google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: حادثات سے بچنا ممکن، لیکن کیا ہم سنجیدہ ہی

    Hybrid View

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      حادثات سے بچنا ممکن، لیکن کیا ہم سنجیدہ ہی

      حادثات سے بچنا ممکن، لیکن کیا ہم سنجیدہ ہیں؟





      جمہوری معاشرے کا یہ وصف ہوتا ہے کہ عوام حکومت کو بروقت ٹیکس ادا کرتے ہیں اور حکومت عوام کے ٹیکسوں کو انتہائی شفاف اور منظم طریقے سے عوامی فلاح و بہبود پر خرچ کرتی ہے تاکہ ایک ایسی فلاحی ریاست کا قیام عمل میں لایا جاسکے، جس میں ہر شہری کو بنیادی حقوق حاصل ہوں کیوںکہ ہر شہری کی زندگی کا تحفظ ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے۔
      پاکستان کوقائم ہوئے آج 68 برس ہوچکے ہیں مگر یہاں بنیادی حقوق کی کہانی آج بھی دل خراش منظر پیش کرتی ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں (ن) لیگ کی حکومت سے قائم ہر طرح کی عوامی امیدیں دم توڑ چکی ہیں۔ ایک جانب لاہور، اسلام آباد اور راول پنڈی کے بعد اب ملتان میں میٹرو بس سروس منصوبہ شروع کردیا گیا ہے۔ جب کہ ان شہروں کی حالت اتنی نا گفتہ بہ ہے کہ اس پر پوری کتاب لکھی جاسکتی ہے۔ دنیا کے ان مہنگے ترین منصوبوں کو صرف اس لیے جاری رکھا ہوا ہے کہ یہ عمل سیمنٹ اور سریا کی فروخت سے حاصل ہونے والے کمیشن کی شکل میں تجوریاں بھر رہا ہے۔ میٹرو بس منصوبے پر انتہائی بھاری رقم خرچ کرنے کے بعد عوام کو کتنا فائدہ اور ریاست کو سالانہ کتنا نقصان ہوا، اس بات سے قطع نظر اصل مسئلہ تو ٹریفک کا نظام بہتر بنانا ہے تاکہ ہر کوئی میٹرو بس منصوبے کی طرح آرام دہ، پرسکون اور محفوظ سفر کرسکے۔ ایک نئی عالمی رپورٹ میں اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں نے پاکستان کو ان 20 ممالک کی صف میں شامل کیا ہے جہاں سڑک حادثات میں مرنے والوں کی تعداد ترقی یافتہ ممالک سے تین گنا زیادہ ہوچکی ہے۔
      حال ہی میں اقوام متحدہ کے ایک ذیلی ادارے نے گلوبل روڈ سیفٹی ویک کا انعقاد کیا تھا۔ ویک کا موضوع اس بار Save kids life تھا۔ یہ ہفتہ مختلف ممالک میں حکومتوں، بین الاقوامی ایجنسیوں، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور مختلف نجی کمپنیوں کی طرف سے بھرپور شرکت کے بعد یادگار رہا۔ جس میں روڈ سیفٹی کے حوالے سے مختلف ممالک کے عوام میں شعور اجاگر کیا گیا۔ اسی طرح عالمی ادارہ صحت کی بچوں کے بارے میں حالیہ جاری کردہ رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ ہر گزرنے والے چار منٹ میں ایک بچہ روڈ پر حادثے میں ہلاک ہوجاتا ہے۔ ہلاک ہونے والے بچوں میں زیادہ تر تعداد ان بچوں کی ہوتی ہے جو پیدل چلتے ہوئے یا روڈ پار کرتے ہوئے حادثے کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس سے محفوظ رہنے کے لیے ادارے نے بچاؤ کے طریقے تجویز کیے ہیں۔
      اِن حادثات میں جہاں دیگر بہت ساری وجوہات رکھی گئی ہیں وہاں دوران ڈرائیونگ الکحل کے استعمال کو مکمل ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ بچے کسی بھی ملک کا مستقبل ہوتے ہیں اور کوئی بھی ملک اس بات کو برداشت نہیں کرسکتا کہ وہ اپنے مستقبل کو سڑک حادثات میں کھو دے۔ ٹریفک قوانین کی تعلیم کو تمام اسکولوں کے بچوں کے لیے ضروری قرار دیا جائے۔ ہر اسکول کی اسمبلی میں روزانہ بچوں کو ٹریفک قوانین پر عمل درآمد اور حفاظتی نقطہ نظر سے ضروری اقدامات کے حوالے سے آگاہی دینا لازمی ہو۔ میڈیا کو بھی روڈ سیفٹی کے حوالے سے مختلف پروگراموں کا انعقاد کرنا چاہیے۔ مختلف اخبارات کو چاہیے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر اپنے صفحات پر روڈ سیفٹی کے قوانین کے بارے میں آگاہی دیں اور تمام حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ان سرگرمیوں کو نہ صرف مکمل مانیٹر کرے بلکہ اُن کی سرپرستی کرے۔
      پاکستانی شہری پاکستان میں اپنے آپ کو ہر قسم کے قانون سے مبرا سمجھتے ہیں۔ سڑکیں چاہے جتنی کشادہ ہوں، ٹریفک اشاروں کا نظام جتنا اچھا ہو اگرآپ کے ہاں ٹریفک قوانین پر سزا کا قانون موجود نہیں تو سب بیکار ہے۔ یہ صورت حال کسی بھی تہوار کے موقع پر خطرناک حالت کو پہنچی ہوئی دیکھی جاسکتی ہے۔ خاص طور پر عیدالفطر، عیدالاضحیٰ اور یوم آزادی کے موقع پر ٹریفک قوانین کی جس طرح دھجیاں اڑائی جاتی ہیں وہ قابل غور ہے۔ نوجوان طبقہ ون ویلنگ اور آپس میں ریس لگاتے ہوئے انتہائی خطرناک حادثوں کا شکار ہورہے ہیں۔ ون ویلنگ کرنے اور سائلنسر نکال کر عوام کا سکون غارت کرنے کو یہ فن سمجھتے ہیں۔
      سچ پوچھئے تو پاکستان میں حادثات کی شرح کو کم کرنے کے لیے کبھی بھی سرکاری سطح پر کوئی کوشش کبھی نہیں کی گئی۔ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک منظم طریقے سے ڈرائیونگ ٹریننگ اسکولز کا انتظام کیا جائے۔ روڈ سیفٹی کے قوانین پر عمل درآمد کے لیے سزائیں اور جرمانے بڑھائے جائیں۔ ٹریفک پولیس ٹریننگ کا بندوبست کیا جائے۔ لائسنس کا حصول تمام تر ٹیسٹوں اور مکمل یقین دہانی کے بعد ہی جاری کیا جائے اور سڑک پر گاڑی چلاتے وقت لائسنس کے نہ ہونے پر بھاری جرمانہ کیا جائے۔ جتنا زیادہ بھاری جرمانہ اور سزا ہوگی لوگ اسی طرح اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں گے۔


      Similar Threads:

    2. #2
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 UmerAmer's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      4,677
      Threads
      407
      Thanks
      124
      Thanked 346 Times in 299 Posts
      Mentioned
      253 Post(s)
      Tagged
      5399 Thread(s)
      Rep Power
      160

      Re: حادثات سے بچنا ممکن، لیکن کیا ہم سنجیدہ ہی

      Bohat Khoob


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: حادثات سے بچنا ممکن، لیکن کیا ہم سنجیدہ ہی

      Quote Originally Posted by UmerAmer View Post
      Bohat Khoob




    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •