باب:اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ تمہیں تھوڑا علم دیاگیا ہے۔۔صحیح بخاری
اب قَوْلِ اللہِ تَعَالَى{ وَمَا أُوتِيتُمْ مِنْ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا }
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۲۶ / حدیث مرفوع
۱۲۶۔حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ سُلَيْمَانُ بْنُ مِهْرَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللہِ قَالَ بَيْنَا أَنَا أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَرِبِ الْمَدِينَةِ وَهُوَ يَتَوَکَّأُ عَلَی عَسِيبٍ مَعَهُ فَمَرَّ بِنَفَرٍ مِنْ الْيَهُودِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ سَلُوهُ عَنْ الرُّوحِ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا تَسْأَلُوهُ لَا يَجِيئُ فِيهِ بِشَيْئٍ تَکْرَهُونَهُ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لَنَسْأَلَنَّهُ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَقَالَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ مَا الرُّوحُ فَسَکَتَ فَقُلْتُ إِنَّهُ يُوحَی إِلَيْهِ فَقُمْتُ فَلَمَّا انْجَلَی عَنْهُ قَالَ وَيَسْأَلُونَکَ عَنْ الرُّوحِ قُلْ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتُوا مِنْ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا قَالَ الْأَعْمَشُ هِي کَذَا فِي قِرَائَتِنَا۔
۱۲۶۔قیس بن حفص، عبدالواحد، اعمش، سلیمان بن مہران، ابراہیم، علقمہ عبداللہ (ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ مدینہ کے کھنڈروں میں چل رہا تھا اور آپ کھجور کی ایک چھڑی کو زمین پر ٹکا کر چلتے تھے کہ یہود کے کچھ لوگوں پر آپ گذرے تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ آپ سے روح کی بابت سوال کرو، اس پر بعض نے کہا کہ نہ پوچھو، مبادا اس میں کوئی ایسی بات نہ کہہ دیں جو تم کو بری معلوم ہو پھر ان میں سے ایک شخص نے کہا کہ ہم ضرور آپ سے پوچھیں گے، چناچہ ان میں سے ایک شخص کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا کہ اے ابوالقاسم! روح کیا چیز ہے؟ آپ نے سکوت فرمایا (ابن مسعود کہتے ہیں) میں نے اپنے دل میں کہا کہ آپ پر وحی آرہی ہے، لہذا میں کھڑا ہو گیا، پھر جب وہ حالت آپ سے دور ہوئی، تو آپ نے فرمایا (ترجمہ) اے نبی یہ لوگ تم سے روح کی بابت سوال کرتے ہیں، کہہ دو کہ روح میرے پرودگار کے حکم سے (پیدا ہوئی) ہے اور اس کی اصل حقیقت تم نہیں جان سکتے کیونکہ تمہیں کم ہی علم دیا گیا ہے، اعمش کہتے ہیں ہماری قرات میں ما اوتیتم نہیں ہے۔
Bookmarks