google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 5 of 5

    Thread: سنا ہے لوگ اُسے آنكھ بھر كے دیكھتے ہیں

    Threaded View

    1. #1
      ....You don't need to follow trends to be stylish..... Admin Admin's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Location
      Dubai , Al Mamzar
      Posts
      8,008
      Threads
      254
      Thanks
      372
      Thanked 294 Times in 242 Posts
      Mentioned
      681 Post(s)
      Tagged
      6427 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Flower سنا ہے لوگ اُسے آنكھ بھر كے دیكھتے ہیں

      سنا ہے لوگ اُسے آنكھ بھر كے دیكھتے ہیں
      تو اس کے شہر میںکچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں

      سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے
      سو اپنے آپ کو برباد کرکے دیکھتے ہیں

      سنا ہے درد کی گاہک ہے چشمِ ناز اس کی
      سو ہم بھی اس کی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں

      سنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف
      تو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں

      سنا ہے بولےتو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں
      یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں

      سنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہے
      ستارے بام فلک سے اتر کے دیکھتے ہیں

      نا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں
      سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتےہیں

      سنا ہے حشر ہیںاس کی غزال سی آنکھیں
      سنا ہے اس کو ہرن دشت بھر کے دیکھتے ہیں

      سنا ہے رات سے بڑھ کر ہیںکاکلیں اس کی
      سنا ہے شام کو سائے گزر کے دیکھتے ہیں

      سنا ہے اس کی سیہ چشمگی قیامت ہے
      سو اس کو سرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں

      سنا ہےجب سے حمائل ہے اس کی گردن میں
      مزاج اور ہی لعل و گوہر کے دیکھتے ہیں

      سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے
      کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں

      سنا ہے اس کے لبوں سے گلاب جلتے ہیں
      سو ہم بہار پہ الزام دھر کےدیکھتے ہیں

      سنا ہے آئینہ تمثال ہے جبیں اس کی
      جو سادہ دل ہیںاسے بن سنور کے دیکھتے ہیں

      بس اک نگاہ سے لٹتا ہے قافلہ دل کا
      سو راہ روانِ تمنا بھی ڈر کے دیکھتے ہیں

      وہ سرو قد ہے مگر بے گل مراد نہیں
      کہ اس شجر پہ شگوفے ثمر کے دیکھتے ہیں

      بس اك نگاہ سے لوٹا ہے قافلہ دل كا
      سو رہ روان تمنا بھی ڈر كے دیكھتے ہیں

      سنا ہے اس کے شبستاں سے متصل ہے بہشت
      مکیں ادھر کے بھی جلوے اِدھر کے دیکھتے ہیں

      کسے نصیب کے بے پیرہن اسے دیکھے
      کبھی کبھی درودیوار گھر کے دیکھتے ہیں

      رکے تو گردشیں اس کا طواف کرتی ہیں
      چلے تو اس کو زمانے ٹھہر کے دیکھتے ہیں

      کہانیاں ہی سہی ، سب مبالغے ہی سہی
      اگر وہ خواب ہے تعبیر کرکے دیکھتے ہیں

      اب اس کے شہر میںٹھہریں کہ کوچ کر جائیں
      فراز آؤ ستارے سفر کے دیکھتے ہیں



    2. The Following User Says Thank You to Admin For This Useful Post:

      KhUsHi (11-26-2015)

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •