ایک مرتبہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو سنت سکھا رہے تھے کہ پانی ہمیشہ دیکھ کر پینا چاہیے اور تین سانسوں میں پیﺅ، اتفاق سے ایک یہودی بھی چھپ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ باتیں سن رہا تھا ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ہماری جانیں، ہمارا مال سب کچھ قربان، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام میں تاثیر ہی ایسی تھی کہ مسلمان ہو یا غیر مسلم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے متاثر ضرور ہوتے۔
رات کو سوتے سوتے اس یہودی کو جو ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں سن رہا تھا، پیاس لگی، بہت زور کی پیاس محسوس ہوئی، جب اس یہودی کو پیاس لگی تو وہ اپنی بیوی سے بولا کہ مجھے اچھی طرح دیکھ کر پانی پلاﺅ۔ بیوی بولی: آپ کیسی باتیں کرتے ہیں، چراغ بجھا چکی ہوں،رات کا وقت ہے کیا دیکھ کے پانی پلاﺅں؟ ایسے ہی پی لیجیے، پانی تو صاف ستھرا ہوتا ہے گھر کا ہمارے۔“
یہودی کو بڑا غصہ آیا، بیوی سے بولا کہ ”چراغ جلاﺅ“ اور روشنی میں مجھے پانی دیکھ کر پلاﺅ، بیوی بک جھک کرتی اٹھی، سمجھی کہ شوہر پاگل ہوگیا ہے۔
آخر یہودی خود اٹھا اور چراغ روشن کیا، چراغ کی روشنی میں اس کی بیوی نے دیکھا کہ اندھیرے میں وہ جو پانی اپنے شوہر کے پینے کے لیے لائی تھی اس میں ایک سیاہ بچھو (عقرب) تیر رہا ہے، یہودی بھی دیکھ کر حیران رہ گیا، اس پانی میں سیاہ بچھو تیر رہا تھا۔
بیوی کو اس نے تمام ماجرا کہہ سنایا کہ کس طرح اس نے چھپ کر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں سنی تھیں کہ ”پانی ہمیشہ دیکھ کر پینا چاہیے“۔
صبح کو وہ یہودی ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور رات کا واقعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنادیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبسم فرمایا۔ یہودی بولا: ”اے اللہ کے رسول! جس مذہب کی احتیاط انسان کی جان بچالے تو وہ مذہب خود پورے انسان کو دوزخ کی آگ سے کیوں کر نہ بچائے گا“۔ اتنا کہا اور وہ یہودی کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوگیا۔
Similar Threads:
Bookmarks