جہانگیر اشرف
سوشل میڈیا کو اظہار رائے کی آزادی کا ایک بہترین پلیٹ فارم تصور کیا جاتا ہے لیکن یہاں کچھ ایسے منفی رجحانات بھی پروان چڑھ چْکے ہیں جو بطورِ قوم ہماری ایک خاص طرح کی نفسیات کی عکاسی کرتے ہیں۔ان رجحانات میں سب سے سرِ فہرست ہتھیاروں کے ساتھ ماڈلنگ کا رجحان ہے۔ بس پستول یا بندوق اْٹھائی، فوٹو بنوائی اور فیس بک پر ڈال دی۔پھر کیا ہے؟ لائیکس اور تعریفی کامنٹس کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے جس سے نہ صرف تصویریں بنانے والوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے بلکہ دیکھنے والے بھی اسی کام پر لگ جاتے ہیں اور یہ سلسلہ یونہی آگے سے آگے بڑھتا رہتا ہے۔سماجی سائنسدانوں کا خیال ہے کہ بچوں میں کھلونا پستول کی روز بروز بڑھتی مقبولیت کے بعد بڑوں کا مسلح تصویریں بنوانا ایک فیشن بن گیا ہے جس کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔ واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے ہر طرح کے اسلحے کی نمائش پر پابندی عائد ہے تاہم سائبر قانون نہ ہونے کی وجہ سے سوشل میڈیا پر پْرتشدد اور مسلح تصویریں اپ لوڈ کرنے والوں کے خلاف کبھی کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ سوشل میڈیا کے لیے اسلحے کے ساتھ تصویریں بنوانا کس قدر جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے اس کا اندازہ فیصل آباد میں تقریباً دو ماہ قبل پیش آنے والے ایک دلخراش واقعہ سے لگایا جا سکتا ہے۔اس وقوعہ میں آفیسرز کالونی کا رہائشی 15 سالہ فرحان اپنے دوست فہد کے ہمراہ نقلی پستول کے ساتھ فیس بْک کے لیے تصویریں بناتے ہوئے پولیس کے ہاتھوں ڈاکو سمجھ کر مارا گیا تھا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر ہماری نوجوان نسل میں یہ رجحان کیسے اور کیوں پروان چڑھا؟ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے ڈین اور سماجی سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال ظفر کا ماننا ہے کہ یہ انسان کی جبلت ہے کہ وہ طاقت کو پسند کرتا ہے لیکن طاقت کے معنی مختلف لوگوں اور معاشروں کے لیے مختلف ہو سکتے ہیں۔ایک وقت تھا جب اچھائی کو طاقت سمجھا جاتا تھا لیکن اب معاشرہ احساسِ کمتری کا شکار ہے اور لوگوں کے لیے طاقت کے معنی بھی تبدیل ہوتے جا رہے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ایسے پْر تشدد رجحانات کو پروان چڑھانے میں سب سے اہم کردار میڈیا کا ہے۔جب آپ فلموں اور ڈراموں میں ہتھیار اْٹھا کر مار دھاڑ کرنے والوں کو ہیرو بنا کر پیش کریں گے تو نتیجتاً ہر کوئی وہی سب کرنا چاہے گا۔ وہ کہتے ہیں کہ اس رجحان کو پروان چڑھانے میں ایک بہت بڑا ہاتھ ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا بھی ہے کیونکہ اْن کی رٹ انتہائی کمزور ہے جس کے باعث غیر قانونی کام کرتے ہوئے لوگوں کو کوئی خوف نہیں ہوتا۔انھوں نے تجویز پیش کی کہ سوشل میڈیا پر ایسے بے کار مواد پر مکمل پابندی لگائی جانی چاہیے جو عام صارفین کو بہکانے کا سبب بنتا ہے۔ اس حوالے سے سٹی پولیس آفیسر فیصل آباد افضال احمد کوثرکا کہنا تھا کہ صوبہ بھر میں اسلحہ کی نمائش پر پابندی ہے جس پر سختی سے عملدرآمد کروایا جا رہا ہے۔انہوں نے سوشل میڈیا کی ویب سائٹس پر اسلحہ کی نمائش کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس حوالے سے کبھی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔اْن کا کہنا تھا کہ اگر سوشل میڈیا پر اسلحہ کی نمائش ہو رہی ہے تو اس کے خلاف پنجاب پولیس کے سوشل میڈیا ونگ کو متحرک کر دیا جائے گا۔شہریوں کو چاہیے کہ مسلح تصاویر بنانے اور انہیں سوشل میڈیا پر شائع کرنے سے گریز کریں۔ ایسا نہ ہو کہ بعد میں یہ ان کے لیے پچھتاوے کا باعث بنیں۔



Similar Threads: