مری ہر آس کے خیمے کی زینب بے رِدا کر دی
یزیدِ وقت نے جور و ستم کی اِنتہا کر دیاگر سر زد ہوا حق مانگنے کا جرم تو اس پر سزا کیسیمرے دستِ طلب نے کونسی ایسی خطا کر دیکچھ افیونی حقائق ہی کھُلے ورنہ اِن ہونٹوں پرسخن کیا تھا کہ خلقِ شہر تک جس نے خفا کر دیزمیں یا آسماں کا جو خدا تھا سامنے اُس کےجھکایا سر اٹھائے ہاتھ اور رو کر دعا کر دیوطن کی بد دعا پر ریزہ ریزہ ہو گیا کوئیکسی نے دیس پر جاں تک ہتھیلی پر سجا کر دیحیا آنکھوں میں اور سچّائیاں جذبات میں ماجدمجھے ماں باپ نے جو دی یہی پونجی کما کر دی٭٭٭



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks