ہاروے میکنن /عظیم جمال

بہت سے لوگ اپنی رقم کو سخاوت کرنے کا فیصلہ فوری کرلیتے ہیں جب انہیں فون پر، خط کے ذریعے یا بل مشافہ مل کر کہا جاتا ہے۔ اس طرح جو کچھ دیا جائے باقاعدہ منصوبے سے دیا جائے۔ اور اس میں دو مستثنات ہوں پہلی یہ کہ ماہانہ سخاوت کریں جو پہلے بیان کی جاچکی ہے۔ دوسرا یہ کہ ایک ’’نصیحتی فنڈ‘‘ جو وراثت یا وصیت اور سالانہ وظیفہ پر بنیاد کرتا ہو کو ایک کمیونٹی یا عوامی تنظیم یا پرائیویٹ تنظیم کے طور پر کھولا جائے۔ یہی وہ حالات میں جن کے ذریعے آپ اپنی معاشی اور قانونی نصیحت کے ذریعے اپنی سخاوت کو بڑھا سکتے ہیں۔ دونوں ماہانہ سخاوت یا اپنی میراث میں سخاوت آپ کو اس فعل کی اجازت دیتے ہیں کہ آپ اپنی حیثیت کے مطابق سخاوت کریں۔ یہ دونوں طریقے آپ کو حکمت عملی کرکے دینے پر آمادہ کرتے ہیں اس کے برعکس آپ کسی کے خط یا التجا پر فوراً سخاوت کر سکتے ہیں۔ سوچئے آپ کی ترجیحات کیا ہیں اور آپ کے وقت اور کوشش کی کسے ضرورت ہے جب آپ اس میں شامل ہو جائیں گے تو آپ انتہائی خوشی محسوس کریں گے اور دیکھیں گے کہ آپ کی سخاوت کا مصرف پُر اثر ہے۔ انجمن بنا کر سخاوت کرنا:خیرات یا سخاوت کرنے کا ایک نیا اور ابھرتا ہوا طریق یہ ہے کہ انجمن بنا کر سخاوت کریں انجمن بنانے سے لوگ ایک دوسرے کے قریب آجاتے ہیں اور ان کے پاس اتنے ذرائع ہو جاتے ہیں کہ اپنے مقامی معاشرے یا پھر ملکی سطح پر سخاوت کر سکتے ہیں۔ انجمن کے ممبروں کی باہمی گفتگو سے فیصلہ کیا جاسکتا ہے کہ کیسے سخاوت کی رقم میں اضافہ کیا جائے اور کہاں کہاں فوری بنیادوں پر اسے دیا جائے۔ انجمن بنا کر سخاوت کرنے کا ایک بنیادی فائدہ یہ ہے کہ وہ کئی معاملات کے متعلق سیکھتے ہیں اور رضا کارانہ کام کرنے کے لیے پرجوش ہوتے ہیں۔ وسیع پیمانے پر سخاوت کرنا:جب آپ نے فیصلہ کر لیا کہ اپنے وقت، پیسہ اورخیالات کا دسواں حصہ سخاوت کریں گے تو ہم اصرار کریں گے کہ اپنی سخاوت کا ایک حصہ وسیع پیمانے یا بڑے کاموں کے لیے مختص کریں۔ ذاتی سخاوت انتہائی اہمیت کی حامل ہے تاہم جب حکومت معاشی فیصلے کرتی ہے تو اس میں بہت سے مسائل کا حل نہیں ہوتا جس سے کئی لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے۔ آئیں ہم ایک بہترین مثال پیش کرتے ہیں۔ امریکہ میں جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ نے ٹیکس کٹس کا نفاذ کیا جس سے سو بلین ڈالر امیر امریکیوں کا حکومت کی طرف منتقل ہو جاتا۔ اس پر ملک کے کئی امراء نے احتجاج کیا۔ اس کے ساتھ ہی حکومت نے، کم آمدنی کے بچوں کی نگہداشت، حفظان صحت، خواندگی پروگرام اور دوسرے کئی پروگرام جو غریبوں اور ضرورت مندوں کے لیے ترتیب دیئے گئے تھے، کو کالعدم قرار دے دیا۔ حکومت کو اس فیصلہ پر عمل کرنے سے باز رکھنے کے لیے لوگوں نے پر زور احتجاج کیا۔ اکثر اس طرح کے واقعات کا دوسرے ملکوں میں بھی معمول ہے۔ ایک ایک فرد کی کوشش اہمیت کی حامل ہے لیکن اگر تمام لوگ مل کر احتجاج کریں تو وہ اپنی بات مناوانے کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں لہٰذا حکومت کو ان کے احتجاج کی طرف توجہ دینا پڑتی ہے۔ لہٰذا یہ ضروری ہے کہ حکومت اور تنظیموں کے افعال پر نظر رکھی جائے اور جب وہ آپ کے حقوق کو غضب کریں تو ان کی مخالفت کی جائے۔ ہمیں اپنی ان ذمہ داریوں سے غماز نہیں برتنا چاہیے۔ یہی وہ ذمہ داری ہے جو ہمیں ایک جمہوری معاشرے میں رہتے ہوئے ادا کرنی ہوگی۔ اس طرح ہم سب کے لیے ضروری ہے کہ ہم دنیا میں سادگی سے زندگی بسر کریں اخراجات کم کرکے لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کی سعی کریں، ایندھن کا کم استعمال کریں، ماحول کی آلودگی کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ یہ عظیم افعال ہیں جن کے لیے نہ صرف ہم کو انفرادی طور پر متحرک ہونا پڑے گا بلکہ اجتماعی طو رپر بھی اس ذمہ داری کو ادا کرکے اس دنیا کو دارالامن بنانا ہوگا۔ ہماری ضرورت ہے کہ ہم وسیع النظر ہوں اور وسیع پیمانے سے پر کام کریں اور آپ کی نمائندگی ان کاموں کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے ضروری ہے۔ (کتاب ’’سخاوت کی طاقت‘‘ سے مقتبس)




Similar Threads: