۔ خموشی میں تماشا ادا نکلتی ہے نگاہ دل سے تری سُرمہ سا نکلتی ہے فشارِ تنگئ خلوت سے بنتی ہے شبنم صبا جو غنچے کے پردے میںجا نکلتی ہے نہ پوچھ سینۂ عاشق سے آبِ تیغِ نگاہ کہ زخمِ روزنِ در سے ہوا نکلتی ہے
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
View Tag Cloud
Forum Rules
Bookmarks