Quote Originally Posted by Rania View Post
شب ڈھلی چاند بھی نکلے تو سہی
درد جو دل میں ہے چمکے تو سہی

ہم وہیں پر بسا لیں خود کو
وہ کبھی راہ میں روکے تو سہی...

مجھے تنہاءیوں کا خوف کیوں ہے
وہ میرے پیار کو سمجھے تو سہی

وہ قیامت ہو ،ستارہ ہوکہ دل
کچھ نہ کچھ ہجر میں ٹوٹے تو سہی

سب سے ہٹ کر منانا ہے اُسے
ہم سے اک بار وہ روٹھے تو سہی

اُس کی نفرت بھی محبت ہو گی
میرے بارے میں وہ سوچے تو سہی

دل اُسی وقت سنبھل جائے گا
دل کا احوال وہ پوچھے تو سہی

اُس کے قدموں میں بچھا دوں آنکھیں
میری بستی سے وہ گزرے تو سہی


اُس کے سب جھوٹ بھی سچ ہیں محسن
شرط اتنی ہے کہ، بولے تو سہی

عمدہ اور خوب صورت انتخاب