں میں) گرا ہوا دیکھا۔
Bookmarks