Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
میں دل میں ان کی یاد کے طوفاں کو پال کر

لایا ہوں ایک موج تغزل نکال کر

پیمانۂ طرب میں کہیں بال آگیا

میں گرچہ پی رہا تھا بہت ہی سنبھال کر

محفل جمی ہوئی ہے تری راہ میں کوئی

اے گردش زمانہ بس اتنا خیال کر

آزاد جنس دل کو فقط اک نظر پہ بیچ

سودا گراں نہیں نہ بہت قیل و قال کر

خط کے جواب میں نہ لگا اتنی دیر تو

میرا اگر نہیں ہے تو اپنا خیال کر

کیوں میں نے دل دیا ہے کسے میں نے دل دیا

اے عقل آج مجھ سے نہ اتنے سوال کر

اے دل یہ راہ عشق ہے راہ خرد نہیں

اس پر قدم بڑھا تو ذرا دیکھ بھال کر

پھر عشق بزم حسن کی جانب رواں ہے آج

دیوانگی کو عقل کے سانچے میں ڈھال کر

آزاد پھر دکن کا سمندر ہے اور تو

لے جا دل و نظر کا سفینہ سنبھال کر

(جگن ناتھ آزاد)​



Nice Sharing .....
Thanks