۔ گلشن کو تری صحبت از بسکہ خوش آئی ہے ہر غنچے کا گل ہونا آغوش کشائی ہے واں کُنگرِ استغنا ہر دم ہے بلندی پر یاں نالے کو اُور الٹا دعواۓ رسائی ہے از بسکہ سکھاتا ہے غم ضبط کے اندازے جو داغ نظر آیا اک چشم نمائی ہے
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
View Tag Cloud
Forum Rules
Bookmarks