باب: گناہ جاہلیت کے کام ہیں۔۔صحیح بخاری

بَاب الْمَعَاصِي مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ وَلَا يُكَفَّرُ صَاحِبُهَا بِارْتِكَابِهَا إِلَّا بِالشِّرْكِ لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ وَقَوْلِ اللہِ تَعَالَى{ إِنَّ اللہَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ }{ وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا }فَسَمَّاهُمْ الْمُؤْمِنِينَ

گناہ جاہلیت کی بات ہے اور گناہگار اور کو شرک کے سواء کسی حالت میں بھی کافر نہ گردانا جائے، کیونکہ نبی ﷺ نے (ابوذر غفاریؓ سے) فرمایا: تو ایسا آدمی ہے جس میں جاہلیت (کا کچھ اثر) باقی ہے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا بے شک اللہ شرک کو نہیں بخشے گا اور شرک کے علاوہ جس گناہ کو چاہے بخش دے گا، (دوسری جگہ قرآن میں ہے) اور اگر مسلمانوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑیں تو ان میں صلح کرادو تو (یہاں) اللہ تعالیٰ نے (ان لڑنے والوں کو) مسلمان ہی کہہ کر پکارا۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۲۹ / حدیث مرفوع
۲۹ - حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ وَاصِلٍ الْأَحْدَبِ عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ قَالَ لَقِيتُ أَبَا ذَرٍّبِالرَّبَذَةِ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ وَعَلَى غُلَامِهِ حُلَّةٌ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ إِنِّي سَابَبْتُ رَجُلًا فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا ذَرٍّ أَعَيَّرْتَهُ بِأُمِّهِ إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ إِخْوَانُكُمْ خَوَلُكُمْ جَعَلَهُمْ اللہُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدِهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ وَلَا تُكَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ فَأَعِينُوهُمْ۔

۲۹۔ سلیمان بن حرب، شعبہ، واصل، احدب، معرور کہتے ہیں کہ میں نے ابوذر سے (مقام) ربذہ میں ملاقات کی اور ان کے جسم پر جس قسم کا تہبند اور چادر تھا اسی قسم کی چادر اور تہبند ان کے غلام کے جسم پر تھا، میں نے ابوذر سے اس کا سبب پوچھا تو وہ کہنے لگے کہ میں نے ایک شخص کو (جو میرا غلام تھا) گالی دی یعنی اس کو ماں سے غیرت دلائی تھی، یہ خبر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (مجھ سے) فرمایا کہ اے ابوذر! کیا تم نے اسے اس کی ماں کی غیرت دلائی ہے، تم ایسے آدمی ہو کہ (ابھی) تم میں جاہلیت (کا اثر باقی) ہے تمہارے غلام تمہارے بھائی ہیں، ان کو اللہ نے تمہارے قبضہ میں دیا ہے، جس شخص کا بھائی اس کے قبضہ میں ہو اسے چاہئے کہ جو خود کھائے اس کو بھی کھلائے اور جو خود پہنے وہی اس کو پہنائے اور (دیکھو) اپنے غلاموں سے اس کام کا نہ کہو جو ان پر شاق ہو اور اگر ایسے کام کی ان کو تکلیف دو تو خود بھی ان کی مدد کرو۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۳۰ / حدیث مرفوع
۳۰ - حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ وَيُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ ذَهَبْتُ لِأَنْصُرَ هَذَا الرَّجُلَ فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ فَقَالَ أَيْنَ تُرِيدُ قُلْتُ أَنْصُرُ هَذَا الرَّجُلَ قَالَ ارْجِعْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللہِ هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ قَالَ إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ۔

۳۰۔ عبدالرحمن بن مبارک، حماد بن زید، ایوب ویونس، حسن، احنف بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ (جنگ جمل کے وقت) میں اس مرد (علی المرتضی) کی مدد کرنے چلا تو (راستے میں) مجھے ابوبکر مل گئے، انہوں نے پوچھا کہ تم کہاں (جانے کا) ارادہ رکھتے ہو؟ میں نے کہا اس مرد (علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی مدد کروں گا وہ بولے کہ لوٹ جاؤ اس لئے کہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ مقابلہ کریں، تو قاتل اور مقتول (دونوں) دوزخ میں ہیں، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ قاتل (کی نسبت جو آپ نے فرمایا اس کی وجہ تو ظاہر) ہے مگر مقتول کا کیا سبب (وہ کیوں دوزخ میں جائے گا) ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (اس وجہ سے کہ) وہ اپنے حریف کے قتل کا شائق تھا، حالانکہ وہ حریف مسلمان تھا۔