پھل اور پھُول کے جھڑنے سے کترانا کیا
لِیے کے لَوٹانے پر شور مچانا کیا
آدم زاد ہوں میں، مردُودِ خدا بھی ہوںکھو کر خود فردوسِ سکوں، پچتانا کیاڈالنی کیا مشکل میں سماعت شاہوں کیبول نہ جو سمجھا جائے، دُہرانا کیابہرِ ترّحم جسم سے کچھ منہیٰ بھی کروہاتھ سلامت ہیں تو اُنہیں پَھیلانا کیاسینکڑوں تَوجِیہیں ہیں جن کی خطاؤں پراپنے کئے پر شاہوں کا شرمانا کیابات سُجھاتی ہے تاریخ یہی اپنیمیدانوں میں اُتر کے پیٹھ دکھانا کیادیکھنے والوں کو ماجد! مت ہنسنے دوپِٹ جائیں جو گال، اُنہیں سہلانا کیا٭٭٭
Bookmarks