جو مقتلوں کو نکلے تھے دلاوروں کی طرح
بچھڑ گےؑ کہیں رستے میں رہبروں کی طرح
جنہیں غرور زرِ آگہی بہت تھا وہ لوگ
تری تلاش میں نکلے گدا گروں کی طرح
مرے قبیلہؑ سر کش کا تاجور ہے وہ شخس
بڑھے جو دار کی جانب پیمبروں کی طرح
ترے بغیر فضا میں بکھرتا جاتا ہوں
بچھڑتی کونج کے ٹوٹے ہُوے پروں کی طرح
نہ گفتہ لفظ مرے دِ ل میں ڈھونڈتے ہیں اماں
فشارِ جنگ میں کٹے ہوےؑ سٙروں کی طرح
جو تشنگی مری آنکھوں کی جان لے تو کہوں
یہ دل کہ گونج رہاہے سمندرں کی طرح
نہ پوچھ وقت کی غارت گری مرے محسن
اُ جڑ گےؑ کیؑ چہرے لُٹے گھروں کی طرح



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out


Reply With Quote

Bookmarks