google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 7 of 7

    Thread: بندروں اور انسانوں میں مماثلت

    Hybrid View

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      بندروں اور انسانوں میں مماثلت



      فائزہ نذیر احمد
      بندروں اور انسانوں میں پائی جانے والی مماثلت ایک لمبے عرصے سے سائنس دانوں کو متوجہ کیے ہوئے ہے۔بندروں کی ماہر شارلٹ النن بروئک نے بندروں کا قدرتی ماحول میں مشاہدہ کرنے کے لیے کئی سال گزارے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مجھے اکثر حیرت ہوتی ہے کہ جب یہ ہمیں دیکھتے ہیں تو ہمارے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔جب آپ کسی بندر کی آنکھوں میں دیکھتے ہیں تو آپ کو ایک ذہین، خود آگاہ جانور دکھائی دیتا ہے جو پیچھے مڑ کر آپ کو دیکھتا اور آپ کا جائزہ لے رہا ہوتا ہے۔بندروں اور انسانوں میں اس قدر مماثلت ہے کہ زمین پر ہمارے قریب ترین رشتہ داروں سے ہمیں کیا چیز الگ کرتی ہے اس پر تعجب نہ کرنا ممکن نہیں ہے۔آر ایل گارنر ان لوگوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے مغربی افریقہ میں چمپینزیوں کے ساتھ رہ کر فرق تلاش کرنے کی کوشش کی تھی۔ گارنر نے 1896 میں لکھا تھا کہ یہاں کوئی دوسری مخلوق ان پر مشاہدہ کرنے والے کو اتنا متوجہ نہیں کرتی ہے جتنا کہ یہ انسانی نسل کے چھوٹے پتلے۔انھوں نے ان میں موجود جسمانی مْشابہت کو دیکھا اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے سماجی تعلقات، بہت سارے جذبات اور اپنے چھوٹوں کا خیال رکھنے کے جذبے کو بھی محسوس کیا۔لیکن جس چیز نے گارنر کو سب سے زیادہ حیرت زدہ کیا وہ تھی ان کی زبان۔ انھوں نے بندروں کو آپس میں بات چیت کرتے دیکھا، لیکن وہ کیا کہہ رہے تھے اور کیوں؟گارنر نے لکھا کہ ’ان کے بولنے سے جو آوازیں پیدا ہو رہی تھی ان میں ایک صحیح گفتگو کی تمام خصوصیات موجود تھیں۔ بولنے والا بندر ان آوازوں کے مطلب سے آگاہ ہوتا ہے، اور اسے بالکل صحیح انداز میں سننے والے تک پہنچانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بندر کسی ایک کو مخاطب کر کے اس کی جانب دیکھ کر بات کرتا ہے اور وہ صورت حال کے مطابق اپنی آواز میں اتار چڑھاؤ لاتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ آواز اپنے خیالات کو دوسروں تک پہنچانے کا ذریعہ ہے، یہ اور اس جیسے کئی دوسرے حقائق سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک قسم کی زبان ہے۔ بندروں کی زبان نے ہمیں صدیوں سے اپنی جانب متوجہ کیا ہوا ہے۔ یکم جون 1698 میں اس دور کے اولین ماہر الابدان ایڈورڈ ٹائسن رائل سوسائٹی کے سامنے ایک چھوٹے قد کے چمپینزی کے اعضا کے حوالے سے اپنی تحقیق لے کر آئے تھے۔یہ چھوٹا جانور انگولا سے برطانیہ لایا گیا تھا۔ جہاز پر سوار کرنے کے دوران گرنے سے اسکے جبڑے کو نقصان پہنچا تھا اور اس کے بعد وہ ایک وبائی مرض میں مبتلا ہونے کے بعد دو ماہ تک ہی زندہ رہ سکا تھا۔ ان کی یہ تحقیق ان کی ایک کتاب کی شکل میں موجود ہے۔ جس میں ایک بندر، انسان اور چمپینزی کا موازنہ کرنے اور اس جانور کی ہڈیوں اور پٹھوں کی تفصیل اور پیمائش کے علاوہ دل کو چھو لینے والی کہانی بھی ہے کہ کیسے اس بحری جہاز کے عملے نے اس جانور کا خیال رکھا تھا۔جہاز کے عملے نے اس بندر کو کپڑے پہنائے، اسے اپنے ساتھ میز پر بٹھا کر کھانا کھلایا اور یہاں تک کہ اسے بستر پر سلایا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس جانور نے ان ملاحوں کو بھی حیرت میں ڈال دیا تھا۔ ایک انکشاف خاص طور پر دلچسپی کا حامل ہے۔ وہ یہ کہ ٹائسن نے دیکھا کہ انسان اور چمپینزی کے گلے یا حلق میں بہت ہی معمولی سا فرق ہے۔ انھوں نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ’یہ بالکل انسانوں جیسا ہی ہے۔‘تو پھر یہ بولتے کیوں نہیں ہیں؟ اس کے بارے میں ایک نظریہ تو یہ ہے کہ اگر چمپینزی خود کو سننے کے لیے ہمیں اپنے قریب آنے دیں تو شاید ہم انھیں قید کر لیں، اس لیے وہ انسانوں کی موجودگی میں خاموش رہتے ہیں۔سترہویں صدی میں سائنس، اساطیر اور مذہب کے درمیان بہت باریک سا پردہ تھا۔ ٹائسن کے مطابق چمپینزی کے نہ بولنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ استدلال نہ کرنے والی مخلوق ہے۔سٹریتھکلائیڈ کے سکول آف ہیومینٹیز کی ایریکا فڈج کا کہنا ہے کہ ’انسان جانوروں سے الگ ہیں کیونکہ ہم میں ایک چیز ہے جسے استدلال کہتے ہیں۔ جسے لازمی طور پر آپ جسم میں نہیں ڈھونڈ سکتے، یہ ایک روحانی جوہر ہے۔ تو چمپینزیوں میں بولنے کی صلاحیت ہے لیکن وہ نہیں بولتے کیونکہ وہ استدلال کرنے والی مخلوق نہیں ہیں۔‘سال قبل بندروں کو انگریزی سکھانے کی کوششیں کی گئی تھیں۔ ایک نومولود چمپینزی کو ایک گھر میں 70 نومولود بچے کے ساتھ رکھا گیا تھا۔جب وہ دونوں تین سال کی عمر کو پہنچے تو چمپینزی بچے کے مقابلے میں جسمانی حرکات زیادہ بہتر کر رہا تھا لیکن وہ صرف چند الفاظ ہی مشکل سے ادا کر پا رہا تھا جبکہ انسانی بچہ اسی عمر میں کئی سو الفاظ سیکھ چکا تھا۔تب یہ معلوم ہوا کہ حقیقت میں چمپینزی کا منھ اور حلق اس طرح سے آواز نہیں نکال سکتے جیسے کہ ہمارے، اور وہ جنگل میں صرف اسی وقت آوازیں نکالتے ہیں جب وہ خوش ہوتے ہیں۔ اس کے بعد اشاروں کی زبان کی بنیاد پر ایک نئی تحقیق نے جنم لیا۔ خاص طور پر ’ایمسلن‘ ایک امریکی طرز کے اشاروں کی زبان۔یہ بندروں کو سمجھنے میں ایک بڑی پیش رفت تھی۔ چمپینزیوں نے انتہائی تیزی سے تقریباً 200 الفاظ اور جملے سیکھ لیے اور بات یہ ہے کہ وہ خود سے الفاظ کو جوڑ کر نئے الفاظ بنانے لگے۔ جیسا کہ مشہور چمپینزی واشو، جس نے ایک ہنس کو تالاب میں تیرتے دیکھا تو پانی اور اس پرندے کو ملا کر اپنا نام بنا لیا۔ ٭…٭…٭





      Similar Threads:

    2. #2
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 UmerAmer's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      4,677
      Threads
      407
      Thanks
      124
      Thanked 346 Times in 299 Posts
      Mentioned
      253 Post(s)
      Tagged
      5399 Thread(s)
      Rep Power
      160

      Re: بندروں اور انسانوں میں مماثلت

      Nice Sharing
      Thanks For Sharing


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: بندروں اور انسانوں میں مماثلت

      Quote Originally Posted by UmerAmer View Post
      Nice Sharing
      Thanks For Sharing



    4. #4
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Dr Danish's Avatar
      Join Date
      Aug 2015
      Posts
      3,237
      Threads
      0
      Thanks
      211
      Thanked 657 Times in 407 Posts
      Mentioned
      28 Post(s)
      Tagged
      1020 Thread(s)
      Rep Power
      511

      Re: بندروں اور انسانوں میں مماثلت

      Quote Originally Posted by intelligent086 View Post


      فائزہ نذیر احمد
      بندروں اور انسانوں میں پائی جانے والی مماثلت ایک لمبے عرصے سے سائنس دانوں کو متوجہ کیے ہوئے ہے۔بندروں کی ماہر شارلٹ النن بروئک نے بندروں کا قدرتی ماحول میں مشاہدہ کرنے کے لیے کئی سال گزارے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مجھے اکثر حیرت ہوتی ہے کہ جب یہ ہمیں دیکھتے ہیں تو ہمارے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔جب آپ کسی بندر کی آنکھوں میں دیکھتے ہیں تو آپ کو ایک ذہین، خود آگاہ جانور دکھائی دیتا ہے جو پیچھے مڑ کر آپ کو دیکھتا اور آپ کا جائزہ لے رہا ہوتا ہے۔بندروں اور انسانوں میں اس قدر مماثلت ہے کہ زمین پر ہمارے قریب ترین رشتہ داروں سے ہمیں کیا چیز الگ کرتی ہے اس پر تعجب نہ کرنا ممکن نہیں ہے۔آر ایل گارنر ان لوگوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے مغربی افریقہ میں چمپینزیوں کے ساتھ رہ کر فرق تلاش کرنے کی کوشش کی تھی۔ گارنر نے 1896 میں لکھا تھا کہ یہاں کوئی دوسری مخلوق ان پر مشاہدہ کرنے والے کو اتنا متوجہ نہیں کرتی ہے جتنا کہ یہ انسانی نسل کے چھوٹے پتلے۔انھوں نے ان میں موجود جسمانی مْشابہت کو دیکھا اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے سماجی تعلقات، بہت سارے جذبات اور اپنے چھوٹوں کا خیال رکھنے کے جذبے کو بھی محسوس کیا۔لیکن جس چیز نے گارنر کو سب سے زیادہ حیرت زدہ کیا وہ تھی ان کی زبان۔ انھوں نے بندروں کو آپس میں بات چیت کرتے دیکھا، لیکن وہ کیا کہہ رہے تھے اور کیوں؟گارنر نے لکھا کہ ’ان کے بولنے سے جو آوازیں پیدا ہو رہی تھی ان میں ایک صحیح گفتگو کی تمام خصوصیات موجود تھیں۔ بولنے والا بندر ان آوازوں کے مطلب سے آگاہ ہوتا ہے، اور اسے بالکل صحیح انداز میں سننے والے تک پہنچانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بندر کسی ایک کو مخاطب کر کے اس کی جانب دیکھ کر بات کرتا ہے اور وہ صورت حال کے مطابق اپنی آواز میں اتار چڑھاؤ لاتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ آواز اپنے خیالات کو دوسروں تک پہنچانے کا ذریعہ ہے، یہ اور اس جیسے کئی دوسرے حقائق سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک قسم کی زبان ہے۔ بندروں کی زبان نے ہمیں صدیوں سے اپنی جانب متوجہ کیا ہوا ہے۔ یکم جون 1698 میں اس دور کے اولین ماہر الابدان ایڈورڈ ٹائسن رائل سوسائٹی کے سامنے ایک چھوٹے قد کے چمپینزی کے اعضا کے حوالے سے اپنی تحقیق لے کر آئے تھے۔یہ چھوٹا جانور انگولا سے برطانیہ لایا گیا تھا۔ جہاز پر سوار کرنے کے دوران گرنے سے اسکے جبڑے کو نقصان پہنچا تھا اور اس کے بعد وہ ایک وبائی مرض میں مبتلا ہونے کے بعد دو ماہ تک ہی زندہ رہ سکا تھا۔ ان کی یہ تحقیق ان کی ایک کتاب کی شکل میں موجود ہے۔ جس میں ایک بندر، انسان اور چمپینزی کا موازنہ کرنے اور اس جانور کی ہڈیوں اور پٹھوں کی تفصیل اور پیمائش کے علاوہ دل کو چھو لینے والی کہانی بھی ہے کہ کیسے اس بحری جہاز کے عملے نے اس جانور کا خیال رکھا تھا۔جہاز کے عملے نے اس بندر کو کپڑے پہنائے، اسے اپنے ساتھ میز پر بٹھا کر کھانا کھلایا اور یہاں تک کہ اسے بستر پر سلایا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس جانور نے ان ملاحوں کو بھی حیرت میں ڈال دیا تھا۔ ایک انکشاف خاص طور پر دلچسپی کا حامل ہے۔ وہ یہ کہ ٹائسن نے دیکھا کہ انسان اور چمپینزی کے گلے یا حلق میں بہت ہی معمولی سا فرق ہے۔ انھوں نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ’یہ بالکل انسانوں جیسا ہی ہے۔‘تو پھر یہ بولتے کیوں نہیں ہیں؟ اس کے بارے میں ایک نظریہ تو یہ ہے کہ اگر چمپینزی خود کو سننے کے لیے ہمیں اپنے قریب آنے دیں تو شاید ہم انھیں قید کر لیں، اس لیے وہ انسانوں کی موجودگی میں خاموش رہتے ہیں۔سترہویں صدی میں سائنس، اساطیر اور مذہب کے درمیان بہت باریک سا پردہ تھا۔ ٹائسن کے مطابق چمپینزی کے نہ بولنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ استدلال نہ کرنے والی مخلوق ہے۔سٹریتھکلائیڈ کے سکول آف ہیومینٹیز کی ایریکا فڈج کا کہنا ہے کہ ’انسان جانوروں سے الگ ہیں کیونکہ ہم میں ایک چیز ہے جسے استدلال کہتے ہیں۔ جسے لازمی طور پر آپ جسم میں نہیں ڈھونڈ سکتے، یہ ایک روحانی جوہر ہے۔ تو چمپینزیوں میں بولنے کی صلاحیت ہے لیکن وہ نہیں بولتے کیونکہ وہ استدلال کرنے والی مخلوق نہیں ہیں۔‘سال قبل بندروں کو انگریزی سکھانے کی کوششیں کی گئی تھیں۔ ایک نومولود چمپینزی کو ایک گھر میں 70 نومولود بچے کے ساتھ رکھا گیا تھا۔جب وہ دونوں تین سال کی عمر کو پہنچے تو چمپینزی بچے کے مقابلے میں جسمانی حرکات زیادہ بہتر کر رہا تھا لیکن وہ صرف چند الفاظ ہی مشکل سے ادا کر پا رہا تھا جبکہ انسانی بچہ اسی عمر میں کئی سو الفاظ سیکھ چکا تھا۔تب یہ معلوم ہوا کہ حقیقت میں چمپینزی کا منھ اور حلق اس طرح سے آواز نہیں نکال سکتے جیسے کہ ہمارے، اور وہ جنگل میں صرف اسی وقت آوازیں نکالتے ہیں جب وہ خوش ہوتے ہیں۔ اس کے بعد اشاروں کی زبان کی بنیاد پر ایک نئی تحقیق نے جنم لیا۔ خاص طور پر ’ایمسلن‘ ایک امریکی طرز کے اشاروں کی زبان۔یہ بندروں کو سمجھنے میں ایک بڑی پیش رفت تھی۔ چمپینزیوں نے انتہائی تیزی سے تقریباً 200 الفاظ اور جملے سیکھ لیے اور بات یہ ہے کہ وہ خود سے الفاظ کو جوڑ کر نئے الفاظ بنانے لگے۔ جیسا کہ مشہور چمپینزی واشو، جس نے ایک ہنس کو تالاب میں تیرتے دیکھا تو پانی اور اس پرندے کو ملا کر اپنا نام بنا لیا۔ ٭…٭…٭



      Aham sharing ka shukariya


    5. #5
      Respectable www.urdutehzeb.com/public_html KhUsHi's Avatar
      Join Date
      Sep 2014
      Posts
      6,467
      Threads
      1838
      Thanks
      273
      Thanked 586 Times in 427 Posts
      Mentioned
      233 Post(s)
      Tagged
      4861 Thread(s)
      Rep Power
      199

      Re: بندروں اور انسانوں میں مماثلت

      Thanks for sharing






      اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
      پڑھنے میں سیکنڈ
      سوچنے میں منٹ
      سمجھنے میں دِن
      مگر

      ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے





    6. #6
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html hir's Avatar
      Join Date
      Jul 2015
      Posts
      969
      Threads
      26
      Thanks
      0
      Thanked 11 Times in 9 Posts
      Mentioned
      7 Post(s)
      Tagged
      1116 Thread(s)
      Rep Power
      25

      Re: بندروں اور انسانوں میں مماثلت

      ha ha ha... Thanks for sharing..


    7. #7
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: بندروں اور انسانوں میں مماثلت

      پسندیدگی کا شکریہ



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •