راہِ طلب میں کون کسی کا، اپنے بھی بیگانے ہیں
چاند سے مکھڑے، رشکِ غزالاں، سب جانے پہچانے ہیں
تنہائی سی تنہائی ہے، کیسے کہیں، کیسے سمجھائیں
چشم و لب و رخسار کی تہ میں روحوں کے ویرانے ہیں


ن