خیالات کی افادیت اور ان کی اہمیت حقائق شناسی پر منحصر ہے۔ جب تک آپ حالات و واقعات سے آگہی حاصل نہیں کرتے، اس وقت تک خیالات کی افادیت کا اندازہ نہیں لگایا جا انسائیکلوپیڈیا کا ایک سیٹ اپنے اندر اتنی معلومات رکھتا ہے کہ جو آپ کے تصور سے بھی زیادہ ہیں۔آپ کے کمپنی کا مالک اگر یہ سیٹ خریدتا ہے، تو اسے اس کے لیے 500 ڈالرز ادا کرنا پڑتے ہیں۔ 500 ڈالرز خرچ کرکے وہ دنیا بھر کی معلومات حاصل کر سکتا ہے۔ 500 ڈالرز میں معلومات کا یہ ذخیرہ، اپنی قیمت کے مقابلے میں کہیں زیادہ قیمتی ہے۔آپ کا مالک جب چاہے ان معلومات سے استفادہ کر سکتا ہے، ان سے حسب ِ منشا فائدہ حاصل کر سکتا ہے۔ جب جی چاہے مطلوبہ معلومات حاصل کر سکتا ہے اور صرف 500 ڈالرز میں!ان 500 ڈالرز پر کوئی ٹیکس نہیں۔ کسی نوع کی پابندی نہیں۔معلومات کا ایک سمندر ان کے سامنے ہے اور صرف 500 ڈالرز کے عوض...! اگر آپ ساری زندگی پڑھتے رہیں، تو بھی اتنی معلومات حاصل نہیں کر سکتے، جتنی انسائیکلوپیڈیا کے ایک سیٹ میں جمع ہیں اور اس کی قیمت کتنی ہے؟ صرف 500 ڈالرز۔اگر آپ 500 ڈالرز خرچ کرکے معلومات کا یہ بیش بہا خزانہ خرید لیں ،تو آپ زندگی میں بہت کچھ حاصل کر سکتے ہیں۔ یاد رکھیے، خیالات، حقائق کے محتاج ہوتے ہیں۔حقائق اور معلومات سے استفادہ ہی انہیں بیش قیمت بناتا ہے۔ عمل اور استعمال کے بغیر ہر آئیڈیا اور ہر حقیقت منجمد ہوتی ہے۔ اسے حرکت دے کر ہی آپ اس سے خاطر خواہ مفاد حاصل کر سکتے ہیں۔اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ آپ کوئی نئی چیز بنا کر کروڑپتی بن سکتے ہیں اور آپ کے پاس اس کا فارمولا بھی موجود ہے، لیکن جب تک آپ اس فارمولے کو بنا کر مارکیٹ میں نہیں لاتے، اس کی افادیت بے معنی ہے۔ یہ فارمولا تکمیل اور پھر مارکیٹنگ کا محتاج ہے۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ خیالات اور معلومات مل کر بھی عمل کی محتاج ہیں۔ امریکا کے مشہور کیمسٹ اور کیمیکل کارخانوں کے مالک ایچ ۔ بینٹ نے ’’کیمیکل فارمولری‘‘ پر 29 جلدیں تحریر کی ہیں۔ اس عظیم کتاب میں ایسے ہزاروں فارمولے بھی شامل ہیں ،جن کی مدد سے لوگ کروڑپتی اور ارب پتی بن سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے ضرورت ہے کیمیکل فارمولوں کی عملی شکل، پھر ان کی مارکیٹنگ اور مارکیٹنگ سے متعلق معلومات کی۔ سو اس سے ثابت ہوا کہ بڑے سے بڑ ا قیمتی فارمولا بھی ’’عمل‘‘ کا محتاج ہے۔ جن خیال اور کلیات کو عملی شکل نہ دی جائے، ان کی افادیت ’’افادیت ِمحض‘‘ ہوتی ہے۔ ان سے استفادے کے لیے عمل کی ضرورت ہوتی ہے۔ آخر میں آپ کے لیے یہی مشورہ ہے۔نئے نئے آئیڈیے سوچئے، ان کی افادیت کا جائزہ لیجیے اور پھر انہیں عملی جامہ پہنایئے۔ صرف یہی عمل آپ کو امیر سے امیر بنا سکتا ہے۔ (کتاب ’’آپ چاہیں، تو امیر بن سکتے ہیں‘‘ از:ایم- آر- کوپ میئر ) ٭…٭…٭
Bookmarks