google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: چڑیا بی کے بچے

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      چڑیا بی کے بچے


      گھنے جنگل کے پار افق پر سورج پوری آب و تاب کے ساتھ چمک رہا تھا اور سورج کی شعاعیں درختوں کی اوٹ سے جھانکتے ہوئے جنگل کی ناہموار زمین پر بمشکل پہنچ رہی تھیں۔ گویا جنگل کی زندگی میں ہر سو اجالا پھیل چکا تھا اور اس کے ساتھ ہی تمام چرند پرند بھی اپنی اپنی نگاہوں میں میٹھی اور معصوم سی انگڑائی لے کر بیدار ہوچکے تھے، وہ سب اپنی سریلی اور خوب صورت آواز میں خدائے واحد کی حمد و ثناءمیں مصروف تھے۔

      درختوں پر بسیرا کیے پرندے بھی اپنے اپنے بچوں کو بیدار کرکے گزشتہ رات کے جمع کیے دانوں سے ان کو ناشتہ کرارہے تھے، ننھے ننھے پرندوں کے بابا جان آج کے دن کے لیے راشن تلاش کرنے نکل پڑے تھے۔ جب کہ ماما جان اپنے اپنے گھونسلوں کی صفائی ستھرائی کررہی تھیں، انہی درختوں میں سے ایک درخت پر چڑیا بی اپنے دو ننھے ننھے بچوں کے ساتھ رہ رہی تھیں، بچوں کے ابا یعنی چڑے میاں اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ دانہ کی تلاش میں نکل پڑے تھے، معمول کے مطابق چڑیا بی نے اپنے بچوں کو نہلایا دھلایا اور دیگر کام کاج سے فارغ ہو کر اب وہ پڑوس کے درخت پر بی فاختہ کے بچوں کی طبیعت دریافت کرنے گئی ہوئی تھیں۔ بی فاختہ کے بچے کئی روز سے سرد موسم کے باعث بیمار ہوگئے تھے۔

      جاتے جاتے چڑیا بی اپنے بچوں کو کہہ کر گئی تھیں کہ دیکھو شرارتیں نہ کرنا ورنہ شیطان کے چیلے کوے آکر تمہیں کچا کھا جائیں گے، ادھر چڑیا بی کے جاتے ہی بچوں پر کووں کا خوف طاری تھا مگر یہ ڈر ان کی شرارتی اور بے چین طبیعت پر زیادہ دیر حاوی نہ رہ سکا اور دونوں بچوں نے کھیل کود شروع کردیا۔ کھیل یہ تھا کہ دونوں بچے بیک وقت اپنے گھونسلے سے اڑان بھرتے اور زمین پر آکر ایک تنکا اٹھا کر واپس گھونسلے میں لے جاتے۔ جو پہلے واپس آتا وہ جیت جاتا

      دو دفعہ تنکے اٹھا کر لانے کے بعد تیسری دفعہ آخری بار مقابلہ کے لیے دونوں نے اپنے پر تولے اور زمین پر آنے لگے، ابھی وہ زمین سے کچھ فاصلے پر ہی تھے کہ یکایک کسی چیز نے انہیں آگھیرا اور وہ دونوں ایک مضبوط شکنجے میں پھنس گئے، ننھے ننھے بچوں کے جب حواس بحال ہوئے تو انہوں نے دیکھا کہ دونوں کسی انسانی قافللے کے ہاتھوں جکڑ لیے گئے ہیں، جب انہوں نے سوچا کہ یہ شکاری ہمیں پکڑ کر لے جائیں گے، بس یہ جاننا تھا کہ دونوں اپنے بچاﺅ کے لیے چیخ و پکار شروع کردی۔

      ادھر چڑیا بی کو جب کسی کی چیخ و پکار سنائی دی تو وہ پریشان ہوگئیں کہ اللہ خیر کرے کہیں یہ میرے بچے تو نہیں رو رہے، جب چڑیا بی نے اپنے درخت کے قریب آکر یہ منظر دیکھا کہ ان کے دونوں ننھے ننھے معصوم سے روئی کے گالے بچے انسانی شکار بننے جارہے ہیں تو ان سے رہا نہ گیا، حلیہ سے یہ انسان تو بہت اچھے معلوم ہوتے تھے مگر چڑیا بی کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ آخر انہوں نے ان کے بچوں کو کیوں پکڑ لیا ہے، اپنی جان خطرے میں ڈال کر وہ ان چند آدمیوں کے گرد اپنے پر پھیلا کر ان کے سروں پر منڈلانے لگیں اور ساتھ ساستھ اپنے اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے لگیں کہ اللہ تعالیٰ میرے بچوں کو ان نیک بختوں سے نجات دلادے، یہ تو بے قصور ہیں، ابھی چڑیا بی اپنے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگ ہی رہی تھیں کہ انہوں نے دیکھا کہ ایک اور شخص اس انسانی قافلہ کے ساتھ آملے۔ یہ شخص ان سب میں بہت بااخلاق، شریف اور بھلے معلوم ہوتے تھے اور اس پورے گروہ کے سردار بھی شاید یہی تھے۔ جیسے ہی انہوں نے دیکھا کہ چڑیا بی کے دو ننھے ننھے معصوم بچے ان کے ساتھیوں کے قبضے میں ہیں اور ان بچوں کی ماں پریشان ان کے گرد منڈلارہی ہے تو وہ فکر مند ہوگئے اور انہوں نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا کہ کس نے ان معصوم بچوں کو پکڑ کر بے زبان چڑیا کو تکلیف پہنچائی ہے، قافلہ کے لوگوں نے اپنے سردار کو سارا ماجرا کہہ سنایا کہ جب آپ اپنی ضرورت کے لیے گئے تو ہم نے ان بچوں کو پکڑ لیا، جب سے یہ چڑیا اپنے بچوں کے پیچھے ہمارے سروں پر منڈلارہی ہے۔

      اس قافلہ کے سردار نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ فوراً ان معصوم بچوں کو چھوڑ دیا جائے، چنانچہ ساتھیوں نے فوراً حکم کی تعلیم کی اور یوں چڑیا بی نے ان کے سردار کو تشکر آمیر نظروں سے دیکھا اور خوشی خوش اپنے بچوں کو لے کر اپنے گھونسلے کی جانب اڑ گئیں۔

      پیارے بچو! کیا آپ جانتے ہیں یہ نیک لوگ کون تھے، یہ نیک لوگ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے ساتھی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ تھے اور اس قافلہ کے سردار خود ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم تھے جو کہ تمام جہانوں کے لیے رحمت بن کر اس دنیا میں تشریف لائے۔



      Similar Threads:

      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. #2
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 UmerAmer's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      4,677
      Threads
      407
      Thanks
      124
      Thanked 346 Times in 299 Posts
      Mentioned
      253 Post(s)
      Tagged
      5399 Thread(s)
      Rep Power
      160

      Re: چڑیا بی کے بچے

      Bohat Khoob


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: چڑیا بی کے بچے







      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •