حال اس کا ترے چہرے پہ لکھا لگتا ہےوہ جو چپ چاپ کھڑا ہے ترا کیا لگتا ہےیوں تری یاد میں دن رات مگن رہتا ہوںدل دھڑکنا ترے قدموں کی صدا لگتا ہےیوں تو ہر چیز سلامت ہے مری دنیا میںاک تعلق ہے کہ جو ٹوٹا ہوا لگتا ہےاے مرے جذبِ دروں مجھ میں کشش ہے اتنیجو خطا ہوتا ہے وہ تیر بھی آ لگتا ہےجانے میں کون سی پستی میں گرا ہوں شہزاداس قدر دور ہے سورج کہ دیا لگتا ہے۔
Bookmarks