حق طلبی سے اب کے دھیان ہٹانے لگے ہیں
لوگ تماشا بننے سے کترانے لگے ہیںنرم ہوا کانٹوں سے الجھنا سیکھ رہی ہےاور بگولے پھولوں کو سہلانے لگے ہیںمہلتِ شر کو دیکھ کے جو ابلیس نے پائیخیر کے جتنے قصّے ہیں افسانے لگے ہیںصاحبِ قامت، اور بلندیِ فرق کی خاطرسب کوتاہ قدوں کو پاس بلانے لگے ہیںزردیِ رنگ پہ شور مچانے والے پتّےابر کے ہاتھوں ماجد خوب ٹھکانے لگے ہیں٭٭٭
Bookmarks