میرا چرچا جو گھر گھر میں ہوا ہے

یہ نا کردہ گناہوں کی سزا ہے
گزارے تھے جو تیرے ساتھ لمحہ
میرا دل ان کو اکثر ڈھونڈھتا ہے
ہوئی ہے برہنہ شاخِ تمنا
جدا یوں آخری پتہ ہوا ہے
جہاں یہ کربِ تنہائی نہیں ہو
کوئی ایسا شہر تم کو پتا ہے
افق پہ دور تک پھیلی ہے لالی
یا میرے ہاتھ کی رنگِ حنا ہے
میرا دل آج بھی تنہا نہیں ہے
ہجومِ درد کا خیمہ گڑا ہے
پکاریں بھی تمہیں تو کس طرح ہم
ہمارے بیچ دیوارِ انا ہے