گزرے ہوئے زمانے کے بادشاہوں میں ایک ایسا بادشاہ ہوا ہے جو اپنی سلطنت کی دیکھ بھال میں کاہلی کرتا تھا اور اپنی فوج کو تکلیف دیتا تھا۔ آخر ایک زبردست دشمن نے اس کے ملک پر حملہ کر دیا۔ بادشاہ کی فوج میدان سے بھاگ نکلی۔ جب سپاہی کو تنخواہ دینے میں کوتاہی کی جائے گی تو اس کو بھی تلوار اٹھانے میں تکلیف ہوگی۔ وہ سپاہی جنگ کے میدان میں کس طرح بہادری دکھا سکتا ہے جس کا پیٹ خالی ہو اور حالت ابتر۔ جن سپاہیوں نے بادشاہ کا ساتھ نہیں دیا اور لڑائی کے میدان سے بھاگ آئے تھے ان میں میرا ایک دوست تھا۔ میں نے اس سے کہا تم بہت کمینے اور ناشکرے اور بزدل ہو کہ ذرا سی تکلیف میں اپنے پرانے مالک کا ساتھ چھوڑ دیا اور برسوں کے احسانات کا خیال نہ کیا۔ اس نے جواب دیا کہ اگر آپ میرا حال سنیں تو مجھ کو مجبور خیال کریں گے۔ آپ کو معلوم ہے لڑائی کے دن میرے گھوڑے نے دانہ نہیں کھایا تھا اور میرے گھوڑے کی کاٹھی گروی رکھی ہوئی تھی۔ جو بادشاہ سپاہیوں کو روپیہ دینے میں کنجوسی کرتا ہے اس کے لیے سپاہی اپنا سر کیوں کٹائیں۔ سپاہی کو اس کی محنت کا بدلہ دو۔ اس کی تنخواہ ادا کرو تاکہ پھر وہ تمھارے لیے اپنی جان قربان کرے۔ اگر اس کو روپیہ نہ دوگے تو وہ جہاں چاہے گا چلا جائے گا اور جو چاہے گا کرے گا۔ جب بہادر سپاہی کا پیٹ بھرا ہوتا ہے تو وہ دشمن پر سخت حملہ کرتا ہے اور خالی پیٹ والا بھوکا سپاہی بھاگنے میں تیزی دکھاتا ہے! (گلستاں کی کہانیاں) ٭…٭…٭
Similar Threads:
Bookmarks