خونِ مظلوماں سے ہیں شاداب ہونے لگ پڑیں
ابکے یُوں بھی کھیتیاں سیراب ہونے لگ پڑیںغاصبانِ تخت کی خود ساختہ آفات سےجانے کیا کیا ہستیاں، غرقاب ہونے لگ پڑیںحق طلب ہیں جس قدر خاموش رکھنے کو اُنہیںاجتماع گاہیں تلک برقاب ہونے لگ پڑیںحرص زادوں کے تدّبر کی تہِ شیریں لئےگالیاں بھی شاملِ آداب ہونے لگ پڑیںجب سے ماجدؔ مکر کا غلبہ مناصب پر ہُوادیکھ کیا کیا حرمتیں بے آب ہونے لگ پڑیں٭٭٭
Bookmarks