ہم رشک کو اپنے بھی گوارا نہیں کرتے مرتے ہیں ، ولے ، اُن کی تمنا نہیں کرتے در پردہ اُنھیں غیر سے ہے ربطِ نہانی ظاہر کا یہ پردہ ہے کہ پردہ نہیں کرتے یہ باعثِ نومیدیِ اربابِ ہوس ہے غالبؔ کو بُرا کہتے ہو ، اچھا نہیں کرتے
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
View Tag Cloud
Forum Rules
Bookmarks