google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: فلسفیانہ تحریکیں! نوفلاطونیت

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      فلسفیانہ تحریکیں! نوفلاطونیت

      فلسفیانہ تحریکیں! نوفلاطونیت


      نوفلاطونیت دانش یونان کا آخری مکتب فکر ہے اور نوفلاطونیت کا بانی فلاطنیوس یا’’پلوٹی نس‘‘ (Plotinus) یونان کا آخری عظیم فلسفی اور یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ رواقیت، ایپی کیوریت اور تشکیک کے بعد ابھرنے والے اس اس مکتب فکر میں تقریباً پانچ سو سال کا وقفہ ہے… نوفلاطونیت مٹتے ہوئے عظیم یونانی فلسفے کی آخری منزل ہے اس کے بعد مدرسیت (Schoolisticism) کا دور آتا ہے، جس میں فلسفے اور عقلی استدلال کو محض مذہبی عقائد کے جواز کے لیے استعمال کیا گیا۔ خیر، فلاطنیوس 205 عیسوی میں مصر کے شہر ’’لائی کو پولیس‘‘ (Lycopolis) میں پیدا ہوا۔ وہ نسلاً رومی تھا۔ بچپن ہی میں اس کے والدین نے حصول تعلیم کے لئے اسے اسکندریہ بھیج دیا۔ یہاں اس نے’’امونیس ساکاس‘‘ سے فلسفے کی تعلیم حاصل کی۔ ساکاس جوانی میں عیسائی تھا، مگر بعد میں عیسائیت کے خلاف تقریریں کرنے لگا۔ یہی کچھ اس نے اپنے شاگردوں کو ورثہ کیا۔ کچھ مورخین فلسفہ ساکاس ہی کو نوفلاطونیت کا بانی لکھتے ہیں۔ اس لیے کہ ساکاس اپنے نظریات کو قلم بند نہیں کرتا تھا۔ یہ کام اس کے شاگرد فلاطنیوس نے سرانجام دیا اور وہی نوفلاطونیت کے پہلے مبلغ کے طور پر سامنے آیا بعد میں فلاطنیوس نے روما میں مستقل سکونت اختیار کر لی۔ آئے دن بیمار رہنے والے اس فلسفی کی شخصیت میں بلا کی کشش تھی اور گفتگو میں بے پناہ تاثر۔ اس کی زندگی عملاً سادہ تھی۔ وہ کم گو اور تنہائی پسند شخص تھا۔ اس کا زیادہ وقت عالم استغراق میں گزرتا۔ اسی عالم استغراق نے اس کے فلسفے کو تصوف کا چولا پہنایا۔ یاد رکھنا چاہیے کہ فلاطونیت کی تشکیل میں فلو یہودی(The Jew Philo) اور سکندر افرو دیسی (Alecander Aphrodite the Jew) کے نظریات نے قابل قدر کردار ادا کیا۔ فلو یہودی30) ق م۔40 عیسوی( تورات کو تمام یونانی فلسفے کا منبع سمجھتا تھا۔ نوفلاطونیت کے مکتب فکر کی بنیاد رکھنے والے فلاطنیوس اور افلاطون میں بڑا فرق ہے۔ افلاطون حکیم ہے جو عقل و حکمت کو خدا تک پہنچنے کا راستہ قرار دیتا ہے، جبکہ فلاطنیوس صوفی ہے، جس کے نزدیک تلاش حقیقت کے سفر میں عقل گرد راہ بن کر بہت پیچھے رہ جاتی ہے اور یہ نورباطن ہے جو ذات حق سے وصال کے راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔تو پھر فلاطنیوس کی تعلیمات کو ’’نوفلاطونیت‘‘ کا نام کیوں دیا گیا اور یہ کیوں کہا گیا کہ فلاطنیوس کی صورت میں افلاطون نے دوبارہ جنم لیا؟ یہ بات اس طرح سے سمجھ آنے والی ہے کہ جس طرح رواقیت اور ایپی کیوریت کی جڑیں سقراط کی تعلیمات میں پیوست ہیں، اسی طرح نوفلاطونیت نے افلاطون کے چشمہ علم سے فیضان حاصل کیا، گو اس نے افلاطون کے فلسفے کے صرف انہیں پہلوئوں کو قابل توجہ سمجھا، جن میں تصوف کا رنگ غالب تھا اور فلاطنیوس نے انہیں کو افلاطون کے نظریات کے طور پر پیش کیا اور بات یہ بھی درست ہے کہ خود افلاطون کے آخری ایام کے تصورات میں فیثا غورثی تصوف کے رنگ ڈھونڈے جا سکتے ہیں۔ اور پھر فلاطنیوس کی سوانح اور خیالات کو عربوں تک پہنچانے والے اس کے شاگرد’’فارفریوس‘‘ یا ’’پارفری‘‘(Porphyry) کو نہیں بھولنا چاہیے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ فارفریوس اپنے استاد فلاطنیوس اور افلاطون کی نسبت فیثاغورث کا کہیں زیادہ عاشق تھا۔ اس لیے اس نے فلاطنیوس کے خیالات کی تدوین کرتے ہوئے ان پر فیثاغورثی تصوف کا رنگ چڑھا دیا۔ یہ کہانی بھی بیان کی جاتی ہے کہ خود فلاطنیوس تاریخ فلسفہ یونان میں پہلا شخص ہے، جس کو اپنی زندگی میں کئی مواقع پر ایسا محسوس ہوا، جیسے اس کی روح ذات حق میں مدغم ہوگئی ہو۔ نوفلاطونیت کے ساتھ ہی دانش یونان کا چراغ گل ہوگیا۔ پھر یہ عظیم ورثہ مدتوں تاریخ کے تہہ خانے میں دفن رہا۔ پانچ صدیوں بعد یہ مسلمان تھے، جنہوں نے اس خزانے کو اس کے مدفن سے نکالا، جھاڑا، پھونکا اور اسے اسلام کے زندگی بخش فلسفے کی حرارت اور توانائی عطا کی۔ (ظفر سپل کی کتاب’’ورثہ ٔدانش ِیونان‘‘ سے مقتبس)






      Similar Threads:

    2. #2
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 UmerAmer's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      4,677
      Threads
      407
      Thanks
      124
      Thanked 346 Times in 299 Posts
      Mentioned
      253 Post(s)
      Tagged
      5399 Thread(s)
      Rep Power
      160

      Re: فلسفیانہ تحریکیں! نوفلاطونیت

      Nice Sharing
      Thanks For Sharing


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: فلسفیانہ تحریکیں! نوفلاطونیت

      Quote Originally Posted by UmerAmer View Post
      Nice Sharing
      Thanks For Sharing





    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •