ایان ہاشمی
بھارتی ریاست راجستھان اپنے نام کی طرح مختلف حکمرانوں کی سرزمین ہونے کی وجہ سے کئی ایک دلچسپ اور حیرت انگیز قلعوں سے شہرت رکھتی ہے لیکن بھان گڑھ ایک ایسا مقام ہے جہاں 1613 میں راجہ مادھو سنگھ کا تعمیر کردہ قلعہ اس لئے سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز ہے کہ اس کے بارے میں کئی پراسرار کہانیاں مشہور ہیں۔ گاؤں والوں کا ماننا ہے کہ اس قلعہ میں اب بھی روحیں گھومتی ہیں۔ اس قلعہ کو مغل سپہ سالار مان سنگھ کے فرزند مادھو سنگھ نے تعمیر کروایا تھا، لیکن ایک سادھو کی بد دعا کے بعد اس قلعہ کو خالی کردیا گیا۔ بتایاجاتا ہے کہ مادھو سنگھ کے پوتے عجب سنگھ نے اس قلعہ کی دیواریں اتنی اونچی اٹھادیں کہ اس کا سایہ پڑوس کے مندر میں رہنے والے سادھوؤں پر پڑنے لگا۔ مقامی افراد کا کہنا تھا کہ اس کے بعد سے بھان گڑھ کی تباہی کا سلسلہ شروع ہوگیا جو بھی مکان بنایا جاتا اس کی چھت گر جاتی۔ اندھیرا ہونے کے بعد آج بھی کوئی اس علاقہ میں اپنے گھر سے باہر نہیں نکلتا۔ خاص بات یہ ہے کہ سورج ڈوبنے کے بعد اور سورج نکلنے سے پہلے بھان گڑھ میں داخلہ سرکاری طور پر ممنوع ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ نے سیاحوں کیلئے ایسی ہدایتوں پر مشتمل بورڈز جگہ جگہ نصب کئے ہیں۔ اگر کوئی اندھیرا ہونے کے بعد اس علاقہ میں داخل ہونے کی کوشش کرتا ہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔ مقامی افراد کی کہانی کے مطابق قلعہ تعمیر کرنے سے پہلے یہاں مندرمیں ایک سادھ (تانترک)رہتا تھا اس نے راجہ کو اس شرط پر قلعہ تعمیر کرنے کی اجازت دی کہ اس کا سایہ مندر پر نہیں پڑے گا، لیکن جب راجہ کا پوتا یہاں کا بادشاہ بنا تو اس نے گرو بالوناتھ کی پرواہ کئے بغیر ہی قلعہ کی دیواریں بلند کردیں۔ بالو ناتھ کی سمادھی آج بھی وہاں موجود ہے۔ ایک اور کہانی یہ ہے کہ بھان گڑھ کی ایک راجکماری رتناوتی کے حسن کا پورے راجستھان میں چرچا تھا۔ 18 ویں سالگرہ پر راجہ نے اس راجکماری کا سوئمور یعنی دولہا منتخب کرنے کیلئے ایک تقریب منعقد کی اس علاقہ میں ایک جادوگر سنگھیا رہتا تھا۔ وہ راجکماری پر مر مٹنے لگا تھا، لیکن وہ جانتا تھا کہ اس کا کوئی میل نہیں ہے۔ ایک دن سنگھیا نے راجکماری کی نوکرانی کو بازار میں دیکھا اس نے اس تیل پر کالا جادو کردیا جو نوکرانی خریدنے آئی تھی، لیکن راجکماری نے دیکھ لیا تھا۔ اس نے نوکرانی کے ہاتھ سے تیل لے کر اس کو زمین پر ڈال دیا۔ تیل زمین پر گرتے ہی ایک بڑے پتھر میں بدل گیا اور سنگھیا اس سے کچل کر مر گیا لیکن مرتے مرتے اس نے بد دعا دی کہ اس علاقہ میں رہنے والا کوئی بھی زندہ نہیں بچے گا۔ ایک سال بعد عجب گڑھ اور بھان گڑھ میں لڑائی ہوئی اور راجکماری ماری گئی۔ مقامی افراد کہتے ہیں کہ بھان گڑھ کے قلعہ میں ان ہی کے بھوت گھومتے ہیں۔ ان کہانیوں کو سن کر سیاح اس قلعہ کو سیر کیلئے آتے ہیں لیکن پر اسرار قلعہ اور مندر دیکھ کر ان کے چہروں پر خوف صاف محسوس کیا جاسکتا ہے۔ یہ مقام دہلی سے 300 کلو میٹر دور ہے۔
Similar Threads:
Bookmarks