ہے کس کو یہاں کون سا آزار، نہ جانے
یہ سانحہ، کوئی بڑی سرکار نہ جانےجانے نہ کرے تیرگی کیا، اُس کی نمایاںجگنو کا کِیا، کوئی شبِ تار نہ جانےمٹی کو وہ بستر کرے، بازو کو سرہانہجو خانماں برباد ہے، گھر بار نہ جانےچیونٹی کو ہمیشہ کسی چوٹی ہی سے دیکھےعادل، کسی مظلوم کی تکرار نہ جانےپینے کو بھی چھوڑے نہ کہیں، آبِ مصفّاسیلاب ستم کا، کوئی معیار نہ جانےکس درجہ جھُکانا ہے یہ سر، عجز میں ماجدؔبندہ ہی یہ جانے، کوئی اوتار نہ جانے٭٭٭
Bookmarks