ہر طرف بس عکس اسکا ڈھونڈنا اچھا لگا
چاہتوں کی چاندنی میں گھومنا اچھا لگا
دو گھڑی کو بند کر کے سارے اندیشوں کے در
دیکھنا تجھ کو تجھی کو سوچنا اچھا لگا
نالہ ہو وہ نیم شب کایا عبادت ہو کوئی
ہر دعاء میں بس تمہیں کو مانگنا اچھا لگا
دور تک چھائی ہوئی تھی تیری یادوں کی گھٹا
ہلکی ہلکی بارشوں میں بھیگنا اچھا لگا
مدتوں سے قید تھی میں جس انا کے خول میں
آج اس کو تیری خاطر توڑنا اچھا لگا
دل نشیں لہجہ تھا اسکا منفرد انداز تھا
کہتے کہتے کچھ کسی کا سوچنا اچھا لگا