google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: دسمبر 1971ء کی یادیں!

    Hybrid View

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      دسمبر 1971ء کی یادیں!



      محمد سعید جاوید
      پھر 16دسمبر 1971ء کا دن آگیا اور ہم سب کے بدترین خدشات کی تصدیق ہو گئی۔ اندازہ تو خیر ایک دن پہلے ہی ہو چکا تھا کہ کچھ بہت ہی برا ہونے جا رہا تھا ،لیکن آخری وقت تک اپنے رب کی طرف سے کسی معجزے کی توقع لگائے بیٹھے لوگ دعائوں میں مصروف رہے، لیکن ایسا کچھ بھی نہ ہوا ہاں وہ ہو گیا جو نہیں ہونا چاہیے تھا۔ شام کو جب ڈھاکہ پر قبضہ کی خبر ریڈیو سے نشر ہوئی تو دل کو جیسے کسی نے کاٹ کر باہر نکال پھینکا ہو۔ آنسو تھے کہ بے تحاشہ بہے چلے آتے تھے۔ کسی بھی گھر میں اس روز کھانا نہ پکا تھا، بچوں کے سوالوں سے بچنے کے لیے لوگ سر شام ہی کمروں کے دروازے بند کر کے اندر قید ہو کر بیٹھ گئے تھے۔فضا بہت ہی افسردہ اور اُداس تھی۔ اگلی صبح سب کی سوجی سوجی آنکھوں کی لالی کہہ رہی تھی کہ سویا کوئی بھی نہیں تھا اور ہر کوئی اس بدنما ہزیمت اور اتنے بڑے نقصان پر پھوٹ پھوٹ کر رویا تھا۔ ہم ایک دوسرے سے آنکھ بھی نہیں ملا پا رہے تھے۔شرم سے سر جھکے جاتے تھے جیسے ہر کوئی اپنے آپ کو اس سا نحے کا ذمہ دار اور مجرم سمجھ رہا تھا۔ اب یہ بات روز روشن کی طرح عیاںتھی کہ یہ سب کچھ اپنا ہی کیا دھرا تھا۔ عیاش حکمرانوں کا ٹولہ پاکستان کو دولخت کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا ،جو کام کسی نے ان کو سونپا تھا وہ انھوں نے بخیر و خوبی انجام دے دیا تھا اور اب وہ چہروں پر نقاب چڑھائے نئے احکامات کے منتظر تھے۔خیبر سے کراچی تک ہر طرف سسکیاں گونج رہی تھیں، ہر کوئی یہ عظیم دکھ محسوس کر سکتا تھا ،سوائے ہمارے ان بے رحم اوربے حس حکمرانوں کے ،جو ایسے حالات میں بھی اپنی محفل نائو نوش سجانا نہیں بھولے تھے، شاید یہ بھی ان کا غم غلط کرنے کا کوئی انداز ہو، لیکن ان کو غم تھا ہی کب، ان سب کی جائیدادیں اور خاندان تو اس طرف تھے اور یقینامحفوظ بھی۔ اگلے دن پاکستان ریڈیو اور ٹی وی پر جنرل یحییٰ خان اپنی لڑکھڑاتی آواز میں مایوس اور افسردہ قوم کو بتا رہا تھا کہ ’’کسی ایک محاذ پر پیچھے ہٹنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم جنگ ہار گئے ہیں۔‘‘ اس خود ساختہ اور بے وقوف رہنما کو شاید یہ بھی علم نہیں تھا کہ ہم واقعی ہی جنگ ہار چکے تھے اور اب مزید پیچھے ہٹنے کی گنجائش بھی نہیں تھی۔ایک دم ہی سب کچھ ختم ہو گیا تھا اور دشمن انتہائی عیاری سے ہمارے ملک کو دو لخت کر کے فخریہ انداز میں دعویٰ کر رہا تھا کہ انھوں نے پاکستان کی تخلیق کے جواز دو قومی نظریہ کو بحر ہند میں غرق کر دیا ہے۔گویا ان لاکھوں مسلمانوں کی قربانیاںرائیگاںچلی گئی تھیں جنہوں نے اس مقصد کے لئے جان دی تھی۔نوجوانوں کو اتنا احساس تو ہو گیا تھا کہ وطن عزیز میں کوئی بہت بڑا سانحہ رونما ہو گیا ہے، لیکن شاید اس کی شدت کا اندازہ انھیں ابھی نہیں تھا، اس لیے وہ اتنے زیادہ متاثر نظر نہیں آتے تھے، اور اپنی روز مرہ کی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے تھے،لیکن جس کسی نے بھی مشرقی پاکستان کو ہمیشہ اپنے وطن کا حصہ ہی دیکھا اور سمجھا تھا ،ان کی آنکھوں میں دنیا جہان کے ڈھیر سارے دکھ سمٹ آئے تھے۔وہ حیرانگی اور حسرت سے ایک دوسرے کو دیکھتے اور پوچھتے تھے کہ یہ سب کیا ہوا ؟ کیسے ہوا ؟ کیا ایسی آسانی سے ٹوٹ جایا کرتے ہیںا ﷲکے نام پر حاصل کیے گئے ملک ؟ یہ نہیں ہو سکتا ، ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا ، مگر بدقسمتی سے ایسا ہو چکا تھا۔سوال تو بڑے تھے ، مگرجواب کسی کے پاس نہیں تھا، ہر کوئی خاموش کھڑا ایک دوسرے کو ٹکر ٹکر دیکھتا رہتا۔ میں کیا بتائوں، کسے سنائوں عجب انوکھا سا حادثہ ہے کھڑے کھڑے میرے وطن میں میرا وطن مجھ سے کھو گیا ہے چند روز میں بچے کھچے پاکستان میں زندگی رینگنے اور پھر معمول کے مطابق چلنے لگی تھی۔ صاحب ِدل لوگ ابھی تک آزردہ تھے اور بے یقینی سے کسی معجزے کا انتظار کرتے رہے کہ شاید یہ ایک بھیانک خواب تھا اور کچھ دنوں میں سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا اور آ ملیں گے سینہ چاکان وطن سے سینہ چاک، مگر ایسا نہ ہوا ،جب پاکستان معرض وجود میں آیا تھا توہندوستان کے ہندو بھی بڑی دیر تک یہی آس لگائے بیٹھے رہے، لیکن ایسا تب بھی نہیں ہوا تھا۔ ہم نے پاکستان بنانے کا بڑا جواز مسلمانوں کے ساتھ بے انصافی کو بنایا تھا لیکن کیا بنگلہ دیش بن جانے کا سبب بھی ایسی ہی ہماری کوئی کوتاہی تو نہیں تھی ؟ اتنا غور کرنے کا وقت کس کے پاس تھا۔ نام نہاد صاحب شمشیر و سناںجا چکے تھے اور ان کی جگہ جاگیرداروں کے ایک ٹولے نے لے لی تھی جن کو شکار گاہوںسے بلا کر وطن کی چابیاں ان کے حوالے کر دی گئی تھیں۔۔۔ (خود نوشت ’’ اچھی گزر گئی۔۔۔‘‘ سے مقتبس) ٭…٭…٭




      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. #2
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 UmerAmer's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      4,677
      Threads
      407
      Thanks
      124
      Thanked 346 Times in 299 Posts
      Mentioned
      253 Post(s)
      Tagged
      5399 Thread(s)
      Rep Power
      160

      Re: دسمبر 1971ء کی یادیں!

      Nice Sharing
      Thanks for sharing


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: دسمبر 1971ء کی یادیں!






      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •