google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: مرزا غالب کا فلسفہ حیات

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      مرزا غالب کا فلسفہ حیات



      مرزا غالب کا فلسفہ حیات



      انسان دوستی مرزا غالب کے فلسفۂ حیات کی بنیادی شر ط ہے ۔غالب کا انسان گناہ گار ، خطا کار مگر صداقت کا متلاشی ہے ۔مرزا غالبؔ زُہد اور تقویٰ کو انسان کی اصلی خوبی نہیں مانتے ۔عبادت بجائے خود راست بازی کی ضمانت نہیں ۔جو لوگ عبادت میں تمام وقت صرف کرتے ہیں مگر انسان کے دکھوں سے آنکھیں بند رکھتے ہیں وہ ان لوگو ں سے بدتر ہیں جو عبادت کے پابند تو نہیں لیکن لوگوں کے دکھ سکھ کا خیال رکھتے ہیں ۔واقعہ یہ ہے کہ غالب ؔ نے اپنے اشعار میں اسی وجہ سے کٹر پنھتیوں پر چوٹیں کی ہیں۔ ملائیت انسان کو فریبِ زہد میں مبتلا کر کے بھر پور زندگی بسر کرنے کا حق چھین لیتی ہے ۔خوشیوں پر پہرے بٹھا دیتی ہے۔ اپنی اجارہ داری قائم کرتی ہے ۔اور آزاد انسان کو غلام بننے پر رضا مند کر لیتی ہے اور لوگ بڑی خوشی سے سگ ِ در بار عالیہ بن جاتے ہیں ۔دوسری طرف مصائب و آلام انسان کو پختہ تر بنا نے کا فریضہ سر انجام دیتے ہیں ،کبھی انسان اشک ہائے ندامت سے دامن کو دھو لیتا ہے ۔شاید یہی تو بہ کا فلسفہ ہے ۔ غم و آلام ہی کبھی شدائد کا مقابلہ کرنے کے لیے حوصلہ فزائی کرتے ہیں ۔یوں انسان کا ئنا ت کا محور بن جاتا ہے ۔غالب کے فلسفۂ اخلاق میں ایک توجہ طلب بات یہ ہے کہ اس نے کبھی مسلم مفکرین کی طرح آنے والی دنیا کی فکر کی تلقین نہیں کی بلکہ عالم آب و گل کے دکھ درد کی طرف توجہ دلائی ہے۔ مرزا غالب چونکہ قدیم و جدید کے دور اہے پرکھڑے تھے اس لیے کشمکش کا شکار تھے ۔ان کی شاعری اس کشمکش کی آئینہ دار ہے ۔ترک و اختیار کی کشمکش میں مایوس نہ ہونا اور راستہ تلاش کرلینا دراصل پنا ہ گا ہ تلاش کرنے کا دوسرا نام ہے۔ ’’غالبؔ کے خیالات جدید و قدیم نظریوں کی کشمکش کے آئینہ دار ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ ان میں گہرا تضا د بھی موجو دہے ۔اس طرح ان کے خیالات کی حیثیت عبوری ہے۔ ‘‘ ہم اس حقیقت کا ذکر پہلے ہی کر چکے ہیں کہ مرزا غالبؔ گوئٹے کا ہم عصر تھا ۔اب ذرا پشکن اور ٹالسٹائی کے متعلق بھی جا نکاری ہو جائے ۔ ’’غالب گوئٹے اور پشکن کے ہم عصر تھے۔ غالب کی ابتدائی شاعری لگ بھگ اسی دور کی تخلیق ہے جب پشکن نے اپنی معروف کتا ب ‘‘سار کوئے سیلو کی، کی یادیں ‘‘لکھی تھی ۔غالب ؔ ٹالسٹائی کے بھی ہم عصر تھے ۔مرزا غالب کا انتقال اسی سال ہو اجس سال عظیم روسی ادیب نے اپنی معروف کتا ب جنگ اور امن (War and Peace)مکمل کی۔ ‘‘ گویاغالب کے فلسفۂ اخلاق میں ترقی پسند رحجانات کا سراغ بھی ملتا ہے ۔اس قسم کے ترقی پسند خیالات انیسویں صدی کی ابتدامیں ہندوستان کی سماجی فضامیں نمودار ہونے لگے تھے۔اگرچہ معاشرہ اپنی سماجی نفسیات میں بھی جاگیر ی تھا جہاں علماء اور اشرافیہ انسان کو بے حقیقت اور حقیر ہونے کا درس دیتے تھے ۔جاگیر دار کمزوروں کو حقارت کی نگا ہ سے دیکھتے تھے ۔گو کہ وہ خود بھی جا ہ وحشمت سے محروم ہو کر ایسٹ انڈیا کمپنی کے ٹکڑوں پر پل رہے تھے اور ان کے رحم وکرم کی چھتری تلے پنا ہ لینے پر مجبور تھے ۔سامراجی حکمران بھی ہندوستان کے لوگوں کو حقیر سمجھتے تھے اور جانوروں جیسا سلوک کرتے تھے ۔ہر درخواست گذار کو کمتر لکھنا پڑتا تھا ۔غلام روحوں کے اس معاشرے میں انسان کی عظمت کا ذکر کرنا ایک غیر معمولی بات تھی۔مرزا غالب ؔنے انسان کی عظمت و سربلندی کے معاملے میں نہ تو سامراجی قوتوں سے سمجھو تہ کیااور نہ ہی مقامی اشرافیہ اور تھیا کریسی سے ۔ ایک روسی مصنف بابا غفوروف لکھتے ہیں:’’غالب کا اصول یہ تھا کہ دنیا کے باد شاہوں کے سامنے توکیا خود خالق کے سامنے بھی سر نہیں جھکانا چاہیے ۔محرومیاں اور بد نصیبیاں انہوں نے کم نہیں دیکھیں لیکن انہیں کسی چیز کا افسوس نہیں تھا ۔وہ اس خدا سے بھی برابر والوں کی طرح بات کرتے تھے جو اس کے اعمال کا حساب لے گا ۔مذہبی رواداری، عام لوگوں سے گہری دل چسپی ،وہ چاہے کسی خدا کی پر ستش کرتے ہوں ،غالب ؔ کے فلسفہ ٔ حیا ت کی بنیادی خصوصیت ہے ‘‘۔ (پروفیسر نواز صدیقی کی کتاب، غالب خستہ کے بغیر،سے اقتباس)
      @Mamin Mirza




      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. The Following User Says Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      Mamin Mirza (01-08-2016)

    3. #2
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 UmerAmer's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      4,677
      Threads
      407
      Thanks
      124
      Thanked 346 Times in 299 Posts
      Mentioned
      253 Post(s)
      Tagged
      5399 Thread(s)
      Rep Power
      160

      Re: مرزا غالب کا فلسفہ حیات

      Nice Sharing
      Thanks For Sharing


    4. #3
      Charagh e Aab...........! www.urdutehzeb.com/public_htmlwww.urdutehzeb.com/public_html Mamin Mirza's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Location
      Uroos Ul Bilad,Sheher e Qaid.....Karachi..!
      Posts
      2,368
      Threads
      338
      Thanks
      1,026
      Thanked 1,107 Times in 704 Posts
      Mentioned
      346 Post(s)
      Tagged
      3232 Thread(s)
      Rep Power
      61

      Re: مرزا غالب کا فلسفہ حیات


      مرزا کہتے ہیں کہ کلامِ غالب کی سب سے بڑی مشکل اسکی شرحیں ہیں۔ وہ نہ ہوں تو غالب کو سمجھنا چنداں مشکل نہیں۔وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ دنیا میں غالب واحد شاعر ہے جو سمجھ میں نہ آئے تو دُگنا مزا دیتا ہے۔




      @intelligent086 ye Yousifi sahab ka kehna hai

      !میری زمیں میرا آخری حوالہ ہے۔۔۔۔

    5. The Following User Says Thank You to Mamin Mirza For This Useful Post:

      intelligent086 (01-08-2016)

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •