نذرِ اقبال
پروفیسر سیما سراج

اے حکیم الامت، اے دانائے راز، ہر عقیدت مند کو ہے تیری دانائی پہ ناز فوٹو:فائل
تیرا حُسن شاعری درس شعور و آگہی
روز و شب کی گردشوں میں عزمِ نو کی روشنی
ہر کسی کے آگے جھکنا موت ہے انسان کی
سربلندی کے لئے لازم ہے احساسِ خودیتھا ترے قلب و نظر میں موجزن عشق رسول صلی اللہ علیہ وآل وسلم
ہر طلب ہر آرزو جس کے سوا کارِ فضول
دین و دنیا کی بصیرت تیرا نصب العین تھا
قوم کے ہر فرد نے جس کو کیا دل سے قبول
سوز تھا تیرا سخن اور روح پرور تھا پیام
محرمِ مہر و وفا دل اور گہری تھی نظر
اک مسیحا، ایک رہبرِ شاعر شعلہ نفس
جس کا ہر اک شعر دلکش جاں فزا جادو اثر
ہے یہ تیرے دلنشیں افکار کا کیسا کمال
ریگزاروں میں جلے ہیں لالہ و گل کے دیے
شاعری ہے یا ترے جذبِ دروں کا معجزہ
جس نے آزادی کے تازہ ولولے پیدا کئے
کالے بادل ظلم کے چھائے ہوئے تھے قوم پر
ان اندھیروں میں جلائے اپنے جذبوں کے چراغ
روشنی سے ان چراغوں کی ملے وہ راستے
جن پہ چل کر ہم نے پایا اپنی منزل کا سراغ
اے حکیم الامت، اے دانائے راز
ہر عقیدت مند کو ہے تیری دانائی پہ ناز
خدمتِ اقدس میں یہ نذرانہِ شعر و سخن
پیش کرنے آئی ہے سیما ؔ بصدِ عجز و نیاز
Bookmarks