ہے نام دو جہاں میں وجہِ قرار تیرا
آقا نفس نفس میں مہکا ہے پیار تیراتو نے جہالتوں سے انسان کو نکالاانسانیت پہ احساں ہے بے شمار تیرامیری حیات جس کی رعنائیوں سے مہکی
وہ ہے سرور تیرا وہ ہے قرار تیراظلم و ستم کے ہر سو چھانے لگے ہیں بادلپھر دیکھتا ہے رستہ ہر کارزار تیراکشمیر بھی تمہاری چشم کرم کا طالباقصیٰ کی آنکھ میں بھی ہے انتظار تیراخالق خدا ہے، مالک دونوں کا تو ہے آقاکل کائنات تیری، پروردگار تیراوہ آس زندگی کی انمول ساعتیں ہیںجن ساعتوں میں نام نامی شمار تیرا
Bookmarks