مکرمی! جب سے حکومت کی باگ دوڑ آپ کے ہاتھ میں آئی ہے۔ آپ کی تقریریں پڑھ پڑھ کر ادھ موا ہو گیا ہوں۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ ان دنوں تقریر کرنے کے علاوہ آپ کو ئی اور کام نہیں کرتے۔ میں جب اخبار اُٹھاتا ہوں تو اس خیال سے سہم سا جاتا ہوں کہ حسب معمول اس میں آپ کی تقریر ضرور ہوگی۔ ستم یہ ہے کہ آپ ہر تقریر میں وہی بات کہتے ہیں جو مجھے پہلے معلوم ہے۔ یا بالکل غلط ہے۔ مثلاً ایک پاگل خانے کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے آپ نے فرمایا کہ ملک کو پاگلوں کی از حد ضرورت ہے۔ بندہ پرور! خود ہی نصاف فرمائیے کہ سر پھرے قومی راہنمائوں، جاہل ادیبوں، خود غرض پنڈتوں اور مولویوں کی موجودگی میں آپ کا ارشاد کہاں تک درست ہے۔ عموماً آپ اپنی ہر تقریر میں تین باتیں دہراتے ہیں۔ (1) ملک نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔ (2) پاکستان اورہندوستان کے تعلقات کشیدہ تر ہو رہے ہیں۔ (3) مہاجرین یا شرنارتھیوں کا مسئلہ حل ہوتا نظر نہیں آتا۔ حضور! میرے لیے یہ انکشاف نہ نئے ہیں۔ نہ حیرت انگیز۔ میں یہ اچھی طرح سمجھتا ہوں کہ جب تک آپ برسر اقتدار رہیں گے، ملک نازک ترین دور سے گزرتا رہے گا۔ ہندوستان اور پاکستان کبھی شریف ہمسایوں کی طرح نہیں رہ سکیں گے۔ رہا مہاجرین کا مسئلہ… وہ صرف اس وقت حل ہوگا جب مہاجرین دنیائے آب و گل میں نہیں رہیں گے۔ آپ فرماتے ہیں۔ ’’کچھ عرصہ اور ہم پر اعتماد رکھئے۔‘‘ گستاخی معاف میں تو اعتماد کرتے کرتے تنگ آگیا ہوں۔ مجھے افسوس ہے کہ بقول داغؔ مجھے اپنی زندگی کا اعتبار نہیں۔ ورنہ شاید میں اعتماد کے سلسلے کو اور طول دیتا۔ اپنی تقریروں میں آپ ہر روز سینکڑوں پشین گوئیاں کرتے ہیں۔ مثلاً ’’مستقبل قریب‘‘ میں لاکھوں آدمی بھوک،طاعون اور ہیضہ کے شکار ہونے والے ہیں۔‘‘ ’’ہمارے ملک پر متعد د حریص ممالک کی نظریں ہیں اور وہ عنقریب ہم پر حملہ کرنے والے ہیں۔‘‘ ’’ میں اس انہاک سے قوم کی خدمت کر رہا ہوں کہ زیادہ عرصہ زندہ نہیں رہ سکوں گا۔‘‘ حضور! آپ ہمیں اس قسم کی ہزاروں باتیں بتاتے ہیں۔ کیا آپ یہ نہیں بتا سکتے کہ آپ کس تاریخ یا سن تک ہمارے اعتماد کے اہل ثابت ہوں گے ۔ آپ کی تقریروں سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کو چور بازاری کا علم ہے لیکن اس کے باوجود بند نہیں کر سکتے۔ حضور کیا میں یہ پوچھنے کی گستاخی کر سکتا ہوں کہ وہ آپ کی خفیہ پولیس، عدالتیں، سزائیں کیا ہوئیں؟ اگر آپ چور بازاری کا انسداد کرنے میں واقعی بے بس ہیں تو کم از کم اسے قانوناً جائز قرار دے دیجئے تا کہ ہم دوسرے ممالک کو منہ دکھانے کے قابل تو ہو سکیں۔ لیکن میرا سب سے پہلا مشورہ آپ کو یہ ہے کہ ملک کو چاہے آپ کی راہنمائی کی ضرورت ہے یا نہیں۔ آپ کی زبان اور پھیپھڑوں کو آرام کی سخت ضرورت ہے۔ (مخلص