تقریباً 61 مطالعوں اورسروے کا جائزہ لیتے ہوئے سگریٹ پینے والے 15 ہزار افراد کا سگریٹ نہ پینے والے 2 لاکھ 73 ہزار افراد سے باہمی موازنہ کیا گیا۔ یہ سروے اور مطالعے 1980 سے 2014 کے درمیان کیے گئے تھے جس سے معلوم ہوا کہ دماغی اور ذہنی مرض میں مبتلا 57 فیصد افراد سگریٹ نوش تھے جب کہ یہ انکشاف بھی ہوا کہ روزانہ سگریٹ پینے والے افراد میں تمباکو نوشی نہ کرنے والوں کے مقابلے میں دماغی بیماریاں بہت پہلے ہی پیدا ہوگئی تھیں۔تجزیے کے بعد ماہرین اس نتیجے پرپہنچے ہیں کہ سگریٹ نوشی کرنے والے افراد دراصل سگریٹ نہ پینے والوں کے مقابلے میں اوہام، وسوسوں اورغیر حقیقی خیالی تجربات کا زیادہ شکار ہوسکتے ہیں اس لیے تمباکو نوشی شیزوفرینیا کی ان بنیادی علامات میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق سگریٹ نوشی نہ کرنے والوں کے مقابلے میں سگریٹ نوش افراد میں پاگل پن کا شکار ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔


Similar Threads: