جس انداز کا تھا اس سے منسوب سلوک ایسا ہی کیا
وقت نے ماجد چوس کے رس، اِک سمت ہمیں بھی، پھینک دیاسقراطوں سا سچ کہنے اور اُس پر قائم رہنے پراے دوراں! پہچان ہمیں، ہم وہ ہیں، جنہوں نے زہر پیااے دل! اب یہ تلخ حقیقت، جان بھی لے اور مان بھی لےجس بھی کسی نے وار کیا، کب اُس نے، دہانِ زخم سیاان میں یار اغیار تھے کون، اور رہنما و مسیحا کونکیا بتلائیں، اِس دل سے، کس کس نے، کیا کیا چھین لیاایک ہمِیں، وہ صاحبِ درد نہیں، جو جان بہ لب ہیں یہاںجو بھی جِیا اِس قریۂ نا پرساں میں، بڑی مشکل سے جِیا٭٭٭
Bookmarks