یہ خط ہاتھ پر کہاں ہوتا ہے‘ اس سلسلے میں دست شناسی کے ماہروں میں کافی بحث ہو چکی ہے۔ میں نے بچوں اور جوانوں کے ہاتھوں کا مطالعہ کرکے اس بات کا سراغ لگایا ہے کہ خطِ صحت چھوٹی انگلی کے ابھار پر نمودار ہوتا ہے۔ اور جب یہ خطِ زندگی کی طرف بڑھنے لگتا ہے تو علامت اور بیماریوں کا اظہار کرنے لگتا ہے۔ جب یہ خط‘ خطِ زندگی سے مل جاتا ہے تو بیماریاں اپنے نقطہ عروج پر پہنچ جاتی ہیں۔ اس نقطہ کی طرف میں آپ کو خاص طور پر متوجہ کرنا چاہتا ہوں۔ زندگی کی طوالت کا اندازہ خطِ زندگی کی لمبائی اور گہرائی سے کیا جاتا ہے۔ لیکن اگر خطِ صحت بھی اتنا ہی لمبا اور گہرا ہو تو جہاں یہ آپس میں ملیں گے اس عمر میں اس شخص کی موت واقع ہو جائے گی۔ خطِ زندگی چاہے کتنا ہی لمبا ہو‘ خطِ صحت کی غیر فطری ترقی موت کا باعث ہوتی ہے۔ خطِ صحت ہاتھ پر سیدھا واقع ہونا چاہیے۔ یہ جس قدر سیدھا ہوگا اتنا ہی زیادہ بہتر ہوگا۔ہاتھ پر اس خط کی غیر موجودگی اچھی علامت ہوتی ہے۔ ایسا شخص بڑا صحتمند اور مضبوط جسم کا مالک ہوتا ہے۔ اس خط کی موجودگی اس بات کی علامت ہے کہ صحت کا ہمیشہ خیال رکھنا چاہیے۔ ذرا سی بے احتیاطی سے صحت خراب ہو سکتی ہے۔ جب یہ خط ہاتھ کو پار کرکے کسی جگہ سے خطِ زندگی چھونے لگے تو اس بات کی دلیل ہوتا ہے کہ کام کی سختی کے باعث محنت خراب ہو رہی ہے۔جب یہ خط چھوٹی انگلی کے ابھار پر خطِ قلب سے پیدا ہو اور پھر خطِ زندگی سے جا ملے تو یہ دل کی کمزوری یا دل کی علالت کی نشانی ہوتا ہے۔ اگر اس کا رنگ زرد ہو اور لکیر چوڑی ہو تو دل کمزور ہوتا ہے اور خون کی گردش ٹھیک نہیں ہوتی۔جب اس کا رنگ سرخ ہو‘ خاص طور پر جب خطِ قلب سے جدا ہو اور ناخن چھوٹے اور چوڑے ہوں تو دل کی کسی شدید بیماری کی علامت ہوتا ہے۔ جب یہ لکیر بے قاعدہ اور مڑی ہوئی ہو تو گردے کی بیماری کا اظہار کرتی ہے جب یہ خط چھوٹے چھوٹے خطوط کا مرقع ہو تو ایسے خطوط بدہضمی کے حامل ہوتے ہیں۔جب اس خط پر چھوٹے چھوٹے جزیرے ہوں اور ناخن لمبے ہوں تو یہ پھیپھڑوں اور سینے کی بیماریوں کا اظہار کرتے ہیں۔جب یہ خط گہرا ہو اور خطِ قلب اور خطِ ذہن سے ملا ہوا ہو تو دماغی بخار کی علامت ہوتا ہے۔ ایک سیدھا خطِ صحت ہاتھ کی نچلی طرف کو جا رہا ہو تو ممکن ہے اچھی صحت کی نشانی نہ ہو مگر یہ اس خطِ صحت سے زیادہ اچھا ہوتا ہے جو تمام ہاتھ پر موجود ہو اور ہاتھ کوکاٹ رہا ہو۔اگرچہ اس خط کی مدد سے دست شناسی کا طالب علم بیماریوں کا اندازہ لگا سکتا ہے۔ مگر بیماریوں کا صحیح اندازہ لگانے کی خاطر ہاتھ کی دوسری لکیروں کو بھی دیکھنا پڑتا ہے۔ مثلاً اگر خطِ زندگی زنجیر کی شکل میں ہو تو نازک صحت کا غماز ہوتا ہے۔ صحت اور بیماریوں کے سلسلے میں ناخنوں کا مطالعہ بڑا اہم ہوتا ہے۔ (پامسٹری کے شہرئہ آفاق مصنف کیرو کی کتاب’’ہاتھ کے راز‘‘ سے ماخوذ) ٭…٭…٭
Similar Threads:
Bookmarks