جدید افکار
٭:خواب کی زندگی میں زندگی کی حقیقت نہیں ملتی۔
٭:گدھے کی آواز اِس لئے بُلند ہوتی ہے کہ اُس کی سوچ پست ہوتی ہے۔
٭:خوشی سے بڑاڈاکٹر کوئی نہیں جبکہ غم سے بڑی بیماری کوئی نہیں۔
٭:غم کے تیشے پہاڑوں کے سینے چاک کر کے اشکوں کی ندیاں بہاتے ہیں۔ ٭:حسرتوں کا خون فشارِ خوں کو بلندی عطاء کرتا ہے۔
٭:حکمران مُلک کوایسے لُوٹنا چاہتے ہیں،جیسے شاعر مشاعرہ لُوٹنا چاہتے ہیں۔
٭:جِس کو کوئی گھاس نہ ڈالے وہ آدمی ہے، جو ہر کسی کو گھاس ڈالے وہ انسان ہے۔ ٭:حکمت آگ اور پانی کے گھوڑوں کو معانی کی بگھی میں باندھتی ہے۔
٭:خیالوں کے سونے کا بالوں کی چاندی سے کوئی واسطہ نہیں۔
٭:خاموشی جاہل کی بہترین گفتگو ہے جبکہ گفتگو دانشور کی بہترین حکمت ہے۔ ٭:شعر اچھوتے خیال کے بغیر اچھوت ہے۔
٭:اپنی ذات کی نفی دونوں جہانوں کا اثبات ہے۔
٭:وہم انسانی ذہن کا گنجا پن ہے۔
٭:چاند ستاروں کی ہر رات کی رفاقت بھی رات کی فطرت نہیں بدل سکتی۔
٭:علم کثرت سے وحدت کی طرف سفر ہے۔
٭:ہلکی چیزوں کی بھاری قیمت ہوتی ہے۔
٭:جس کا علاج نہیں پرہیز اُس کا علاج ہے۔
٭:کامیابی کا یقین کوشش کے پرندے کا پر ہے۔
٭: جو کھلا کے خوش ہو وہ میزبان ہے جبکہ جو کھا کے خوش ہو وہ مہمان ہے۔
٭:با مقصد بڑھاپا بے مقصد جوانی سے جوان ہوتا ہے۔
٭:وہ کچھ نہیں جو کسی کے لئے کچھ نہیں۔
٭:اپنے بچوں کی خوشیاں پوری کرنے سے ماں باپ کو بچوں کی خوشی اور بچوں جیسی خوشی حاصل ہوتی ہے۔
٭:خوبصورت دوشیزہ کی آنکھیں اُس بینک کی طرح ہیں جس میں ہر کوئی اپنا دل بغیر منافع کے جمع کرانا چاہتا ہے۔
٭:قانون کی فرعونیت معاشرے کو افراتفری کے سمندر میں ڈبو دیتی ہے۔ ٭:ادارے انسانی جذبات کے جن کو معاشرتی مفاد کی بوتل میں قید کر دیتے ہیں۔ (پروفیسر فرخ محمود کی تصنیف ’’افکارِ فرخ‘‘ سے مقتبس) ٭…٭…
انتخاب
محمد حبیب صادق
@CaLmInG MeLoDy
Bookmarks