سپنوں کی سلطنت
محمد یعقوب مائیر
ہم جو خطۂ ارضی خراب ہو جائے بیچ دیتے ہیں بدلے میں، کچھ اچھے خوابوں سے بچی ہوئی جاگیر کو سجا لیتے ہیں۔ ہم سپنوں کی سلطنت کے وہ تنہا سلطان ہیں، جن کی کل مال و متاع خوبصورت یادوں کا محل ہے،جسے عمدہ تعبیروں کے نقش و نگار سے سجایا گیا ہے اور جس کے مکینوں کی خاص بات یہ ہے کہ وہ طلسماتی خوبیاں بدن میں نہیں بلکہ گفتار میں رکھتے ہیں، جن کے انمول ہونے کا اندازہ ان کے ظاہری کاٹ نہیں بلکہ اندرونی نرمی ہے۔ اس محل میں وقت کی سماع پہ آرزوؤں کے گھنگرو باندھے ریشمی بدن والی اڑن طشتری میں سوار جوانی کی پازیبوں سے بندھی نفسانی حوریں نہیں بلکہ خلوص کے ترنم سے سچائی کے نشتر چبھوتی مقدس عشق کی وہ مقدس دیویاں رہتی ہیں جن کے لب و لہجے کی چاشنی کسی شراب طہورا سے کم نہیں ،جن کی زلفوں کا ہواؤں میں رقص کسی قوس قزح کے بکھرتے رنگوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
Bookmarks