محمد نعیم
لاہور کے جناح ہال پرپاکستان کے دو پرچم لہرائے جاتے ہیںایسا ہی سیالکوٹ اور سرگودھا کے جناح ہال پر ہوتا ہے کہ وہاں بھی دو دو پرچم ہی لہرائے جاتے ہیں۔سرسری نظر سے دونوں پرچم ایک جیسے لگتے ہیں مگر ایسا نہیں ۔ان میں سے ایک تو عام سبز ہلالی پرچم ہے جبکہ دوسرے میں اضافی تین ستارے اور ایک نشان نظر آتا ہے۔یہ تھوڑا سا مختلف پرچم دراصل ’’ہلالِ استقلا ل‘‘ ہے۔ ’’ہلالِ استقلال‘‘ درحقیقت ایک اعزازی پرچم ہے، جو جنگ ستمبر65ء میں وطنِ عزیز کے دفاع کے لئے قابلِ فخر کارنامے انجام دینے والے شہروں کو دیا گیا تھا۔ جب ان شہروں کو پرچم عطا کرنے کا سوچا گیا تو پرچم کے ڈیزائن کی تیاری کے لئے باقاعدہ مقابلہ کرایا گیاتھا۔مقابلے میں متعدد ڈیزائن آئے چنانچہ جنو ری1967ء میںتین سومنتخب ڈیزائنوں میں سے مرکزی حکومت کے شعبۂ مطبوعات و فلمزکے سینئر آرٹسٹ اقبال احمد خان کا تیارکرہ’’ہلالِ استقلال‘‘ پرچم کا ڈیزائن قطعی طور پر منظور کر لیا گیا۔ مارچ1967ء میں اعلان کیا گیا کہ لاہور،سیالکوٹ اور سرگودھا شہروں کو جنگ ستمبر میں حوصلے و جذبے کے انمٹ نقوش چھوڑنے پر ’’ہلالِ استقلال ‘‘ دیا جائے گا۔یہ بھی بتایا گیا کہ یہ اعزاز ایک پرچم پر مشتمل ہوگا جوان شہروں کے ٹائون ہالوں(جو بعد میں جناح ہال کہلانے لگے) پر پورا سال لہرائے گا اور ہر سال یوم دفاع(چھ ستمبر) کے موقع پر اسے اتار کر نیا پرچم لہرایا جائے گا۔ لاہور کے شہریوں کو بتایا گیا کہ ان کو یہ پرچم خود صدرِ پاکستان پیش کریں گے۔چنانچہ 4اپریل1967ء کو صدر ایوب خان نے گول باغ(ناصر باغ)میں منعقدہ ایک پُروقار تقریب میںلاہو ر شہر کو ’’ہلالِ استقلال‘‘ پیش کیا۔ اس موقع پر ٹائون ہال کو روشنیوں اور جھنڈیوں سے سجایا گیا تھا۔ ٹائون ہال اور اس سے ملحقہ عمارتوں پر سُرخ رنگ کیا گیا تھا۔1966ء کے زلزلے کی وجہ سے ٹائون ہال کی جو بُرجی گِر گئی تھی اس کی بھی مرمت کی گئی تھی۔ صدر نے ٹائون ہال کی پہلی چھت پر جاکر ہلالِ استقلال لہرایا اور مبارکباد دی۔ اس روز لاہور میں مقامی تعطیل تھی۔اس لئے لوگوں کی بڑی تعداد تقریب دیکھنے پہنچی۔لاہور میں دو سال کے دوران یہ پہلا عظیم الشان جلسۂ عام تھا۔عوام کے ریلے کی وجہ سے سڑک پر رکھا جنگلہ ٹوٹ گیا اور لوگ باغ میں بے دھڑک داخل ہو گئے تھے۔ تقریب سے اپنے خطاب میں صدر نے کہا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے۔اس نے کبھی جارحانہ جنگ کی خواہش نہیں کی لیکن اگر کسی نے ہماری طرف بُرے عزائم کے ساتھ آنکھ اُٹھا کردیکھا اور ہماری غیرت کو للکارا تو ہم وطنِ عزیز کے دفاع کی خاطر کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ہمارے دل شوقِ شہادت سے لبریز ہیں۔اس سے قبل صدر کے پرسنل سیکرٹری سیّد فدا حسین نے حکومت ِ پاکستان کی طرف سے’’ سپاس ِلاہور‘‘پیش کیا۔ اس موقع پر ابو الاثر حفیظ جالندھری نے اپنی نظم’’ مبارک برسرِ لاہور استقلالِ پاکستان ‘‘ پیش کی جو خاص طور پر اس موقع پر لکھی گئی تھی۔لاہور کارپوریشن کے وائس چیئرمین چودھری محمد حسین نے صدر کو سپاسنامہ پیش کیا۔ ہلالِ استقلال دراصل قومی پرچم میں معمولی اضافے کے ساتھ تیار کیا گیا ہے۔’’ہلال استقلال‘‘سبز ہلالی پرچم کے سفید حصے میں تین تارے اور پاکستانی مسلح افواج کا نشان اور ہلالِ استقلال کے الفاظ سے مزّین ہے۔ لاہور کو ہلال استقلال ملنے پر قومی ترانے کے خالق ابوالاثر حفیظ جالندھر ی نے ’’لاہور کا پرچم…ہلالِ استقلال‘‘ کے عنوان سے ایک طویل نظم لکھی ۱ور لاہور کے غیور عوا م کو خراجِ تحسین پیش کیا تھا ۔حفیظ جالندھری کی نظم یوں ہے: نظم…ہلالِ استقلال خدائے پاک نے لاہور کو دستِ قوی بخشا رسول اللہ نے جوشِ جہادِ غزنوی بخشا زہے یہ شانِ لاہور، اور یہی شان اس کے شایاں ہے ہلالِ ضبط و استقلال افق پر اب نمایاں ہے ہلالِ نَو کی ضَو ہے عزت و اقبال کا پرچم مبارک برسرِ لاہور استقلال پرچم یہ شب تاریک تھی خوابیدہ شہری، شہر خطرے میں مگر تھی موجزن غیرت لہُو کے قطرے قطرے میں بوقتِ جنگ استقلالِ ملت وہ عبادت ہے کہ جس میں غازیانہ ذوق ہے، شوقِ شہادت ہے حق و باطل کا جیسا معرکہ لاہور نے دیکھا چونڈے کے سوا کب اور کہاں، کس دور نے دیکھا اندھیری شب میں چپکے چپکے چوروں کی وہ یلغاریں نہتّے گائوں والے جن کے سر پر تیز تلواریں اچانک جانبِ لاہور وہ شب خون دشمن کا خدا و مصطفیؐ کے دائمی ملعون دشمن کا سُنیں لاہور نے یک لخت سینہ چاک آوازیں دھماکے، صاعقے، پُرہَول ہیبت ناک پروازیں جزاک اللہ لاہوری مسلمانوں کا دل گُردہ بہادر شہریوں میں کوئی محزُوں تھا نہ افسردہ مضافاتی علاقے سے درندوں کی وہ چنگھاڑیں ارے لاہوریو! ٹھہرو تمہیں چیریں تمہیں پھاڑیں یہ قوت کی نمائش تھی، یہ کثرت کا دکھاوا تھا فقط لاہور پر لاانتہا فوجوں کا دھاوا تھا نہ تھی لیکن خبر اُن بد سرشتوں ، بدنہادوں کو کہ اَن دیکھا خدا بھی دیکھتا ہے ان ارادوں کو شگفتہ، زندہ دل، داتا کی نگری کے ’’جواں لہری‘‘ محاذِ جنگ پر جانے کے طالب تھے سبھی شہری وہ بی بی سی کا پہلے ہی سے اک اعلانِ ہامانی کہ ہاں لاہور پر قابض ہیں آج افواجِ شیطانی یہ سن کر ہنس رہے تھے بادئہ غیرت کے متوالے کہ سرحد پر تھے ساری گوری خبروں کے بھی منہ کالے چڑھی آتی تھی ٹینکوں کی جو آندھی شہر کے اُوپر اُسے مردانِ حق نے دَھر لیا تھا نہر کے اُوپر فضا میں دفعتاً اللہ اکبر کی نِدا گُونجی محمد مصطفیؐ کے نامِ نامی سے ہَوا گُونجی بطُونِ فرش سے تا عرش اَذکارِ جلی گُونجے زمیں سے آسماں تک نعرہ ہائے یا علیؓ گونجے بہ تقلیدِ صحابہؓ بے محابا پِل پڑے غازی تعالیٰ اللہ شوقِ سرفروشی ذوقِ جاں بازی صدائے کلمۂ طیبہ فضا سے گوش میں آئی جہاں بھر کے مسلمانوں کی غیرت جوش میں آئی ہوئی لاہور کی زندہ دلی اب اور بھی زندہ مثالِ کوہِ آہن بن گیا ہر ایک باشندہ یہ استقلال کا پرچم ہے استحکام کا پرچم شہیدوں غازیوں کے ہاتھ سے انعام کا پرچم ہلالی خنجر، انگشتِ شہادت کا اشارا ہے یہ سیف اللہ کا پَرتوَ فلک پر آشکارا ہے ’’نہ مسجد میں نہ بیت اللہ کی دیواروں کے سائے میں نمازِ عشق ادا ہوتی ہے تلواروں کے سائے میں‘‘ خطابِ تازہ اک آوازہ ہے لاہور والوں کو کبھی ہر گز نہ بھولیں حملہ آور بد خصالوں کو یہی لاہور جسمِ غربِ پاکستان کا دل ہے یہی داتا کی نگری غیرت و ایمان کا دل ہے فلک پر معرکے تھے برسرِ لاہور جنگوں کے نڈر لاہور پر یہ کھیل تھے گویا پتنگوں کے کسی شاہین نے جب زاغِ بُزدل کا لہو چاٹا تو ہر چھت پر سے اُٹھی تھی صدا ’’بوکاٹا،بوکاٹا‘‘ خدا رکھّے، یقیں لاہور کا تھا فتح پر کامِل رضاکارانہ تھا ہر فرد اپنے کام پر عامِل زمین وآسماں پر جنگ جتنے دن رہی جاری کوئی بھی وسوسہ لاہور کے دل پر نہ تھا طاری وگرنہ جنگ میں یہ امتحاں کا وقت ہوتا ہے یقیں پر نرغۂ وہم و گماں کا وقت ہوتا ہے دل کمزور حفظِ جاں کی ترکیبیں سکھاتا ہے مصیبت سے رہائی کی بہت راہیں دکھاتا ہے فقط ایمانِ کامل ہی یہاں پر کام دیتا ہے فقط دستِ یقیں گرتے ہوئوں کو تھام لیتا ہے یہ شہر غزنوی تھا جس پہ جے پالوں کا حملہ تھا یہ شَہ تو تھی ’’بہت گوری‘‘ مگر کالوں کا حملہ تھا عوام الناس لاہوری، خدا کے مطمئن بندے فدا کاری تھی دل میں کام پر تھے رات دن بندے بفضلِ حق یہاں تھا اتحاد و ضبط کا عالم نظر آیا نہ تھا مدت سے ایسے ربط کا عالم شہیدوں غازیوں نے پَے در پَے دے دے کے قربانی کسی بزدل کے دل میں بھی نہ آنے دی پریشانی یہ پرچم اصل میں غازیوں شہیدوں کی طرف سے ہے ہمارے ملک و ملت کا شرف اُن کے شرف سے ہے یہ پرچم ہے فدا کاری کی رسم و راہ کا پرچم یہ پرچم ہے جہادِ فی سبیل اللہ کا پرچم عروج اس کا قبولِ صاحبِ معراجؐ ہو جائے مبارک برسرِ لاہور، استقلال کا پرچم ہلالِ نَو کی ضَو ہو عزت و اقبال کا پرچم ٭…٭…٭
Similar Threads:
Bookmarks