چمن پہ ہے تو بس اِتنا سا اختیار ہمیں
کہ دم بہ دم ہے بہاروں کا انتظار ہمیںمچلتی لُو کا فلک سے برستے ژالوں کانہ جانے کون سا موسم ہو ساز گار ہمیںہر اِک قدم پہ وہی تجربہ سکندر ساکسی بھی خضر پہ کیا آئے اعتبار ہمیںذرا سا سر جو اٹھا بھی تو سیل آلے گایہی خبر ہے سُنائے جو، اِنکسار ہمیںمہک تلک نہ ہماری کسی پہ کھُلنے دےکِیا سیاستِ درباں نے یوں شکار ہمیںجو نقش چھوڑ چلے ہم اُنہی کے ناطے سےعزیز، جان سے جانیں گے تاجدار ہمیںبپا جو ہو بھی تو ہو بعدِ زندگی ماجدیہ حشر کیا ہے جلائے جو، بار بار ہمیں٭٭٭
Bookmarks