کہا جاتا ہے کہ طویل العمری کا اصل راز صحت مند خوراک کی عمومی روایات میں چھپا ہے, لیکن ایک نئے مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ لمبی اور صحت مند زندگی کا راز ہماری وراثتی جینز کے اندر پوشیدہ ہے۔آج کل ایسے انسانوں کی تعداد زیادہ ہوتی جا رہی ہے، جو سو سال یا اس سے زائد عمر پاتے ہیں اسی تناظر میں کیے جانے والے مطالعے سے حاصل ہونے والے شواہد بتاتے ہیں کہ لمبی اور صحت مند زندگی پانے کے لیے حیاتیاتی عوامل کی بہتر کارکردگی انتہائی ضروری ہے۔لمبی عمر پانے کے لیے آپ کو عمر بڑھنے کے عمل 'تلومر' کے لیے وقف انسانی خلیات کی اعلیٰ کارکردگی کی ضرورت ہو گی۔متعدد مطالعوں میں سائنس دانوں نے تلومر کی ساخت اور کارگزاری کو ہماری حیاتیاتی عمر اور صحت کے ساتھ منسلک کیا ہے۔ تلومر ہمارے ڈی این اے کا خصوصی حصہ ہیں، یہ خلیات کے اندر کروموسومز کے آخری سروں پر واقع حفاظتی حصہ ہے۔تلومر کی لمبائی عمر کے ساتھ زیادہ تر لوگوں میں گھٹتی ہے۔ یہ ہمارے جسم میں عمر بڑھنے کے عمل کو تیز کرتا ہے۔ بڑھاپے یا بیماری کے بارے میں تلومر کی پیمائش سے صحت کی صورتحال کی پیش بینی کی جا سکتی ہے، جبکہ سائنس دانوں کے مطابق چھوٹے تلومر یا تبدیل شدہ تلومر کا دائمی امراض، انفیکشن، سرطان اور متعدد امراض کے ساتھ اتفاقی رابطہ پایا جاتا ہے۔لیکن یہ اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ جن لوگوں میں سو برس جینے کا اچھا امکان تھا، اور جو سو سال سے زائد عمر کے لوگ تھے، انھوں نے عام آبادی کے مقابلے میں تلومر کو زیادہ بہتر رکھا تھا۔سو سال اور اس سے زائد عمر جینے والے لوگ مختلف ہوتے ہیں۔ بلکہ سادہ الفاظ میں کہا جاسکتا ہے کہ ان میں عمر سست تھی، وہ عام آبادی کے مقابلے میں بیماریوں سے خود کو زیادہ طویل عرصے تک بچا سکتے تھے۔ایک مطالعے میں مجموعی طور پر 1554 افراد کے اعدادوشمار کو دیکھا گیا۔ جس میں 684 سو برس کے افراد تھے اور 167 جوڑوں کی اولادیں اور 536بہت زیادہ ضعیف افراد شامل تھے۔مشاہدے میں شامل کل شرکاء کے گروپوں میں 50 برس سے لے کر 115 سال کی عمر کے لوگوں کا احاطہ کیا ہے۔ ہم بڑھتی عمر کے ساتھ اپنی صحت کو زیادہ بہتر بنا سکیں۔
Similar Threads:
Bookmarks